کراچی(وقا ئع نگار خصوصی)لوکل گورنمنٹ میگا پروجیکٹ کے اربوں لاگت کے منصوبوں میں سنگین بدعنوانیوں کے انکشافات،پیپلز بس سروس روٹ کیلئے تعمیر کی گئیں سڑکیں ایک سال بھی نہ چل سکیں، سندھ حکومت کا پیپلز بس سروس منصوبہ خطرے میں پڑگیا،مبینہ ناقص اور غیر معیاری میٹریل سے سڑکوں کی تعمیر کے باعث قیمتی لگژری بسوں کا ڈھانچہ ہلنے لگا، ناقص سڑکیں تعمیر کرنے والے ٹھیکیدار اور ان کے سرپرست افسران کیخلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکی ،حکومتی خزانے کو اربوں کا چونا لگ گیا،راشد منہاس روڈ کی ابتر حالت کا ذمہ دار بھی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نکلا،کے ایم سی کے ایکسئن برجز عشرت کا کے ڈی اے کو ذمہ دار قرار دینے کادعوی بوگس قرار،نیپا سے جوہر موڑ فلائی اوور جانے والی سڑک گڑھوں میں تبدیل ہوگئی،دھول مٹی اور گردوغبار کے باعث شہری بھوت بننے نکلے،ایک موٹر سائیکل سوا ر لڑکی راشد منہاس روڈ پر موجود گڑھے سے گرکر قیمتی جان سے ہاتھ دھوبیٹھی ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت محکمہ بلدیات کی ماتحتی میں کام کرنے والے لوکل گورنمنٹ میگا پروجیکٹ کے تحت شہر میں اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئیں سڑکوں میں سنگین بدعنوانیوں کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے جبکہ حالیہ بارشوں میں تباہ ہونے والی راشد منہاس روڈ کس نے تعمیر کی اس کے حقائق بھی منظر عام پر آگئے ہیں،لوکل گورنمنٹ میگا پروجیکٹ کے تحت پیپلز بس سروس روٹ کی سڑکوں کی بحالی کیلئے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد لاگت سے سڑکوں کی تعمیر کی گئی تھی،تاہم مذکورہ سڑکوں میں مبینہ طور پر انتہائی ناقص اور غیر معیاری میٹریل استعمال کئے جانے کے باعث یہ سڑکیں ایک سال بھی قائم نہیں رہ سکی ہیں،لوکل گورنمنٹ میگا پروجیکٹ کے تحت22 اگست 2022ءکو تقریبا ڈیڑھ ارب روپے لاگت کے منصوبوں کیلئے ٹینڈرز کھولے گئے تھے،پیپلز بس سروس کے7 روٹس کیلئے طلب کئے ٹینڈرز میں روٹ نمبر1۔ کے عنوان( ماڈل کالونی تا ٹاور) میںملیر ہالٹ،کالونی گیٹ،ناتھا خان برج،ڈرگ روڈ اسٹیشن،پی اے ایف بیس فیصل،لال کوٹھی،کارساز،نرسری،ایف ٹی سی،ریجنٹ پلازہ،جناح اسپتال،کینٹ اسٹیشن،میٹروپول،ریگل چوک اور آرام باغ کی سڑک کی بہتری کے کام کئے گئے تھے ،اسی طرح روٹ نمبر2 ۔کے عنوان(نارتھ کراچی تا انڈس اسپتال) میںناگن چورنگی،شفیق موڑ،سہراب گوٹھ،گلشن چورنگی،نیپا،جوہر موڑ،سی او ڈی، ڈرگ روڈ اسٹیشن،کالونی گیٹ،شاہ فیصل کالونی،سنگر چورنگی اور لانڈھی روڈ کاکام شامل تھا،روٹ نمبر3 کے عنوان(ناگن چورنگی تا سنگر چورنگی ) میںانڈا موڑ،نارتھ ناظم آبادٹاﺅن،کے ڈی اے چورنگی،ناظم آباد ٹاﺅن،لیاقت آباد 10 نمبر،عیسی نگری،سوک سینٹر،نیشنل اسٹیڈیم،کارساز،نرسری،ایف ٹی سی،کورنگی روڈ،کے پی ٹی انٹر چینج اور شان چورنگی کی سڑکوں کی بہتری کی جانی تھی ،اسی طرح روٹ نمبر4 کے عنوان(نارتھ کراچی تا ڈاکیارڈ) میں یونیورسٹی روڈ لنک روڈ،موٹر وے ایم نائن،الاآصف اسکوائر،عائشہ منزل،فیڈرل بی ایریالیاقت آباد 10نمبر،گرومندر،سوسائٹی چورنگی،ایمپریس مارکیٹ،سندھ ہائی کورٹ،آرٹس کونسل ،آئی آئی چند ریگر روڈ اور ٹاور کی سڑکوں کی بہتری کے کام شامل تھے،روٹ نمبر 5 کے عنوان(سرجانی ٹاﺅن تا مسرور) میںنیو کراچی ،شفیق موڑ،کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج،ضیاءالدین چورنگی،کے ڈی اے چورنگی،موسی کالونی،منگھوپیر ،سائٹ ایریا اور گلبائی کی سڑکوں کی بہتری کے کام شامل تھے،روٹ نمبر6 کے عنوان(گلشن بہار اورنگی تا سنگر چورنگی) میںاورنگی ٹاﺅن بنارس،پاپوش نگر،سائٹ ایریا،گولی مار،گارڈن ،پیر الہی بخش کالونی،جیل چورنگی،بہادر آباد،بلوچ کالونی،محمود آباد،منظور کالونی،ڈی ایچ ات فیزI،کے پی ٹی انٹر چینج اور شان چورنگی کی سڑکوں کی بہتری کے کام شامل کئے گئے تھے۔روڈ نمبر7 کے عنوان(موسمیات تا بلدیہ)میں گلزار ہجری ،گلشن اقبال،فیڈرل بی ایریا ،نارتھ ناظم آباد ،اورنگی اور قزافی کالونی کی سڑکوں کی بہتری کے کام کئے گئے تھے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئیں 90 فیصد سڑکوں کا وجود ہی ختم ہوکر رہ گیا ہے اور مذکورہ سڑکوں کی ابتر حالت کے باعث ایک جانب عوام سخت اذیت میں مبتلا ہیں وہی سندھ حکومت کی جانب سے شہر میں شروع کی گئی پیپلز بس سروس منصوبہ جگہ جگہ پڑے گڑھوں کے باعث بری طرح سے ناکام ہوتا نظر آرہا ہے اور مذکورہ بسوں کا ڈھانچہ ہل کر رہ گی ہے،دریں اثناءحالیہ بارشوں میں تباہ ہونے والی راشد منہاس روڈ کی ابتر حالت کا ذمہ دار لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نکلا ہے جبکہ کے ایم سی کے ایکسئن برجز نے سڑک کی ٹوٹ پھوٹ کی ذمہ داری کے ڈی اے پر عائد کردی تھی جس کی کے ڈی اے حکام تردید کرچکے ہیں،شہری حلقوں اور سینئر افسران نے لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت ایوارڈ کئے گئے تمام منصوبوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ،تاہم اس سلسلے میں پی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ طارق مغل سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا موبائل فون بند آنے کے باعث موقف حاصل نہ ہوسکا۔