, کراچی (نمائندہ خصوصی)سر سید یونیورسٹی انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پر قابض کرپٹ مافیا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کا بڑا فیصلے میں فرخ نظامی ، جاوید انور اور ارشد کا سرسید اور علیگڑھ میں بیٹھنا ایک بار پھر غیر قانونی قرار دے دیا گیا اموبا پر ناجائز قبضے اور اپنی مرضی کے الیکشن کروانے کی کوشش کو سندھ ہائی کورٹ نے ناکام بنا دیا اور ایک بار پھر تاریخی رسوائی انکا مقدر بنی۔زرائع کے مطابق 26-09-2024 کو الیکشن کیس سے دو دن پہلے ایک اور سازش لے کر آئے اور 24-09-2024 کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک نئی پٹیشن (CP-4356/2024) دائر کی تاکہ ناصرف الیکشن میں مزید التوا ہوسکے اور انکا سرسید اور علیگڑھ میں غیرقانونی بیٹھنے کو قانونی جواز مل سکے اور اپنی مرضی سے الیکشن کروانا تھا، مگر عدالت نے ان کی اس سازش کو بھی خاک میں ملا دیا، ان کی بے بنیاد پٹیشن کو مسترد کرتے ہوئے ان پر سخت سرزنش کی اور نوٹس جاری کیا۔ان لوگوں نے خفیہ طور پر 10 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی، جس میں انہوں نے عدالت سے اپنی کرپٹ اور تحلیل شدہ بدنام زمانہ سابقہ اموبا انتظامیہ کو بحال کرانےکی کوشش کی مگر عدالت نے ان کے جرائم کی فہرست جس میں 2018سے اب تک الیکشن نہ کرانا اور سرسید ٹاورکی کرپشن کو سامنے رکھتے ہوے حکومت سندھ ک نوٹیفکیشن کو قانون کے مطابق قرار دیا اور انکے سرسید اور علیگڑھ اور اموبا میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو ایک بار پھر غیر قانونی قرار دیا۔زرائع کے مطابق اس پٹیشن میں ارشد کے ساتھ ، ریحان شمس (ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئرز)، محمد ریحان (ڈائریکٹر کیو ای سی)، اور آصف ظہیر ہاشمی (اسپورٹ ڈیپارٹمنٹ) شامل تھے۔سرسید کی موجودہ انتظایہ کا دوہرا معیار کھل کر سامنے آگیا کے جہاں ایک طرف تو سرسید سے اموبا کی سیاست ختم کرنے کے راگ الاپتے ہیں وہیں دوسری طرف اپنے چہیتوں سے عدالت میں کیس کروا رہے ہیں جو پیسہ اساتزاه اور طلبہ کی فلاح کے لئے استمال ہونا تھا وہ پیسہ عدالتی معاملات پر خرچ ہورہا ہے۔اب ایک بار پھر سرسید کی انتظامیہ کے پاس کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں ک وہ فرخ نظامی ، جاوید انور اور ارشد کو سرسید اور علیگڑھ کے وسائل کا استعمال کرنے کی اجازت دے ۔