اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے میں نجی شعبے کا کردار بہت اہم ہے، حکومت قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے نجی شعبے کی مکمل معاونت کرے گی، ایسے منصوبوں سے پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی اور ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو استعمال میں لانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار آج انھوں نے منگل کو راولپنڈی میں مشروبات بنانے والی ایک نجی فیکٹری میں 120 کلو واٹ شمسی توانائی کے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ پاکستان مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں بالخصوص زراعت، توانائی اور پانی پر موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی وجہ سے بھاری قیمت چکا رہا ہے اور ان منفی اثرات کو دور کرنا صنعتی اور نجی شعبے کی ممکنہ ا مداد کے بغیر ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات تیزی سے واضح ہو رہے ہیں،پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر موسمیاتی تبدیلی کے باعث کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور پائیدار کاروباری طریقوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ملک میں مختلف صنعتوں کے کاروبار نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا شروع کردیا ہے تاہم ملک کے سرسبز مستقبل میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم کی موسمیاتی معاون نے کہا کہ نجی شعبے کی شمولیت نہ صرف کاربن میں کمی کے اہداف کے حصول کے لیے بلکہ حکومت کی سبز اور صاف توانائی کی پالیسیوں اور پروگراموں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں وسیع تر اقتصادی اور سماجی فوائد حاصل کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم کو بریفنگ دیتے ہوئے مشروبات کی فرم کے سینئر نمائندے نے کہا کہ سولر انرجی پراجیکٹ مشروبات کو برقی بنانے کے لیے سالانہ 166,440 یونٹس پیدا کرے گا، جس سے سالانہ 7000 درختوں کی شجر کاری سے سالانہ 150 میٹرک ٹن ہیٹ ٹریپنگ کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ 120 کے وی شمسی توانائی منصوبے کی تنصیب پر پرائیویٹ بیوریج فرم کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیوریج فرم کی جانب سے فعالیت کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے حوالے سے ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ ملک بھر میں نجی شعبے کے دیگر کاروباروں اور صنعتوں کے لیے متاثر کن اقدام ہونا چاہیے۔انہوں نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی پیداوار میں حصہ لیتے ہوئے سرمایہ کاری میں راہنمائی کرے جو کہ فوسل فیول پر انحصار کم کرتے ہیں۔رومینہ خورشید عالم نے زور دیا کہ اس طرح کےاقدامات معاشی، ماحولیاتی اور سماجی طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں، موجودہ حکومت نجی شعبے کے ایسے اقدامات کی حمایت کرے گی۔انہوں نے ملک میں سبز توانائی کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے نجی عوامی شراکت داری کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نجی شعبے اور سرکاری اداروں کے درمیان تعاون موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے انتہائی اہم ہے جو مشترکہ اقدامات وسائل کی تقسیم، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت کی تعمیر کو بڑھا سکتے ہیں۔رومینہ خورشید عالم نے اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ پائیدار مصنوعات اور طریقوں کے فروغ سے، کاروبار صارفین کے رویے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور عوام میں کم کاربن انتخاب کی طرف تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ جدت کو اپنانے، پائیدار طریقوں کے نفاذ اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون سے کاروبار ایک سرسبز اور بہتر مستقبل کی طرف رہنمائی کرسکتے ہیں