لاہور(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت توانائی کے شعبے کی ترقی پرخلوص نیت سے کام کررہی ہے، پاکستان کو ماضی میں طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا، ہماری حکومت نے سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبے شروع کئے اور ہمارا ٹارگٹ گرین انرجی کا حصول ہے،ہم چاہتے ہیں سب کو سستی اور ماحول دوست توانائی حاصل ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز(لمز) میں ایشیا انرجی ٹرانزیشن سمٹ2024 کے دوسرے روز بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صنعتکار و تاجر رزاق داؤد، نفیسہ شاہ،پروگرام ڈائریکٹر مصطفےٰ امجد، شاہ جہاں مرزا،ڈاکٹر شکیل ساجد سمیت ملکی و غیر ملکی ماہرین کی بڑی
تعدادموجود تھی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے،موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ نقصان ہوا ،دو سال پہلے ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے باعث بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس سے پاکستان کو 30ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا دنیا کی آبادی کا نصف حصہ ہے ، توانائی استعمال کرنے اوردنیا کی معیشت میں ایشیائی معیشت کا بھی بڑا حصہ ہے۔وفاقی وزیر نے توانائی کے حوالے سے پانچ اہم نکات پر روشی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایشیاء ٹیکنالوجی کا لیڈر ہے،ایشیا بہت جلد دنیا کا آدھے سے زیادہ جی ڈی پی حاصل کر لے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے منصوبوں میں جدت لانا ہو گی، ایشیا ئی ممالک کو از خود درپیش چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہوگا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرنے پرتیار نہیں ،ہمیں خود سے ہی اپنے مسائل کا حل نکالنا ہو گا،کوئی ملک امیر ہے تو کوئی غریب ، ایشیا کو بہتر کرنے کے لیے سب ممالک کا ساتھ چلنا ضروری ہے ،موجودہ حالات کے پیش نظر اس خطے کی بہتری کے لیے سب کا باہمی اشتراک نا گزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے ،2022ء میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو 30ارب ڈالر کا بڑا نقصان برداشت کرنا پڑا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جانی و مالی نقصان ہوا، وبائی امراض پھیلنے سے مشکلات بڑھ گئیں،حالات پر قابو پانے میں حکومت اور عوام نے مل کر کام کیاجس کی وجہ سے سیلاب کے بعد حالات معمول پر آگئے۔ انہوں نے کہا کہ جب سی پیک پر کام شروع ہوا تو ہم نے توانائی پر گفتگو کی کیونکہ پاکستان کو بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا تھا،حکومت نے ہائیڈل پاورپراجیکٹس شروع کئے،سولر منصوبوں پر بھی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے،پاکستان میں توانائی کے ماحول دوست منصوبے لگائے گئے ،کوئلے کے استعمال سے بجلی بنانے کیلئے بھی ماحول دوست پالیسی اپنائی گئی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت توانائی کے شعبے کی ترقی پر کام کررہی ہے، ہماری حکومت نے سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبے شروع کیے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سب کو سستی اورماحول دوست توانائی حاصل ہو، توانائی کی کمی پوری کرنے کیلئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے، متبادل توانائی کے منصوبوں پر بھی کام ہو رہا ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تاجکستان کے ساتھ کاسامنصوبے پر کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بہت سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہی،ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ان منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کیسے حاصل ہو گی ،ہمیں ایسا ماحول بنانا ہو گا جس میں سرمایہ کاری آسان ہو اور توانائی کے شعبے میں مزید ترقی ہو جبکہ ہمیں اس سلسلہ میں اپنی پالیسیاں بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ گرین انرجی کا حصول ہے،ہم چاہتے ہیں سب کو سستی اورماحول دوست توانائی حاصل ہو،جن ممالک نے ماحول کو خراب کیا ہے وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کو تیار نہیں، ترقی یافتہ ممالک کو اپنی غلطیوں درست کرنے کا احساس نہیں جس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک شدید متاثر ہو رہے ہیں ،امید ہے کہ ایشیائی ممالک گرین انوائرمنٹ کیلئے ملک کر کام کرینگے،ایشیائی ممالک کو ایک دوسرے کے باہمی تعاون سے اپنے مسائل کا حل نکالنا ہو گا،کوئی ملک امیر ہے تو کوئی غریب ، ایشیا کو بہتر کرنے کے لیے سب کا ساتھ چلنا ضروری ہے ،اس خطے کی بہتری کے لیے سب کا باہمی اشتراک ضروری ہے،آ خر میں مہمان خصوصی پروفیسر احسن اقبال کو شیلڈ پیش کی گئی۔