اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ حکومت وفاقی دارالحکومت میں "سمارٹ اسلام آباد اقدام” کے تحت "ایک مریض، ایک شناخت” کا نظام جلد متعارف کرائے گی، سمارٹ فون سب کے لیےاقدام کا حتمی مسودہ مکمل ہو چکا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام مریض کے مکمل میڈیکل ریکارڈ کو محفوظ کرنے اور وفاقی دارالحکومت میں تمام ہسپتالوں بشمول بنیادی ہیلتھ یونٹس تک رسائی کے قابل بنائے گا، اس سے مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ختم ہو جائے گی جہاں انہیں ابتدائی طور پر دیکھ بھال ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مریض وفاقی دارالحکومت کے کسی بھی ہسپتال میں جا سکیں گے اور ڈاکٹر ‘ایک مریض، ایک شناخت’ کے نظام کے تحت جاری کردہ شناخت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے میڈیکل ریکارڈ تک رسائی حاصل کریں گے۔وزیر مملکت نے کہا کہ اس منصوبے کے ایک حصے کے طور پر اسلام آباد کے تمام اسکولوں کو سنٹرلائز کیا جائے گا اور انہیں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ دیگر وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے تاکہ دیہی علاقوں سمیت تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔وزارت تعلیم اس اقدام پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے ساتھ فعال طور پر تعاون کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی نظام تعلیم دارالحکومت میں اضافی وسائل کی ضرورت کے بغیر تعلیم کے معیار کو بہتر بنائے گا۔پروگرام کے ایک حصے کے طور پر انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کے لیے شہر بھر میں علیحدہ پولیس سہولت مراکز قائم کیے جائیں گے، اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل اس پراجیکٹ پر سرگرمی سے کام کر رہے ہیں، یہ مراکز شکایات کو حل کرنے کے لیے متعلقہ تھانوں کو بھیجیں گے، فی الحال ایک سہولت مرکز کام کر رہا ہے اور چار اضافی مراکز پر کام جاری ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) بھی اس منصوبے میں تعاون کر رہی ہے جو جلد ہی اسلام آباد کے رہائشیوں کو 150 خدمات تک رسائی فراہم کرے گی جس میں دستاویزات کی تصدیق، سرٹیفکیٹ کا اجراء اور ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد اس اقدام کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کام کرے گا جو کہ ڈیجیٹلائزیشن کے وزیر اعظم کے وژن سے ہم آہنگ ہے، ڈیجیٹل سمارٹ شہروں کا وسیع تر منصوبہ پہلے ہی وزیراعظم کو پیش کیا جا چکا ہے اور وفاقی حکومت ملک بھر میں ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے ای گورنمنٹ ڈویلپمنٹ انڈیکس (ای جی ڈی آئی) 2024 میں 14 درجےترقی کی ہے اور 150 سے 136ویں نمبر پر آگیا ہے، ہم اب فخر کے ساتھ ہائی ای جی ڈی آئی کیٹیگری میں ہیں جو ای گورننس اور ڈیجیٹل میں ہماری بڑھتی ہوئی جدت اور استحکام کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے گلوبل سائبر سکیورٹی انڈیکس 2024 میں پاکستان کی درجہ بندی پر بھی روشنی ڈالی جہاں ملک کو عالمی رہنمائوں جیسے کہ امریکہ، جاپان، سنگاپور، آسٹریلیا اور سعودی عرب کے ساتھ ٹائر-1 (رول ماڈل) میں رکھا گیا ہے، 96.7 فیصد کے سکور کے ساتھ یہ کامیابی سائبر سکیورٹی میں اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہونے والی پیش رفت کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی وٹیلی کام اختراعات، کاروبار کی ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، نیشنل انکیوبیشن سینٹرز ملک بھر میں 1,300 سٹارٹ اپس کی مدد کر رہے ہیں جو انہیں مسابقتی عالمی مارکیٹ میں کامیاب ہونے میں مدد دے رہے ہیں، حکومت نے ایک چار سالہ منصوبہ بھی شروع کیا ہے جس میں ملک کے نوجوانوں کو عالمی آئی ٹی سیکٹر میں کامیابی کے لیے تیار کرنے کے لیے جدید مہارتوں میں 109,000 سے زیادہ تربیتی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔شزہ فاطمہ نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ کی ڈیجیٹائزیشن اور ڈیجیٹل اکانومی اینہانسمنٹ پراجیکٹ جاری ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد حکمرانی، شفافیت اور عوامی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ایک متحد ڈیجیٹل حکومتی فریم ورک تیار کرنا ہے۔ہم نے سپیکٹرم مینجمنٹ میں اہم پیش رفت کی ہے، اب 585 میگاہرٹز سیلولر سروسز کے لیے دستیاب ہیں۔ آئندہ فائیو جی سپیکٹرم نیلامی جو 2025 کے اوائل میں متوقع ہے، مزید بہتری لائے گی جس کی حمایت نیشنل فائبرائزیشن پالیسی، سپیکٹرم شیئرنگ اور ری جیسی پالیسیوں سے ہوگی۔سست انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت 274 میگا ہرٹز سپیکٹرم کے ساتھ کام کر رہا ہے جبکہ 550 میگا ہرٹز کو حال ہی میں پچھلے چھ ماہ کے دوران قانونی چارہ جوئی سے حاصل کیا گیا ہے۔انہوں نے وزیراعظم اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کو ان مسائل کو حل کرنے میں ان کے کردار کا سہرا دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوبارہ سرمایہ کاری کی کمی اور نئے آلات کی تنصیب انٹرنیٹ کی رفتار کو کم کرنے کے اضافی عوامل ہیں۔وزیرمملکت نے یہ بھی کہا کہ فائیو جی نیلامی جاری قانونی معاملات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی ہے، "سمارٹ فون سب کے لیے”اقدام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حتمی مسودہ مکمل ہو چکا ہے۔