اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کا خطے میں اہم اور متحرک کردار ہے، موجودہ حکومت ملک کی سفارتی تنہائی ختم کرنے میں کامیاب ہوئی، اب بہت سے ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، ایس سی او سربراہ کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بحال ہوا ہے۔یہ بات انہوں نے پیر کو یہاں پاک چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں میڈیا فیسلٹیشن سینٹر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں ملک کی سفارتی تنہائی ختم ہوئی ہے، پاکستان کا خطے میں اہم اور متحرک کردار ہے، خارجہ محاذ پر کامیابیوں کا سفر جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان کا کامیاب دورہ کیا، دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے لئے معاہدوں پر دستخط کئے۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم کے دورہ کے فوری بعد سعودی وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں سعودی عرب کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان میں 2.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہیں، ماضی میں 32 فیصد کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.9 فیصد پر آ گئی ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور آئی ٹی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ترسیلات زر 8.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کی تعریف کی ہے اور بلومبرگ جیسے مشہور مالیاتی جریدوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خطے کی سب سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی وزیراعظم لی چیانگ پاکستان کے دورہ پر ہیں، یہ 11 سال بعد چین کے کسی وزیراعظم کا پہلا دورہ ہے جو ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے بعد چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا جس کے دوران بزنس ٹو بزنس تعاون میں اضافہ ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تھا جس کے تحت موٹر ویز کا جال بچھایا گیا، گوادر بندرگاہ کو فعال کیا گیا، بہت سے صنعتی یونٹس اور خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے گئے، لوڈ شیڈنگ سے نمٹنے کے لئے توانائی کے شعبے کو دوبارہ ری سٹرکچر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ چینی سرمایہ کار پاکستان میں صنعتی یونٹس قائم کریں کیونکہ یہاں پیداوار لاگت کم ہے۔ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی ایس سی او سربراہ اجلاس 27 سال بعد ہونے والا بڑا ایونٹ ہے۔ ایس سی او اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے، ایس سی او سربراہ اجلاس کے موقع پر اسلام آباد کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں اور تمام مہمانوں کا گرمجوشی سے استقبال کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے میڈیا فیسلیٹیشن سینٹر میں جدید ترین سہولیات کی فراہمی پر وفاقی سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان کی قیادت میں وزارت اطلاعات و نشریات کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات پر ملک کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع کرنے کی ذمہ داری عائد ہےانہوں نے کہا کہ میگا ایونٹ کی کوریج کے لئے آنے والے غیر ملکی صحافیوں کیلئے بہترین انتظامات کرنے پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن کا کردار لائق تحسین ہے۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایس سی او سربراہ کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بحال ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر پاکستان کی متنوع اور منفرد ثقافت اور ورثہ کو اجاگر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن اپنی ثقافت، ترقی پسندانہ نقطہ نظر اور امن پسند سوچ کو اجاگر کرنا اور پاکستان کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ 15 اکتوبر کو ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کی کال کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایک طرف انا پرستی اور دوسری طرف حب الوطنی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سے بڑا کوئی سیاسی رہنما یا جماعت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی کال غیر ذمہ داری اور غیر سنجیدگی کا مظہر ہے، ان کے آپس میں اختلافات ہیں، تحریک انصاف کے کئی سینئر رہنمائوں نے اس کی مخالفت کی ہے، یہ آپس میں لڑے ہوئے لوگ ہیں، انہیں اپنی سمجھ نہیں ہے، انہوں نے احتجاج کرنا ہے تو اپنے گھروں میں بیٹھ کر کریں، اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں، کسی کو شہر میں احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لئے جدید ترین میڈیا فیسلیٹیشن سینٹر قائم کیا ہے، اس کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستانی امن پسند لوگ ہیں جو پورے خطے کے امن اور خوشحالی پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ ایس سی او خطے کے امن اور خوشحالی کے حوالے سے بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کے تنازعات پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ غزہ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے، جنگی جرائم انجام دیئے جا رہے ہیں اور ان جرائم کا مرتکب اسرائیل ہے جسے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فوری طور پر جنگ بندی اور 1967 سے قبل کی فلسطینی سرحدوں جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کی حمایت کرتا ہے اور آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فلسطینی میڈیکل طلباءکو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم کی پیشکش کی ہے جس پر حکومت پاکستان عمل درآمد کر رہی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی دیرینہ ہے جو کسی عام سٹریٹجک پارٹنر شپ سے کہیں آگے ہے۔ یہ دوستی کئی دہائیوں سے نسل در نسل منتقل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے چینی شہریوں کی حفاظت کے لئے سخت ترین انتظامات کئے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی چینی شہریوں کے تحفظ کے لئے اقدامات پر بھرپور توجہ ہے۔