اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کونسل کے اسلام آباد میں اجلاس کو سراہتے ہوئےاقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور کنکٹیویٹی، توانائی اور غذائی تحفظ، اعلیٰ ٹیکنالوجی اور اختراع، ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت بشمول متبادل تجارت اور مغربی ممالک کے کنٹرول سے باہرتصفیہ کے میکانزم پر پیشرفت کے ذریعے امید افزا ء شعبوں میں کوششوں کو مربوط کرنے کے لئے بہترین فارمولے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔جمعرات کو پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے ’’اے پی پی ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے ساتھ کوششوں میں شامل ہو کر اس کی بین الاقوامی حیثیت کو بڑھانے کے ذریعے ایس سی او کو مزید مستحکم کرنے کے لئے مسلسل کام کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او واقعی ایک طاقتور تنظیم بن چکی ہے جو عالمی جی ڈی پی کا 30 فیصد سے زیادہ اور دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پاس ترقی اور تیز رفتار عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں خود کو تبدیل کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔انہوں نے کہا کہ 4 جولائی 2024 کو ایس سی او کی کونسل برائے سربراہان مملکت نے موجودہ جغرافیائی سیاسی حقائق کے بارے میں تنظیم کی سرگرمیوں کو جامع طور پر جدید بنانے کے اقدامات کے پہلے پیکیج کی منظوری دی، یہ بین الاقوامی معاملات میں ایسوسی ایشن کے کردار کو مضبوط بنانے، ایس سی او کے اداروں کے کام کو اضافی تحریک دینے، سیکورٹی چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کے لئے نئے طریقہ کار کی تشکیل اور ایس سی او کے ڈائیلاگ پارٹنرز اور مبصرین کے ساتھ بات چیت کو دوبارہ ترتیب دینے کے بارے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ مسائل شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کی کونسل کے آئندہ اجلاس میں سرفہرست ہوں گے جو اسلام آباد میں پاکستان کی صدارت میں منعقد ہو رہا ہے۔روسی سفیر نے اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور کنکٹیویٹی، توانائی اور غذائی تحفظ، اعلیٰ ٹیکنالوجی اور اختراع، ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت بشمول متبادل تجارت اور مغربی ممالک کے کنٹرول سے باہرتصفیہ کے میکانزم پر پیشرفت کے ذریعے امید افزا ء شعبوں میں کوششوں کو مربوط کرنے کے لئے بہترین فارمولے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔