اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ملک میں کسی کو متوازی عدالتی نظام قائم کرنے،ریاستی اداروں کے خلاف غلیظ زبان کے استعمال اور اسلحہ اٹھانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ،پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی کے بعد شناختی کارڈ، پاسپورٹ کی منسوخی ،سیاسی دفاتر اور سرگرمیاں ختم سمیت تمام ضابطے پورے کیے جائیں گے، جو بھی پی ٹی ایم کا ساتھ دینے کی کوشش یا مدد کرے گا وہ بھی اسی پابندی کے زمرے میں آئے گا،پی ٹی ایم کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے ہمارا بڑا واضح پیغام ہے کہ اگر یہ ہمارے ملک کے ساتھ ایسا کریں گے تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا،حقوق اور بندوق اٹھانے کی بات ساتھ ساتھ نہیں ہو سکتی۔وہ بدھ کو وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ جرگے پہلے بھی ہوتے آئے ہیں، قبائلی عمائدین اسکی سربراہی کرتے رہے ہیں لیکن ہزاروں کی تعداد کے ساتھ لوگوں کو لانا اس کو جرگہ نہیں کچھ اور کہا جاتا ہے، حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی صورت میں متوازی عدالتی نظام کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم پر پابندی لگانے کی اہم وجہ اس جماعت کی طرف سے ریاستی اداروں، پولیس کے خلاف ہرزہ سرائی کرنا اور نسلی امتیاز کے ذریعے قوم میں تفریق پیدا کرنا ہے۔ اگر کسی کو سیاسی چیزوں اور لوگوں کے حقوق کی بات کرنی ہے تو اس کی اجازت ہے لیکن اداروں کے خلاف
لوگوں کو کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات ہے کہ ایک دو سیاسی جماعتوں کے لوگ جب پی ٹی ایم کے رہنمائوں کے ساتھ ملے تو انہوں نے حقوق کی بات پر ان کی حمایت کی لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا ہے آپ حقوق کی بات بھی کریں اور ساتھ بندوق بھی اٹھائیں۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے 54 لوگوں اور بلوچستان حکومت نے 34 لوگوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قانون کے مطابق جو بھی کسی طریقے سے پی ٹی ایم کی مدد کرے گا اس کے بھی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بلاک کر دیئے جائیں گے۔محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کی منصوبہ بندی پہلے مرتب نہیں کی گئی اور پی ٹی ایم بڑے منظم طریقے سے قوم کو جس طرف لے جانا چاہتی ہے وہ سب واضح ہوجائے گا، ان کی ڈاکومینٹریز باہر کی کمپنیاں بنا رہی ہیں اور ان کی فنڈنگ کے ثبوت آئندہ کچھ دنوں میں فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے ہمارا بڑا واضح پیغام ہے کہ اگر یہ ہمارے ملک کے ساتھ ایسا کریں گے تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا، فسادیوں کے لیے بھی یہی پیغام ہے آپ کو کسی طرح سے بھی معافی نہیں دی جائے گی۔وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ریاست ملک کی عوام اور اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کے خلاف خاموش نہیں رہے گی، ہمیں نرم ریاست کے تصور کو ختم کرنا ہوگا، حقوق کی بات کرنے والوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن ملک کے خلاف بات کرنے والوں کے ساتھ یہ کام نہیں کیا جاسکتا۔محسن نقوی نے کہا کہ جو ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اور علیحدگی کی بات کرے گا وہ ہمارا دشمن ہوگا اور جو جماعت قانونی دائرہ کار میں رہ کر بات کرے گی چاہے وہ کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہو ہمارا فرض ہوگا ہم اسے بات کریں۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پہلے یہ بات واضح کردینی چاہیے کہ آئی جی اسلام آباد سے ان کی ملاقات ہوئی تھی یا نہیں، ایک طرف وہ کہتے ہیں وہ نکل گئے تھے اور دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ وہ ان سے ملیں ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ خیربختونخوا حکومت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ وہاں پر امن و امان کے بہت برے حالات ہیں اور صوبے میں پولیس کا پہلا کام امن کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔