اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )انسپکٹرجنرل اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے کی قیادت میں اسلام آباد پر دھاوا بولنے والے انتشاری ٹولے نے مختلف اطراف سے پولیس پر دھاوا بولا، اس کے باوجودپولیس نے تحمل کے ساتھ انتشار کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا، پر تشدد مظاہروں میں شریک 878 گرفتار شرپسندوں میں120 افغان باشندے شامل ہیں ، گرفتار افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت 10 مقدمات درج کئے جا چکے ہیں، پر تشدد مظاہرین کے ہاتھوں پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہد کی شہادت پر اسلام آباد میں صف ماتم ہے ، سوگوار خاندان، باوردی پولیس جوانوں سے وعدہ ہے کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی اور کسی سے رعایت نہیں برتی جائے گی۔اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ انتشار کے لئے آنے والے سیاسی جماعت کے جتھوں مین افغان باشندوں کی موجودگی ایک لمحہ فکریہ ہے، یہ دھاوا اس وقت بولا گیا جب ملائشیا کے صدر اسلام آباد میں موجود تھے اور کئی دہائیوں بعدپاکستان میں منعقد ہونے والی شنگھائی تعاون کی تنظیم( ایس سی او) کے اجلاس کی تیاریوں کے سلسلہ میں مختلف مندوب ممالک کے انتظامی وفود بھی اسلام آباد میں موجود تھے جو وزارت خارجہ، وزارت کامرس، وزارت خزانہ اور مختلف وزارتوں کے ساتھ اپنے اپنے معاہدوں کے سلسلہ میں بات چیت کے عمل میں مصروف ہیں ، چینی حکام بھی اسلام آباد پولیس کے ساتھ سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر احتجاج کے نام پر پر تشدد مظاہروں کے عزائم کے ساتھ اسلام آباد پر مختلف اطراف سے دھاوا بول کر پولیس کوانگیج کر کے ڈی چوک میں دھرنا دینے کے لئے آنسو گیس شیل پولیس پر پھینکے گئے، غلیلوں سے حملہ کیا گیا ، پتھر برسائے گئے اور لائیو گولیاں بھی چلائی گئیں جن کے خول بھی موجود ہیں اوربلٹ پروف جیکٹس پر لائیو گولیوں کے نشان بھی موجود ہیں، لیکن ہم نے تحمل سے کام لیا ،عبدالحمید شاہ چونگی نمبر 26 پر مظاہرین کے تشدد سے زخمی ہواجو اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ پولیس سپاہی عبدالحمید شاہ کو شہید کرنیوالے اور کرانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔آئی جی اسلام آباد نے کہاکہ آج شہید کانسٹیبل کے بچے ہم سے سوال کررہے ہیں کہ کیا ریاست انہیں انصاف دے گی، تو میں بالکل واضح کردوں اس میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی، پولیس اپنے حصے کا کام کریگی، سخت ایف آئی آر درج کی جارہی ہے۔علی ناصر رضوی نے کہاکہ جس نے جو کردار ادا کیا اسے اس کی سزا ضرور ملے گی، کسی کو اسلام آباد کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آئی جی نے کہاکہ احتجاجی مظاہرے میں شامل افراد پتھراو کرنے کے ساتھ غلیل کا استعمال کررہے تھے، جس سے تخریب کاری واضح ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ 878 شرپسندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں 120 افغان شہری شامل ہیں، اور ایف آئی آر میں اے ٹی سی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔آئی جی نے کہاکہ اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 10 ایف آئی آرز درج کرادی گئی ہیں اور گرفتار ہونے والوں میں خیبرپختونخوا پولیس کے حاضر سروس اہلکار بھی شامل ہیں۔آئی جی نے کہاکہ اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کے 441 بیش قیمت کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا جن کی مالیت 154 ملین روپے بنتی ہے جو اسلام آباد میں شہریوں کی جان ومال کے تحفظ، امن و امان کی صورتحال کی نگرانی اور دہشت گردی، اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام کے لئے نصب کئے گئے تھے، اس کے علاوہ پولیس کی 10 گاڑیوں اور جوانوں کے31 موٹرسائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ علی ناصر رضوی نے کہاکہ احتجاجی مظاہرین نے 3 پرائیویٹ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ڈی چوک کے علاوہ تمام علاقوں میں صورتحال کلیئر کی جا رہی ہے۔ تمام راستے کھول دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے بھی کلیئر پیغام دیا کہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ مظاہرین کو گرفتار کیا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس شہریوں کی حفاظت کے لیے آخری دم تک موجود رہے گی۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے ان کے قبضے سے سرکاری شیل برآمد ہوئے اعلی سطحی انکوائری کی جا رہی ہے ۔