پیرس۔(نمائندہ خصوصی)فرانس میں پاکستان کے سفیر اور یونیسکو کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ جغرافیائی و سیاسی تنائو، متعدد بحرانوں اور بڑھتے ہوئے تنازعات کے پس منظر میں یونیسکو کی اسٹریٹجک سمت کا جائزہ لینے کا یہ مناسب وقت ہے۔ پیر کو فرانس میں پاکستانی سفارتخانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار پاکستان کے سفیر اور یونیسکو کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یونیسکو ایگزیکٹو بورڈ کے220 ویں اجلاس میں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس جغرافیائی و سیاسی تنائو، متعدد بحرانوں اور بڑھتے ہوئے تنازعات کے پس منظر میں ہو رہا ہے جو ایک پیچیدہ عالمی منظر نامے کی طرف لے جا سکتاہے جس میں بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کو شدید چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیسکو کی اسٹریٹجک سمت کا جائزہ لینے کا یہ مناسب وقت ہے تاکہ موجودہ اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے اس کی مطابقت کو برقرار رکھا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں واضح اور شفاف مکالمے میں مشغول ہونا چاہئے، صحیح سوالات پوچھنے کے لئے تیار رہنا چاہئے اور بہترین سفارشات کے ساتھ آنے کے لئے بورڈ بھر میں تعاون کرنا چاہئے۔پاکستانی سفیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقوام متحدہ کے وسیع تر نظام اور دیگر عالمی فورمز کے ساتھ یونیسکو کے تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اسٹریٹجک موقع موجود ہے۔ اگرچہ یونیسکو محدود رکنیت والے کچھ گروپوں کے ساتھ بہت زیادہ وقت اور وسائل وقف کر رہا ہے ، لیکن دیگر زیادہ جامع اور بڑے فورمز جیسے جی۔ 77 کے ساتھ فعال شمولیت کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے جس میں افریقہ اور ایس آئی ڈی ایس سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی وسیع تر شرکت بھی شامل ہے۔سکریٹریٹ تنظیم کے انتظام اور عالمی سطح پر اس کی نمائندگی کرنے کا ذمہ دارہے۔ اسٹریٹجک مواصلات اس کے عمل کا ایک اہم حصہ ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تنظیم میں کچھ انتہائی اہم امورمیں کمی پائی گئی۔ شفافیت نہیں بلکہ بعض امور کو پراسرار انداز میں نمٹایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے غزہ جیسی اہم رپورٹوں کے اجرا میں بار بار ناقابل بیان تاخیر ہو رہی ہے، خاموشی اور دوہرے معیار کے لئے تنظیم کے کردار کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے فلسطینیوں پر نسل کشی کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی نظم و نسق ٹوٹ رہا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی بموں نے کسی کو نہیں بخشا، صحافیوں، طلبا، اسکالرز، ڈاکٹروں، نرسوں، بچوں، حاملہ خواتین، معذور افراد، سب کو جارحیت کا نشانہ بنایا جس کے جرائم کی فہرست طویل ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ تعلیمی اور ثقافتی اداروں کی بڑے پیمانے پر تباہی نے فلسطینی ثقافت، قومی شناخت اور زمین پر وجود کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات یونیسکو کی طرف سے بھی آنے چاہئیں۔ امن کے فروغ میں یونیسکو کے اہم کردار کے پیش نظر پاکستان نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور خطے میں تنازعات میں مزید اضافے کو روکنے کا مطالبہ کیا اور مشرق وسطی میں بحرانوں کی بنیادی وجہ یعنی دہائیوں سے جاری غیر قانونی اسرائیلی قبضے سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا اور منصفانہ فلسطینی کاز کے لیے اپنی مستقل اور دوٹوک حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ منصفانہ اور پائیدار امن کا راستہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل میں مضمر ہے۔ پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ آثار قدیمہ کے مقامات اور ثقافتی ورثے کے تحفظ سے لے کر تعلیم کو فروغ دینے، بحرانوں کے ردعمل سے لے کر غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے تک ، جسے پاکستان نے اس سیشن میں دیگر رکن ممالک کے ساتھ ترجیح دی ہے، مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات سے لے کر امن کے نظریات کو برقرار رکھنے تک ، فرق پیدا کرنے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔مستقبل کے معاہدے اور گلوبل ڈیجیٹل کمپیکٹ میں بھی یونیسکو کی اہلیت کے شعبوں میں اہم مینڈیٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔سفیر نے کہا کہ موثر کثیر الجہتی کے مشترکہ عزم اور تعمیری مکالمے اور اتفاق رائے کے جذبے سے یہ واضح ہے کہ ہم نہ صرف اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اس عمل میں یونیسکو کے کردار اور ساکھ کو بھی مضبوط کرسکتے ہیں۔