اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول میں اضافہ اور تجارت کے شعبہ کی ترقی کے لیے سیاحت کے فروغ پر توجہ دے رہا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی صدارت میں پاکستان میں سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے کے شراکتداروں کا اجلاس جمعہ کو منعقد ہوا۔ وزارت تجارت کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے شرکا نے زرمبادلہ کے حصول میں اضافہ اور تجارت کے فروغ کے حوالہ سے سیاحت کے شعبہ کی استعداد اور وسیع امکانات کو اجاگر کیا۔ عالمی یوم سیاحت کے موقع پر خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں شعبہ کے شراکتدار شریک ہوئے۔سیاحت کا عالمی دن بین الاقوامی سطح پر افہام و تفہیم، اقتصادی ترقی اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے میں سیاحت کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے لئے وقف ہے اور ہر سال باقاعدگی سے یہ دن دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اجلاس کے دوران سیاحت کے شعبہ میں ترقی کے دستیاب مواقع کا اعتراف کرتے ہوئے وفاقی وزیر جام کمال خان نے وزارت تجارت کی جانب سے ہر طرح کے ممکنہ اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔ جس میں سیاحت سے متعلق برآمدی اقدامات کے لیے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف) کی فراہمی بھی شامل ہے۔وفاقی وزیر جام کمال خان نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے چند ممالک میں سیاحت کی اتنی صلاحیت موجود ہے جو پاکستان کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف صنعتوں سے منسلک یہ شعبہ
قومی آمدنی میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے نئی ویزا پالیسی کو سراہتے ہوئے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ حکومت 126 ممالک کے شہریوں کو بغیر ویزا کے ملک میں داخلے کی اجازت دیتی ہے اور پاکستان کو ایک مسابقتی عالمی منزل کی حیثیت حاصل ہے۔پاکستان کے ویزہ نظام میں حالیہ نرمی کے تحت 126 ممالک کے شہریوں کے لیے فیس معاف کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویزہ کی آسانیوں کے نتیجہ میں پاکستان میں سیاحوں کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر نے بین الاقوامی سیاحوں کے لیے گیٹ وے کے طور پر اسلام آباد کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 12 سے 13 بڑی ہوٹل چینز وفاقی دارالحکومت میں اپنے کاروبار قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، جس سے اسلام آباد کی ایک اہم سیاحتی مرکز کی اہمیت مزید اجاگر ہو گی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے سیاحت و ثقافت نوابزادہ میر زرین خان مگسی نے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ساحلی اور مذہبی سیاحت کے وسیع مواقع کے حامل خطہ بلوچستان میں سیاحت کے شعبہ کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے خوبصورت ساحلوں اور صحراؤں کے ساتھ مذہبی ورثے کے مقامات وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بہتر تعاون سے مزید سیاحوں کو راغب کر سکتے ہیں۔اس موقع پر پی ٹی ڈی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان رانا نے اجلاس کو بتایا کہ قدرت کی جانب سے پاکستان کو سیاحت کے متنوع مقامات سے نوازا گیا ہے۔ جن میں قدرتی مناظر، بھرپور ثقافتی ورثہ، ایڈونچر ٹورزم کے مواقع اور مذہبی سیاحت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی اس بے بہا دولت کے باوجود، سیاحت کا شعبہ پاکستان کے جی ڈی پی میں صرف 5.8 فیصد کا حصہ دار ہے۔ جس کا تخمینہ 5.59 ٹریلین روپے ہے اور گزشتہ سال 2023 میں 10 ملین پاکستانیوں نے شمالی علاقوں کا دورہ کیا ہے۔آفتاب الرحمان رانا نے پیش گوئی کی کہ پالیسی رکاوٹوں کو دور کرنے اور سیاحت کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری سے پاکستان سیاحت سے 6 ارب ڈالر تک کما سکتا ہے۔ ایم ڈی پی ٹی ڈی سی نے کہا کہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے، پی ٹی ڈی سی اپنی طرز حکمرانی کی تنظیم نو پر کام کر رہا ہے، ایک نیشنل ای پورٹل متعارف کرایا جا رہا ہے اور پاکستان کو عالمی سطح پر ایک پر کشش سیاحتی مقام کے طور پر پیش کرنے کے لیے ایک برانڈنگ مہم بھی شروع کر رہا ہے۔اجلاس کے شرکا نے غیر ملکی سیاحت کو مزید آسان بنانے کے لیے ویزہ کے بعد کی رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت کے شعبہ میں اس سے بھی زیادہ ترقی کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے اپنی کلیدی سفارشات میں کہا کہ مزید بین الاقوامی سیاحوں اور زائرین کو راغب کرنے کے لیے براہ راست پرواز کے رابطوں کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ 19 کے بعد سیاحت کے شعبے کی بحالی کے لیے حکومت کی کوششوں، بشمول بین الاقوامی نمائشوں اور میلوں میں شرکت کے اقدامات سے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔اسٹیک ہولڈرز اس بات پر زور دیا کہ سیاحت کی پائیدار ترقی، پاکستان کے قدرتی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے طویل مدتی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے سیاحت و ثقافت نوابزادہ میر زرین خان مگسی، چاروں صوبائی محکمہ سیاحت کے سیکرٹریز، پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمان رانا اور شعبہ سے وابستہ سرکاری و نجی شعبوں سے دیگر شراکتداروں سمیت اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران سیاحت کے شعبے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور شعبہ کی تیز تر ترقی کے مواقع اور امکانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزارت تجارت کی سربراہی اور اقدامات کا مقصد سیاحت کو پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔جس سے ممکنہ طور پر اربوں روپے کی آمدنی ہو گی اور دنیا کے سامنے ملک کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو عالمی سطح پر ایک اعلیٰ مقام پر دلانے میں بھی مدد ملے گی۔