اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )یونیسیف کے ایک وفد نے پیر کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ دورے کا مقصد جنوبی ایشیائی ممالک میں ممکنہ نفاذ کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کامیاب سماجی تحفظ اور نقد مالی معاونت کے پروگراموں کا مطالعہ کرنا تھا۔وفد میں مختلف ممالک سے یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادل(پاکستان )، ایلس اکونگا ( نیپال ) ، اینڈریا جیمز (بھوٹان) ، کیران او ٹولے، ریجنل چیف آف پروگرام، کرسچن اسکوگ ( سری لنکا) ، سنتھیا مک کیفری (بھارت) ، ایڈورڈ اڈائی ( مالدیپ ) ، نوالا سکنر، ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر، پیا ریبیلو برٹو، گلوبل ڈائرکٹر آف ایجوکیشن، رانا فلاورز( بنگلہ دیش) ، سنجے وجیسیکرا، ریجنل ڈائریکٹر، شرمیلا رسول، ڈپٹی نمائندے، یو این آئی سی ای پروگرام پاکستان، لاریسا برون،
چیف آف پارٹنرشپس، یونیسیف پاکستان، انتیہ گرما مناس، چیف آف نیوٹریشن، یونیسیف پاکستان، صدف ذوالفقار، او آئی سی کی چیف آف سوشل پالیسی، یونیسیف پاکستان، زینی جی، پروگرام اسپیشلسٹ یونیسیف پاکستان شامل تھے۔ملاقات کے دوران سینیٹر روبینہ خالد نے اس بات پر زور دیا کہ بی آئی ایس پی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کی تکمیل ہے جس نے پاکستان کی غریب خواتین کو معاشی طورپر بااختیار بناتے ہوئے انہیں بطور پاکستانی شناخت فراہم کی ہے۔ روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کے پاورٹی گریجویشن پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سکل ٹریننگ کے ذریعے مستحق خواتین اور ان کے گھرانوں کے افراد کو ملازمت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے، یہ اقدام انہیں نہ صرف قومی معیشت میں حصہ ڈالنے کے قابل بنائے گا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے وفد کو بی آئی ایس پی کے ادائیگی کے نظام اور قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر) کے بارے میں بریفنگ دی۔ بی آئی ایس پی کے ڈی جی نوید اکبر نے پاکستان بھر میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کے لیے بی آئی ایس پی کے ڈیٹا بیس کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ وفد نے بی آئی ایس پی ون ونڈو سینٹر کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے اس کے آپریشنز اور خدمات کا جائزہ لیا۔