پشاور۔ (نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منعقدہ پائیدار ترقیاتی اہداف "ایس ڈی جیز مومنٹ 2024” سے خطاب کو ماہرین بین الاقوامی تعلقات، سول سوسائٹی، ماہرین ماحولیات اور سیاست دانوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی ہے اور اسے تمام مسائل کے حل کےلیے بھر پور اور جامع خطاب قرار دیا گیا ہے۔نامور ماہرین نے کا کہنا ہے کہ "ایس ڈی جیز مومنٹ 2024” میں وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب دنیا کے سب سے اہم چیلنجز بشمول موسمیاتی تبدیلی، قرضوں کے بوجھ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی اتحاد کےلیے ایک واضح دعوت ہے، یہ چیلنجز زیادہ تر پاکستان سمیت پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کو متاثر کرتے ہیں۔ سابق پاکستانی سفیر منظور الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے قرضوں کے بوجھ، موسمیاتی تبدیلی اور کاربن کے اخراج جیسے عالمی چیلنجوں پر توجہ کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ان مسائل نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو متاثر کیا ہے جن کاربن گیس کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن یہ ممالک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شدید متاثر ہوئے ہیں، قرضوں کا بھاری بوجھ جو ہر گزرتے سال کے ساتھ بڑھ رہا ہے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کی ترقی اور نمو کو براہ راست متاثر کر رہا ہے، مالی قرضوں کی ادائیگی کے باعث شہریوں کو بہتر خدمات فراہم کرنے کی کوششیں متاثر ہورہی ہیں۔ منظور الحق جو مصر اور سعودی عرب میں پاکستانی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، نے کہا کہ دنیا نے 2022 میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں تباہ کن سیلاب کا مشاہدہ کیا جس نے خاص طور پر سوات اور کوہستان کے اضلاع میں انفراسٹرکچر، زراعت اور توانائی کے منصوبوں کو تباہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب نے دریائے سوات میں کئی مہنگے ہوٹلوں کو زمین بوس کر دیا، خیبرپختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے چھوٹے ڈیم تباہ ہوگئے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم کے کلیدی خطاب کے بارے میں اس توقع کا اظہار کیا کہ اس سے جغرافیائی، سیاسی اور سکیورٹی کے پیچیدہ منظر نامے کو اجاگر کیا جائے گا جبکہ کثیرالجہتی تعاون کےلیے پاکستان کے عزم اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کی توثیق کی جائے گی جو 1947 سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔منظور الحق کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اعجاز خان نے وزیراعظم شہاز شریف کی تقریر کی جامعیت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلیوں اور پاکستان کےلیے اس کے نقصانات پر واضح گفتگو کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے ہمارے 80,000 لوگوں نے جانی قربانیاں دی ہیں جبکہ 150 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا ہے۔ڈاکٹر اعجاز خان نے کہا کہ پاکستان کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے اور عالمی برادری کو ماحولیاتی تبدیلی اور دہشت گردی دونوں سے تباہ شدہ ہمارے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں مدد کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کےلیے استعمال ہونے سے روکنے کی ذمہ داری قبول کرے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے خطاب سے ملک کی سیاسی شخصیات متاثر ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی خان اور سابق صوبائی وزیر واجد علی خان نے بھی وزیراعظم کے خطاب کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ دانش سکولوں کی بدولت غریب طلباء کو مفت داخلہ ملتا ہے اور بعد میں وہ ملک کی ترقی کے عمل میں مثبت کردار ادا کرتے ہوئے اعلیٰ پیشہ ور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے موٹر ویز، ہائی ویز کی ترقی اور طویل انتظار والے لواری ٹنل پراجیکٹ کی تکمیل جیسی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی جس سے پشاور اور چترال کے درمیان سفر کے دورانیہ میں نمایاں کمی آئی اور اس سے مالاکنڈ ڈویژن میں تجارت اور سیاحت کو فروغ کے علاوہ روزانہ لاکھوں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔سوات میں نواز شریف کڈنی ہسپتال کے قیام کو پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومت کا ملاکنڈ ڈویژن کے پسماندہ افراد کو مفت صحت کی سہولیات فراہم کرنے کےلیے ایک اہم اقدام قرار دیا گیا جو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کے لوگوں کی سماجی بہبود کے عزم کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی 2013 سے خیبر پختونخوا میں تین بار حکومت کے باوجود صوبے میں ایک بھی بڑا ہسپتال بنانے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے بہت سے غریب مریضوں کو مہنگے داموں پرائیویٹ ہسپتالوں سے علاج کروانے پر مجبور ہونا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی کو ڈبگری گارڈنز اور حیات آباد میں کمرشل پلازے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ 3.2 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا ہے، عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دینے کے بجائے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پی ٹی آئی کے بانی کے لیے این آر او حاصل کرنے کے لیے احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف کرپشن کیس میں قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور کسی کو این آر او نہیں دیا جائے گا،ایک ایسے وقت میں کہ جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنما اور پاکستانی قیادت یکساں طور پر مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں، ایس ڈی جی مومنٹ 2024 میں وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب دنیا کے سب سے اہم چیلنجوں سے نمٹنے کےلیے اتحاد کےلیے ایک واضح دعوت ہے جن کا آج عالمی برادری کو سامنا ہے،موسمیاتی تبدیلی، بین الاقوامی تعاون اور انسانی مسائل پر اپنی توجہ کے ساتھ پاکستانی وزیراعظم کا خطاب نہ صرف علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کے اصولی موقف کی عکاسی کرتا ہے بلکہ لوگوں کی خوشحالی کےلیے پائیدار سماجی اقتصادی ترقی کے حصول میں یکجہتی کی پر خلوص دعوت بھی ہے۔