کراچی (وقا ئع نگار خصوصی) ادارہ ترقیات میں مبینہ طورپرسسٹم کے کے متحرک ہو نے کے بعد تمام اراضی کے کام التوا کا شکارہوگئے جس کی وجہ سے فائلوں کے انبار لگ گئے جس پرسائلوں کو مشکلا ت کا سامنا کرناپڑرہا ہے شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ فائلوں کی منظوری کے لئے مبینہ طورپر بھاری رشوت طلب کی جا رہی ہے جس کی ادائیگی نہیں کی جا رہی تو ان فائلوں کوروکا جارہا ہے۔ تفصیلا ت کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی میں اراضی کے تمام امور درہم برہم ہو گئے ،ٹرانسفر،موٹیشن ، اراضی کی تبدیلی ، اراضی کی تصدیق، سمیت دیگر اہم امور التوا کا شکار ہوگئے ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شد ید مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، زرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ ترقیات میں سب سے اہم محکمہ لینڈ کا ہے جہاں سینکڑوں کی تعداد میں شہری اپنی درخواستیں جمع کراتے ہیں لیکن کے ڈی اے میں مبینہ طورپر سسٹم متحرک ہو نے کی وجہ سے تمام جائز کاموں کے عوض بھی مبینہ طور پررشوت وصول کی جا رہی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹرلینڈ 18 گریڈ کے او پی ایس افسرآصف چانڈیوکے بارے میں بتا یا جا تا ہے کہ وہ مبینہ طورپرسسٹم کا حصہ ہے اورہرفائل پر مبینہ طورپررشوت طلب کی جا رہی ہے اور اس کی ادائیگی نا کی جا ئے تو وہ فائل سرد خانے کی نذرکردی جا تی ہے زرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر لینڈ کی شکایت وزیر بلد یات سعید غنی ، وقار مہدی سمیت سندھ کی اہم شخصیات کو کی گئی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے اور آصف چانڈیو کسی کو خاطر میں نہیں لارہے ہیں جس کی وجہ سے صرف شہریوں کو نہیں بلکل کے ڈی اے افسران کو بھی تشویش ہے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر لینڈ آصف چانڈیو دفتری امور کی فائلوں پر بھی دستخط نہیں کرر ہے ہیں جس کی وجہ سے فائلوں کے انبار لگ چکے ہے زرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے کو سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے افسر کی مبینہ طور پر پشت پناہی حاصل ہے اور یہی افسر کے ڈی اے کا مبینہ طور پر سسٹم چلار ہا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کے ساتھ کے ڈی اے ملازمین بھی متاثر ہور ہے ہیں اس حوالے سے ڈائریکٹر لینڈ آصف چانڈیو سے بات کی انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔