اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دھاوا بولنے والوں کے ساتھ ہرگز مذاکرات نہیں ہوں گے،وزیر اعلیٰ کے پی حد سے آگے بڑھ رہے ہیں اور موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں،مظاہرین کی جانب سے پولیس پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی،مظاہرین میں سے افغان شہریوں کا پکڑا جانا تشویشناک ہے،اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کا احتجاج الگ بات ہے، پولیس پر فائرنگ کی گئی اور آنسو گیس بھی پھینکی گئی،وہاں 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ احتجاج کو پرامن کہہ رہے ہیں وہ دیکھیں کہ شرپسندوں کی جانب سے فائرنگ کیسے کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں کہ باقاعدہ ہتھیار ساتھ لانے کی مختلف گروپوں میں ہدایات جاری کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین میں افغان شہری بھی موجود ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی صورت ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سب کی ذمہ داری جہاں سے ہدایات آئی ہیں ان پر ہےاور سب کی قیادت وزیر اعلیٰ کے پی کررہے ہیں،اس ساری صورتحال کے ذمہ دار وہی ہیں جو اسلام آباد پر دھاوا بولنے والے جھتے کی قیادت کررہے ہیں،وہ وزیر اعلیٰ ضرور ہیں لیکن اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا مسلسل املاک پر نقصان پہنچایاجارہا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا اور لائن کراس کی تو برداشت نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کے سربراہ ہیں انہیں ہم نے اس سے باز رہنے کی بات کی لیکن وہ کسی اور ایجنڈے پر عمل پیراہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبے کے درمیان رابطہ ہرطرح سے ہورہا ہے۔ہمارے پاس موجود نفری تعینات ہے رینجرز اور فوج تعینات کردی گئی ہے۔مزید نفری بھی تعینات کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شواہد سے معلوم ہورہا ہے کہ ان کا مقصد ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دھاوا بولنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوسکتے،ایک طرف دھاوا اور دوسری طرف مذاکرات نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کے پی کے حوالے سے ہر صورتحال پر رابطے میں ہیں، یہ بات واضح ہے کہ وزیر اعلی کے پی کے حد عبور کررہے ہیں۔انہوں نے اسلام آباد کے شہریوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ایسا کیوں اور کن لوگوں کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔ہمارے پولیس اہلکاروں کے پاس ہتھیار نہیں جبکہ احتجاجی مظاہرین کے پاس ہتھیار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنہیں شہری قرار دیا جارہا تھا وہ ایبٹ آباد سے احتجاج کے لئے آئے تھے۔