اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):صدر آصف علی زرداری نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ متوفی ملازم کے بیٹے کی تقرری ایک ماہ کے اندر قانون کے مطابق کرے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق فہیم احمد (شکایت کنندہ) نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خلاف "متوفی ملازمین” کے کوٹے پر تقرری نہ کرنے کی شکایت کی تھی۔ درخواست گزار کے مطابق ان کے والد پی سی اے اے کے ملازم تھے اور ان کا انتقال سروس کے دوران 1999 میں کینسر کے باعث ہوا۔ چونکہ وہ اس وقت نابالغ تھا، اس لیے وہ "متوفی ملازمین” کوٹہ پر تقرری کے لیے اہل نہیں تھا ۔جب عمر پوری ہونے پر نوکری کے لیے درخواست دی تو بغیر کسی جواز کے ان کی درخواست کو مسترد کر دی گئی ۔ درخواست گزار نے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی سے رجوع کیا لیکن وہاں پر بھی داد رسی نہیں ہوسکے ۔ جس کے بعدپریشانی میں اپنی شکایت کے حل کے لیے وفاق محتسب سے رابطہ کیا۔ محتسب نے فیصلہ کیا کہ شکایت کنندہ پی اے سی سی کے خلاف بدانتظامی کا کوئی مقدمہ بنانے میں ناکام رہا ہے کیونکہ اس کی درخواست کے وقت فیملی اسسٹنس پیکیج لاگو نہیں تھا۔ اس کے بعد شکایت کنندہ نے صدر کے پاس محتسب کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی۔اپنے فیصلے میں صدر مملکت نے کہا کہ شکایت کنندہ کے والد کی مدت ملازمت کے دوران 1999 میں ختم ہوگئی اور اس وقت درخواست گزار کی عمر صرف چھ سال تھی۔2005 کی پالیسی کے تحت عمر پوری ہونے کے بعد تقرری کے لیے درخواست دی تھی، جس کے مطابق متوفی ملازم کے بیٹے کو اشتہار کی رسمی کارروائی سے گزرے بغیر اسی محکمے میں تعیناتی کے لیے غور کیا جانا تھا۔ صدر مملکت نے پی سی اے اے کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اس نے 2005 میں فیملی اسسٹنس پیکیج کی پالیسی اپنائی تھی اور فوری کیس میں حقائق اور قانونی پوزیشن کی وجہ سے مذکورہ پیکیج کی دفعات قابل غور نہیں تھیں۔صدر مملکت نے نشاندہی کی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا دعویٰ موجودہ کیس کے حالات میں قانونی طور پر درست نہیں ہے کیونکہ درخواست گزار سرکاری نوکری کے لئے عمر کی حد مکمل کرنے سے قبل تعینات ہونے کا اہل نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی کے ممکنہ اطلاق کا معاملہ ہے نہ کہ پالیسی کے سابقہ اطلاق کا معاملہ ہے ۔صدر مملکت نے سول اپیل نمبر 410/2020 مورخہ 02-06-2021 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر بھی انحصار کیا۔لہذا صدر مملکت نے شکایت کنندہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہدایت دی کہ وہ ایک ماہ کے اندر قانون کے مطابق تقرری کے لیے اس کی درخواست پر کارروائی کرے۔