لاہور(بیورورپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالتیں اپنا اعتماد بحال کریں، فیصلوں میں غیرجانبداری نظر آنی چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد قوم پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں ملوث افراد کے خلاف عدالتی ایکشن کی منتظر ہے۔ کرپٹ لوگوں کا احتساب ہو جاتا تو سیاست بھی کرپشن سے پاک ہوتی۔ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم کی لڑائی سے معیشت تباہ ہو گئی، ان پارٹیوں کی حکومت میں ایوانوں کے فیصلے ذاتی مفادات کے تحت ہوتے ہیں۔ ملکی مفادات کے معاملات حکمران پارٹیوں کی ذاتی لڑائیوں کی نذر ہو چکے ہیں۔ پی ڈی ایم کا موجودہ اور پی ٹی آئی کا سابقہ دور ملکی تاریخ کے سیاہ ترین باب ہیں، دونوں نے مل کر قوم کو مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بے روزگاری اور کرپشن کے تحائف دیے، دونوں کے سرپرست امریکا اور آئی ایم ایف ہیں، قوم کا بچہ بچہ انھیں حکمرانوں کی وجہ سے مقروض ہوا۔ بار بار آزمائے ہوئے لوگ ہر بار ناکام ہو جاتے ہیں۔ افسوس کہ نیب میں جس شخص پر جتنی بڑی کرپشن کا کیس چل رہا ہو اسے اتنا بڑا عہدہ مل جاتا ہے۔ حکومت کی خرابی تمام خرابیوں کی جڑ ہے۔ ملک کو پٹڑی پر ڈالنے کے لیے اہل اور ایمان دار قیادت درکار ہے۔ تینوں بڑی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں، اب عوام ترازو کو ووٹ دیں۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت اور عوام کے ساتھ سے ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے پی پی 167 اور پی پی 170 میں جماعت اسلامی کے امیدواروں خالد احمد بٹ اور مقصود احمد بٹ کے مشترکہ انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بٹ چوک ٹاؤن شپ میں ہونے والے جلسہ میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری اور امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکراللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے اس موقع پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سو روپے فی لٹر اور دیگر اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں 35سے 50فیصد کمی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کو فیول کی دستیابی ممکن بنا کر فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرے۔
سراج الحق نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ملک میں مون سون کی بارشیں ہوئیں اور سیلاب آیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک پر مسلسل حکمرانی کرنے والے سیاسی جماعتیں ایک دفعہ پھر بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہیں۔ حکمرانوں کے گھر محفوظ اور غریب ملبے تلے دب رہے ہیں۔ بارشوں کی وجہ سے کراچی میں لاکھوں لوگ گھروں میں قید ہو کر رہ گئے کیوں کہ گلیاں، سڑکیں اور بازار کچرے اور پانی کے تالابوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں اور سندھ پر متواتر پندرہ برسوں سے اقتدار میں رہنے والی جماعت نے ڈھائی کروڑ کی آبادی کو مسلسل نظر انداز کیا اور شہرمیں انفراسٹرکچر کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی۔ حکمرانوں کی نااہلی اور نالائقی کی سزا آج کراچی سمیت پورے ملک کے عوام بھگت رہے ہیں۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت بارشوں اور سیلاب سے شہریوں کے ہونے والے مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔ بے گھر ہونے والے فیملیز کو چھت فراہم کرنے کا فوری بندوبست کیا جائے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی کو ممکن بنایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے کارکن اور رضا کار امدادی سرگرمیوں میں مزید تیزی لائیں۔ انھوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ محدود وسائل کے باوجود جماعت اسلامی عوام کی خدمت میں مصروف رہے گی۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں سودی معیشت کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ سودی نظام کے ہوتے ہوئے ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ سود اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے اور ہمارے حکمران وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے باوجود اس جنگ کو جاری رکھنے پر تلے ہوئے ہیں۔ حکمرانوں نے ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا۔ جماعت اسلامی کو اقتدار ملا، تو ہم عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی ممکن بنائیں گے۔ عدل و انصاف کا بول بالا، قانون کی بالادستی قائم کریں گے۔ پولیسنگ، صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں ریفارمز متعارف کروائی جائیں گی۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو سرکاری زمینیں لیز پر دی جائیں گی اور زکوۃ و عُشر کا نظام قائم کر کے ملک کی معیشت کو ٹھیک کریں گے۔