نیویارک۔(مانٹرنگ ڈیسک ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں معیاری تعلیم کے فروغ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکول سے باہر اڑھائی کروڑ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور دہشت گردی کے باعث ہمیں بھاری مالی و جانی نقصان اٹھانا پڑا، پاکستان جیسے ممالک کو ایسی صورتحال میں ادھار اور قرض لینا پڑتا ہے جو ان کیلئے موت کا پھندا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے زیراہتمام ’’پائیدار ترقی کے اہداف پر ایس ڈی جی مومنٹ‘‘ کے موضوع پر مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں، پنجاب میں اپنی 10 سالہ حکومت کے دوران تعلیمی شعبے میں بڑی تبدیلی لائے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں تعلیم کے فروغ کیلئے کئی اقدامات کئے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا جو اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ نہیں کر سکتے تھے، پنجاب انڈومنٹ سکیم اور وائوچرسکیم کے ذریعے بچوں اور بچیوں کو ان کے علاقے میں سکولوں میں داخلے دیئے گئے، پنجاب انڈوومنٹ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے لاکھوں مستحق طالب علم مستفید ہوئے، یہ جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا انڈوومنٹ فنڈ ہے جس میں ملک اور بیرون ملک تعلیم کیلئے باصلاحیت اور مستحق بچوں کو وظائف دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ بھر میں دانش سکول قائم کئے گئے جس میں غریب اور یتیم باصلاحیت نوجوانوں کو تعلیم دی جاتی ہے، ان سکولوں میں جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں، یہاں طالب علموں کو ووکیشنل ٹریننگ دی جاتی ہے، یہ طالب علم ڈاکٹرز، انجینئرز سمیت مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ برطانیہ کے ڈیفڈ اور پنجاب کے درمیان تعاون سے سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا۔وزیراعظم نے کہاکہ ہماری طالب علموں پر سرمایہ کاری مستقبل پر سرمایہ کاری ہے، ہم کمپنیوں کو ادائیگی کر کے طالب علموں کو تربیت دلواتے ہیں، اس میں کوئی کرپشن نہیں، یہ گیم چینجر ہے تاہم اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہونا بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ 2022ء میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں کیونکہ اس میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ زہریلی گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں، عدم توازن، ناانصافی اور غیر منصفانہ نظام سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا سامنا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 88 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہم نے اس ناسور کو شکست دی، ہمیں اس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، ہمیں اس شیطانی سرکل سے نکلنے کیلئے ادھار اور قرضے لینا پڑتے ہیں، یہ موت کا پھندا ہے اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔