اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لینے کیلئے قائم کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و عوامی امور رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری وزارت مذہبی امور ذولفقار حیدر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی برداشت کے فروغ کیلئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے، پالیسی میں وفاقی کابینہ کے ارکان کی تجاویز کو شامل کیا گیا ہے، پالیسی کا اطلاق اسلام آباد اور چاروں صوبوں پر ہوگا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومت نے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کی حمایت کی ہے، کنوینر کمیٹی رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سندھ اور پنجاب سے بھی بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کی منظوری لی جائے، چاروں صوبے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی پر اپنی تجاویز سے آگاہ کریں، بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی جلد از جلد بنانا انتہائی ضروری ہے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے خلاف پرتشدد واقعات سے عالمی سطح پر ملک کا نام بدنام ہوتا ہے، اقلیتوں کے خل واقعات کی وجوہات اور سدباب کی ضرورت ہے، صوبوں کی تجاویز بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی میں شامل کی جائیں گی، صوبوں کی تجاویز کے بعد بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کو پارلیمنٹ اور وفاقی کابینہ سے منظور کرایا جائے گا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کے دوران کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے قومی کمیشن برائے اقلیت کا کردار انتہائی اہم ہوگا، کمیشن کا چیئرمین ایسا شخص لگایا جائے جس کی انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے خدمات ہوں، قومی کمیشن برائے اقلیت کو با اختیار اور مضبوط بنا کر ہی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکتا ہے،قومی کمیشن برائے اقلیت سے متعلق مزید مشاورت کیلئے ذیلی کمیٹی بنا دی گئی، ذیلی کمیٹی میں چاروں صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، وزارت مذہبی امور، وزارت انسانی حقوق اور وزارت قانون و انصاف کے نمائندے شامل ہوں گے۔ کنوینر کمیٹی رانا ثناء اللہ نے ذیلی کمیٹی کو ایک ہفتے کے اندر سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں نیکٹا، وزارت انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ چاروں صوبوں کے نمائندوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔