اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):پاکستان اور ڈنمارک نے میری ٹائم سیکٹر میں سرمایہ کاری اور تشکیل نو کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخظ کئے ہیں۔ بدھ کو وزارت بحری امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصراحمد شیخ نے پائیدار انفراسٹرکچر پراجیکٹ کے لیے پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پردستخط کیےجبکہ پاکستان میں تعینات ڈنمارک کے سفیر جیکب لنلف نے ڈنمارک کے وزیر صنعت، کاروبار اور مالیاتی امور کی جانب سے دستخط شدہ ایم او یو پیش کیا۔ اس مفاہمتی یادداشت کے بعد مارسک (ڈنمارک کی شپنگ کمپنی) پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر میں تقریباً 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔اس سے قبل پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کے لئے اتنی بڑی سرمایہ کاری کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ مفاہمتی یادداشت کی اس تقریب میں وزیر خزانہ محمد اور نگزیب، وزیر تجارت جام کمال، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر صنعت و تجارت رانا تنویر، وزیر توانائی اویس لغاری، ڈائریکٹر جنرل ایس آئی ایف سی میجر جنرل اسد الرحمان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قیصراحمد شیخ نے کہا کہ ہم میری ٹائم سیکٹر میں اس شاندار پیش رفت پر ڈنمارک کی حکومت کے بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس یادداشت کے نتیجے میں وزارت بحری امورتمام بندرگاہوں میں لاجسٹک کے نظام کو مربوط کرسکتی ہے،کراچی میں گہرے پانی کا کنٹینر ٹرمینل قائم کرسکتی ہے، بین الاقوامی بحری تنظیم اوریورپی یونین کے معیار کے مطابق گڈانی میں جہازوں کی ری سائیکلنگ کی سہولیات بہتربناسکتی ہے، پاکستان میرین اکیڈمی کے نصاب اور دیگر چیزوں میں جدت کے لانے کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں کو مسلسل تکنیکی اور تربیتی مدد فراہم کرے گی۔بحری امورکے وزیر قیصراحمد شیخ نے پاکستان کی شپنگ انڈسٹری میں مارسک کمپنی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کنٹینرائزڈ درآمدات اور برآمدات میں مارسک کے پاس سب سے زیادہ (بیس فیصد) مارکیٹ شیئر ہے۔اس کے علاوہ اس کمپنی کا عالمی مارکیٹ میں سرمایہ تقریباً 175 بلین ڈینش کرون ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت بحری اموراورڈنمارک کی حکومت اس مفاہتمی یادداشت کے لئے گزشتہ چھ ماہ سے مسلسل کام کررہی تھی۔ پاکستان میں ڈنمارک کے سفیرجیکب لنلف نے بھی اس پیش رفت پر حکومت پاکستان اور وزیربحری امور کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں فریقین نے بحری شعبے کی ترقی کے لیے تعلقات کو مضبوط بنانے کا اعادہ کیا۔