اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی):سابق نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نےکہا ہے کہ پاک بھارت تنازعات کو حل کرنے اور خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لئےمذاکراتی عمل کو بحال کرنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ”کریٹیکل ایشوز فیسنگ سائوتھ ایشیا، پولیٹکس، سیکیورٹی، اینڈ نان ٹریڈیشبل چیلنجز“کے عنوان سے کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ساتھ بنیادی تنازعہ جموں و کشمیر سے لے کر سیاچن، سر کریک اور دہشت گردی تک تمام مسائل پر بات چیت کا احیا، کشمیر سے متعلقہ اعتماد سازی کے اقدامات کی بحالی، سندھ طاس معاہدہ کا احترام اور اس پر عمل پیرا ہونا، جوہری امور سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کے لئے مستقل طریقہ کار کا قیام اورعلاقائی تعاون کے لئے سارک کے عمل کی بحالی ضروری ہے۔دیگر مقررین میں چیئرپرسن شعبہ سٹرٹیجک سٹڈیز قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر شبانہ فیاض اور سی آئی ایس ایس آزاد جموں و کشمیر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عاصمہ شاکر خواجہ شامل تھیں۔ جلیل عباس جیلانی نے جدید خیالات سے بھرپور بہترین تحقیقی کام پر مصنفین کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کا حصہ بننے والے موضوعات میں پاک بھارت تعلقات کی متعدد جہتیں اور متعدد علاقائی مسائل شامل ہیں۔ دہشت گردی کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اکیلا ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا شکار نہیں ہے بلکہ سری لنکا، بنگلہ دیش اور نیپال سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک بھی مشترکہ ہمسایہ ممالک سے اپنی سرزمین پر ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہیں۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس ایس آئی سہیل محمود نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز نئے آئیڈیاز کو فروغ دینے اور نوجوان سکالرز کی آوازوں کو بڑھانے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کررہا ہے جس کی رہنمائی سینئر ماہرین تعلیم اور تجربہ کار پریکٹیشنرز کرتے ہیں۔ سہیل محمود نے اپنے مقالوں میں نوجوان مصنفین کی طرف سے پیش کئے گئے اختراعی طریقہ کار، تجزیوں اور تخلیقی حل کی تعریف کی اور پروجیکٹ کی سربراہی کرنے پر انڈیا اسٹڈی سینٹر ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر شبانہ فیاض نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز عدم تحفظ کو بڑھا رہی ہیں اور زیادہ خطرے کے تصورات کا باعث بن رہی ہیں۔ڈاکٹر عاصمہ شاکر خواجہ نے کہا کہ نازک مسائل پر نوجوان ذہنوں نے جو اختراعی خیالات پیدا کئے ہیں ان میں جنوبی ایشیا جیسے سب سے زیادہ آبادی والے اور کم منسلک خطے کے جغرافیائی سیاسی منظر نامے کو بدلنے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی خطرات کو روکنے کے لئے علاقائی سطح پر ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت تھی۔ قبل ازیں آئی ایس سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے کتاب کا تعارف کرایا۔