اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آئینی عدالت کے حامی ہیں اور ججز کی تقرری کے حوالے سے ترمیم سے بھی اختلاف نہیں رکھتے، مولانا ایسا مسودہ چاہتے ہیں جو بنیادی حقوق سے متصادم نہ ہو، مولانا فضل الرحمان کو انٹرا پارٹی الیکشن پر مبارکباد دینے کے لئے آیا ہوں، نواز شریف کا کوئی خصوصی پیغام لے کر نہیں آیا، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے درمیان بہترین تعلقات استوار ہیں۔بدھ کو یہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے غیر سیاسی رشتہ ہے، ان سے طویل ملاقات ہوئی، آج کوئی بڑی خبر نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان کو انٹرا پارٹی الیکشن پر مبارکباد دینے کے لئے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران آئینی ترمیم اور سیاسی رابطوں پر بات ہوئی، مولانا فضل الرحمان آئینی عدالت کے حامی ہیں اور ججز کی تقرری کے حوالے سے ترمیم سے بھی اختلاف نہیں رکھتے، مولانا ایسا مسودہ چاہتے ہیں جو بنیادی حقوق سے متصادم نہ ہو، آنے والے ایک دو ہفتوں میں معاملات واضح ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئین کی شق 63 اے واضح کرتی ہے کہ کوئی اپنی پارٹی کو ووٹ نہیں دیتا تو نا اہل ہو جائے گا تاہم ووٹ کا شمار ضرور ہوگا، 12 جولائی کا فیصلہ آئین اور قانون سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا نہ قاضی فائز عیسیٰ سے تعلق ہے نہ جسٹس منصور علی شاہ سے تعلق ہے، اس آئینی ترمیم کا کسی سے تعلق نہیں ہے۔سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ شہر کو کنٹینرز لگا کر بند کرنا ٹھیک نہیں، احتجاج کرنے والے چند روز صبر کر لیں، کیا ضروری ہے پاکستان میں جب بھی کوئی اچھا کام ہو تو مظاہرے کریں، ان دنوں یہ ایکسرسائز چھوڑ دیں مظاہرے نہ کریں، میرا خیال ہے بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اگر ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی ہے تو واپس لے لیں گے، اگر وہ ملک کی معیشت کی بہتری چاہتے ہیں اور ملک کو آگے دیکھنا چاہتے ہیں تو احتجاج نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہمیں چور کہتے ہیں ،ہم سے تو بات کرنے کو تیار نہیں ہیں، مولانا فضل الرحمان اگر پی ٹی آئی والوں سے بات کر رہے ہیں تو شاید یہ ان کے لئے بہتر ہو ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میثاق جمہوریت کا ادھورا ایجنڈا ہے جس کو مکمل کرنا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کا احترام کا رشتہ ہے، مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کو کسی پیغامبر کی ضرورت نہیں ہے، میں آج نواز شریف کا پیغام لے کر نہیں آیا۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ مولانا ہمارے ساتھ اور ہم مولانا کے ساتھ اچھے لگتے ہیں، ہم چاہتے ہیں مولانا ہمارے ساتھ آئیں، مولانا ایک سیاسی مدبر ہیں انہیں کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں۔