لاہور۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان مسلم ن کے قائد و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ 1990کا تسلسل جاری رہتا تو آج پاکستان اتنا خوشحال ملک ہوتا کہ دنیا رشک سے اس کی طرف دیکھ رہی ہوتی لیکن بد نصیبی ہے کہ ہم چار قدم آگے جاتے ہیں آٹھ قدم پیچھے آ جاتے ہیں،پی ٹی آئی حکومت کے پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں، جو بھیڑ بکریوں کی طرح ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں وہ ان سے پوچھیں ان گھروں کا حساب دیں ،بڑے بڑے وعدے کیے گئے لیکن کون سا وعدہ ایفا کیا ، کچھ بھی نہیں ہے کارکردگی صفر ہے ، صرف مار دھاڑ میں نمبر ون ہیں اور احتجاج ہی احتجاج ہے ،تم پنجاب اورخیبر پختوانخواہ کی آپس میں لڑائی کراناچاہتے ہو ، خون خرابا کراناچاہتے ہیں آپ کے عزائم کیا ہیں؟، آپ ایسے آتے ہیں خدانخواستہ جیسے وسطی ایشیا سے حملہ آور پنجاب میں داخل ہوتے تھے اور یہاں آکر قبضہ کرتے تھے تم یہ کام کرنا چاہتے ہو ، لیکن یہ کام تم کبھی بھی نہیں کر سکو گے، اس طرح کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ”اپنی چھت اپنا گھر اسکیم ”کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرو زیراعلی پنجاب مریم نواز،صوبائی وزرا،سیکرٹریز سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہاکہ مجھے اس پروگرام کے اجرا پر بیحد خوشی ہو رہی ہے ،وزیر اعلی مریم نواز کی سرپرستی میں پنجاب حکومت نے بہت عمدہ پروگرام شروع کیا ہے ، اس پر دل کی گہرائیوں سے جتنی بھی مبارکباد پیش کر وں وہ کم ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جب یہ سکیم ڈیزائن ہونے جارہی تھی تو مریم نواز نے مجھ سے اس کا ذکر کیا تھا اور مجھے اس وقت بھی بہت خوشی ہو رہی تھی،میں سمجھتا ہوں کہ عوام کا پیسہ ہے عوام پر ہی خرچ ہونا چاہیے اور یہ اس کی بہترین مثال ہے ، یہ عوام کے خون پسینے کی کمائی ہے جو کہ عوام پر خرچ کی جارہی ہے ، کتنی اچھی اورعمدہ بات ہے کہ قرض بھی دیا جارہاہے اور اس پر ایک پیسے کا بھی سود وصول نہیں کیا جارہا ،میں جب یہ سکیمیں دیکھتا ہوں تو میرا دھیان بہت دور چلا جاتا ہے اس ملک کو بنے ہوئے 75سال سے زائد ہو گئے ہیں ،میرا یہ خیال ہے کہ اگر اس ملک کے اندر کام کیا جاتا اور کام کرنے دیا جاتا اور عوام کے نمائندوں کی جو حکومتیں بنی ان کو بھی کام کرنے دیا جاتا تو آج اس ملک کے اندر ایک بھی شخص ایسا نہ ہوتا جو بے گھرہوتا۔ میں ذاتی مشاہدے اور تجربے کی بنیاد پر یہ بات کر رہا ہوں آج ہماری بہت بڑی آبادی چھت سے محروم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ کام بہت پہلے شروع کیا تھا،زیادہ دور کی بات نہیں میرے پہلے دور کی طرف چلے جائیں جب میں پاکستان کاوزیراعظم بنا تو اس طرح کی اور بہت سی سکیمیں شروع کیں لیکن ڈھائی پونے تین سال بعد ہمیں فارغ کر دیا گیا ۔میں اپنے پہلے دور کو یاد کرتا ہوں اگر 1990کا تسلسل جاری رہتا تو آج پاکستان اتنا خوشحال ملک ہوتا کہ دنیا رشک سے اس کی طرف دیکھ رہی ہوتی لیکن بد نصیبی ہے کہ ہم چار قدم آگے جاتے ہیں آٹھ قدم پیچھے آ جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی تعمیر کرتی ہے ، ٹریک ریکارڈ یکھیں اوربتائیں کون سی جماعت ہے جس نے حکومت کی ہو اور اتنا کام کیا ہو جتنا مسلم لیگ (ن) نے کیا۔ اس کا ذرا موازنہ تو کریں ، مجھے بتائیں میں سننے کو تیار ہوں ۔ موٹر وے بنی تو مسلم لیگ (ن) کے دور میں بنی ، اگر پاکستان میں معاشی استحکام آیا تو مسلم لیگ (ن)کے دور میں آیا ، چار سال ڈالر 104روپے پر باندھ کر رکھا ،ملک کے اندر بد ترین لوڈ شیڈنگ کو کس نے ختم کیا ،اپنے دل سے بتائیں ، دہشتگردی کس نے ختم کی ، اس ملک کو ایٹمی قوت کس نے بنایا مسلم لیگ (ن) نے بنایا ، ہم نے ییلو کیب سکیم دیں اس کو ختم کر دیا گیا ورنہ آج ملک کی عوام کے پاس مہذب سواری موجود ہوتی ،اس ملک کے اندر سب سے پہلے اورنج لائن مسلم لیگ (ن)نے بنائی ہے ، مجھے بتائیں جو بلین ٹریز کی بات کرتے تھے ،ساڑھے تین سو ڈیموںکی بات کرتے تھے ،نہ جانے بڑے بڑے منصوبے بتایا کرتے تھے ،وہ کہاں ہیں ،پورے ملک میں ایک اورنج لائن ہے جو مسلم لیگ (ن)نے بنائی ہے ۔ باتیں کرتے کچھ ہیں اور کرنا کچھ اور ہوتا ہے اور جھوٹ کی سیاست کچھ اور ہوتی ہے ۔ پنجاب میں دو ماہ کے لئے عوام کو بجلی سستی دی گئی اس پر مریم نواز شریف اور ان کی حکومت کو دل کی گہرائیوں سے شاباش دیتا ہوں ، شہباز شریف کو شاباش دیتا ہوں وہ بہت کوشش کر رہی ہیں کہ کسی طرح بجلی کو سستا کریں اور پاکستان کو اس گرداب سے باہر نکالیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا ،ہمارے مخالفین آئی ایم ایف کو دوبارہ لے کر آئے ہیں،آئی ایم ایف جو چاہتی ہے کہ یہ بھی کرنا ہے تو حکومت کو ماننا پڑتا ہے ۔جب میری حکومت کو ختم کیا گیا تو دوبارہ آئی ایم ایف آ گیا ، کیا کبھی آپ نے ان باتوںپر غور کیا ہے ، نہیں کیا ورنہ ان کی مجال نہ ہوتی کہ ہم پنجاب میں حملہ آور ہونے آرہے ہیں پنجاب پریلغار کرنے آرہے ہیں،پنجاب اورخیبر پختوانخواہ کی آپس میں لڑائی کراناچاہتے ہو ، خون خرابا کراناچاہتے ہیں آپ کے عزائم کیا ہیں؟۔ مریم نواز شریف نے صحیح سوال پوچھا ہے کہ کبھی جیل سے یہ ہدایت ملی ہے کہ اپنا گھر اپنی چھت سکیم شروع کریں ، کسان کارڈ شروع کریں ، ہیلتھ کارڈ شروع کریں ، دیگر فلاحی منصوبے شروع کریں ۔ آج خیبر پختوانخواہ سے لوگ علاج معالجے کے لئے پنجاب آتے ہیں ہم انہیں اپنے سینے سے لگاتے ہیں ۔ لیکن آپ اپنے صوبے کی حکومت سے پوچھیں جو جیل میں بیٹھیں ہیں ان سے پوچھیں آپ نے خیبر پختوانخواہ کے لئے کیا کیا ہے؟،کونسا تیر چلا کر پنجاب میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں،وہاں پر ہسپتالوں کے لئے بنیادی سہولیات نہیں ہیں ورنہ یہاں کیوں آ کر علاج کراتے ، جو وہاں حکمران ہیں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے ہیں ، آپ نے جو ایک ارب درخت لگانا تھے وہ کہاں ہیں، آپ نے کہا تھا اتنی بڑی بڑی سکیمیں شروع کریں گے وہ کہاں ہیں۔اگر کوئی کام کرنا چاہتے ہیں تو وہاں عوام کی خدمت کا کام کرو ، غریبوں کی دیکھ بھال کرو، ان کو گھر،ٹریکٹر دو ،ان کو ہیلتھ کارڈ دو ،کسان کارڈ دو ۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف نے کسانوں کو ٹریکٹر زدینے کی سکیم بنائی ہے جس کے لئے دس لاکھ کسانوں نے درخواستیں دی ہے ، اپنی چھت اپنا گھر سکیم کیلئے پانچ لاکھ لوگوںنے درخواستیں دی ہیں۔ بجلی پر سبسڈی کیلئے شہباز شریف نے پچا س ارب روپے دئیے ، پنجاب نے دو ماہ بجلی سستی کرنے کیلئے اپنے وسائل سے پچپن ارب روپے دئیے ۔ ان کا منصوبہ ہے کہ آئندہ بجلی سستی کرنے کیلئے سولر پینلز کی طرف جائیں گے تاکہ یہ مشکل ہی ختم ہو جائے اور لوگوں کو سستی بجلی ملے لیکن اس پر وقت لگے گا اور اس کیلئے پیسہ بھی درکار ہے اگر پچاس ، ساٹھ ارب بجلی کی مد میں نہ جاتے تو یہ اپنی چھت اپنا گھر سکیم میں جاتے ،کسان کارڈ کی طرف جاتے ۔پنجاب حکومت پانچ سالوں میں پانچ لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے قرضہ دے گی ۔ مجھے یاد آ گیا پی ٹی آئی دور حکومت کے اعلان کردہ پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں؟،جو بھیڑ بکریوں کی طرح ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں وہ ان سے پوچھیں ان گھروں کا حساب دیں ،بڑے بڑے وعدے کیے گئے لیکن کون سا وعدہ ایفا کیا ، کچھ بھی نہیں ہے کارکردگی صفر ہے ، صرف مار دھاڑ میں نمبر ون ہیں اور احتجاج ہی احتجاج ،حکومت میں تھے اپوزیشن میں تھے ان کا کام صرف احتجاج تھا،ہم نے موٹر ویز احتجاج کیلئے تو نہیں بنائی ۔ جہاں موقع ملتاہے احتجاج کرتے ہیں ۔ انہوںنے اسلام آباد میں چار مہینے دھرنا دیا۔ وہ شخص جس نے ایک بھی وعدہ پورا نہیںکیا بلکہ وعدہ خلافیاں کی ہیںاس شخص کی وجہ سے ملک کا یہ حال ہے ۔ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور ماں کو اپنے بچوں کی بڑی فکر ہوتی ہے ، بچوں کے سر پر چھت نہ ہو اور وہ بے آسرا گھوم پھر رہے ہوں کیا ماں کو فکر نہیں ہو گی وہ چین سے جی سکے گی ، میں اپنے ملک کو اس طرح دیکھتا ہوں ،ریاست کو اس طرح دیکھتا ہوں ۔