اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان میں بینائی سے محروم کرنے والی بیماری ”ٹریکوما” کے خاتمہ کے اعلان کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بروقت علاج اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں، حکومت، این جی اوز، ماہرین اور ڈبلیو ایچ او سمیت تمام اداروں کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل ہوئی، اسی طرح کی اجتماعی کاوشوں سے ہر شعبہ میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان کو ٹریکوما فری ملک قرار دینے کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ واضح رہے کہ ٹریکوما ایک ایسی بیماری ہے جو کلیمائڈیا ٹریکومیٹیس بیکٹیریم کے انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو اس کے نتیجہ میں مستقل اندھا پن ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سے بینائی سے محروم کرنے والی بیماری ٹریکوما کے مکمل خاتمہ کا اعلان کیا ہے، ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ٹریکوما فری کنٹری کا خط وزیراعظم کے حوالے کیا گیا۔ پاکستان اس تاریخی سنگ میل تک پہنچنے والا عالمی سطح پر 19واں ملک بن گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ٹریکوما کے خاتمہ کا اعلان پاکستان کیلئے خوش آئند ہے، حکومت، وزارت صحت، صوبائی حکومتوں، این جی اوز، ماہرین اور ڈبلیو ایچ او سمیت تمام اداروں نے مل کر کاوش کی اور کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بروقت علاج اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی جانیں بچ گئیں، امید ہے کہ یہ بیماری کبھی دوبارہ ملک میں نہیں ابھرے گی،احتیاطی تدابیر پر عمل جاری رکھنا چاہئے اور اس کی مؤثر نگرانی جاری رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ اولین ضرورت ہے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی بڑی تعداد ہے، پنجاب میں اس کا مؤثر علاج کیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب کی قیادت میں اس حوالہ سے پروگرام جاری و ساری ہے، اسی طرح دیگر صوبوں میں بھی اس حوالہ سے بھرپور کام ہو رہا ہے، وفاقی حکومت اس حوالہ سے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے عزم اور کوششوں کو خراج تحسین پیش اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم اسی طرح پاکستان کو دیگر شعبوں میں کامیابی سے ہمکنار کرا سکتے ہیں، ہمیں اپنے آپ کو ان چیلنجز کیلئے تیار کرنا ہو گا، اپنی تکنیکی صلاحیتوں اور مہارتوں کی دستیابی یقینی بنانا ہو گی، محکموں، افسران، ڈاکٹر اور فیلڈ افسران سمیت سب یکجان دو قالب ہو کر کام کریں گے تو ٹریکوما کی طرح زندگی کے ہر شعبہ میں کامیابی مل سکتی ہے۔ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ آج صحت کے حوالہ سے یادگار دن ہے، دنیا کو مختلف وبائی امراض کا سامنا ہے،عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ٹریکوما فری پاکستان کیلئے اقدام وزیراعظم کے وژن کی جانب بڑی کامیابی ہے، عالمی ادارہ صحت دنیا بھر میں متعدی امراض کے حوالہ سے اقدامات کر رہا ہے، پاکستان سمیت 19 ممالک کو ٹریکوما فری بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین ٹریکوما ٹاسک فورس پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کا پاکستان سے ٹریکوما کے خاتمہ کا اعلان خوش آئند ہے، فریقین کے باہمی اشتراک سے ہزاروں افراد کو بینائی سے محروم ہونے سے بچایا گیا، عالمی ادارہ صحت کی رہنمائی میں 24 سال کی محنت کے بعد ٹریکوما کے مرض پر قابو پایا گیا۔عالمی ادارہ صحت کے نمائندے اور پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر لوو دا پنگ نے کہا کہ پاکستان نے ٹریکوما سے نجات حاصل کرکے اہم سنگ میل عبور کیا ہے، پاکستان نے ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی معاونت سے یہ کامیابی حاصل کی، وزیراعظم شہباز شریف کے صحت کے حوالہ سے اقدامات قابل تعریف ہیں، عالمی ادارہ صحت کے عالمی سطح پر ٹریکوما پر قابو پانے کیلئے کامیابیاں حاصل کیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق ٹریکوما فری کا سنگ میل حاصل کرنے کی کامیابی صحت عامہ کے لئے حکومت پاکستان کی سیاسی وابستگی، ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی معاونت اور صحت کے پیشہ ور افراد، مقامی کمیونٹیز، سول سوسائٹی اور دیگر شراکت داروں کی بھرپور شراکت کی نشاندہی کرتی ہے، یہ کامیابی قابل روک تھام بیماریوں اور ان کے خاتمہ کے خلاف عالمی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل ہے۔