کراچی (رپورٹ: مرزاافتخار بیگ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام نائب صدر آرٹس کونسل و سابق ڈائریکٹر و جنرل منیجر پی ٹی وی اطہر وقارp عظیم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد جون ایلیا لان میں کیاگیا جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، ظہیر خان، امجد شاہ، تاجدار عادل، اینکر یحییٰ خان، سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی، اقبال لطیف، ایوب شیخ، نادر عظیم، کمال الدین احمد و دیگر نے اظہارِ خیال کیا جبکہ اختر وقار عظیم نے ٹیلی فون پر گفتگو کی، تقریب کی نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے، تقریب کے آغاز میں اطہر وقار عظیم کی زندگی پر بنائی گئی شو ریل بھی دکھائی گئی، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ اطہر میرا بڑا بھائی اور دوستوں کی طرح تھا وہ آرٹس کونسل کے نائب صدر بھی رہے، میں انور مقصود اور میوزیشن ارشد محمود پندرہ دن میں ایک مرتبہ ضرور اطہر بھائی کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے، اطہر کے منہ سے کبھی کسی کی برائی نہیں سنی، میرا ان سے جذباتی رشتہ تھا، اطہر بھائی کے دروازے ہر انسان کے لیے ہمیشہ کھلے رہتے تھے، انہوں نے بتایا کہ ان کے ہاں شوربے والا کھانا اور کباب بہت زبردست بنتے تھے، دنیا میں بہت کم ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کو کوئی دکھ یا صدمہ ضرور ہوتا ہوگا مگر انہوں نے کبھی اس کا اظہار نہیں کیا، وہ معاف کرنے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے انسان بھی تھے، انہوں نے کہاکہ نادر کے ساتھ آخری لمحات میں بہت وقت گزارہ، اختر وقار عظیم نے ٹیلی فونک گفتگو میں کہاکہ گھر والے اطہر کو پیار سے سنی کہتے تھے، لوگ عموماً اسے سنجیدہ مزاج سمجھتے تھے مگر وہ اس کے برعکس تھا، اطہر کو کھیل میں زیادہ دلچسپی تھی، انہوں نے ہمیشہ تھوڑے کو ہی بہت جانا، کرکٹ میچ کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ ”جتنا مزہ ٹی وی پر میچ دیکھنے کا آتا ہے اتنا گراﺅنڈ میں بھی نہیں آتا“۔ میرا بھائی ہمیشہ ہر کسی کے کام آتا تھا، ظہیر خان نے کہاکہ ہم سب آ ج جس مقام پر ہیں اس میں پاکستان ٹیلی ویژن کا بڑا کردار ہے، ہم نے کبھی بھی ایک دوسرے میں تصادم نہیں ہونے دیا، پاکستان ٹیلی ویژن نے بتایا کہ پروڈیوسر کیا ہوتا ہے، ٹیلی ویژن فیملی انٹرٹینمنٹ ہوتا تھا،ہائبرڈ کے اندر ہر قسم کی پروگرامنگ ہوتی تھی، ہائبرڈ کو ختم نہیں ہونا چاہیے تھا اس میں لوگوں کو سیکھنے کے مواقع میسر تھے، معروف شاعر تاجدار عادل نے کہاکہ اطہر سے محبت بھرا تعلق تھا وہ انسان ہی ایسا تھا، خوش لباس شخصیت میں ظہیر خان اور اطہر وقار عظیم سرفہرست رہے، نادر ہمارے لیے نادر وقار عظیم ہے، پی ٹی وی جنرل منیجرامجد شاہ نے کہاکہ اطہر وقار عظیم اپنے نام کی طرح عظیم اور لاجواب شخصیت تھی، میں نے انہیں کبھی پانچوں سُر میں بات کرتے نہیں سنا،p ان کی ڈانٹ میں بھی شفقت ہوتی تھی، وہ ہمیشہ اچھا کام کرنے والے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے، اطہر وقار عظیم نے سکھایا کہ ایک اسپورٹس پروڈیوسر کو کیسا ہونا چاہیے، نادر عظیم نے کہاکہ میں آرٹس کونسل سمیت تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میرے والد ہمیشہ لوگوں کا سہارا بنے، وہ اپنے ساتھ ایک زمانہ لے کر چلتے تھے، انہوں نے اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جو کہتے تھے وہ کرکے دکھاتے تھے، میں نے ان کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارا مگر میں جب بھی ان کے ساتھ بیٹھا کچھ نہ کچھ سیکھ کر اٹھا،معروف اینکر یحییٰ حسین نے کہاکہ میرا کھیل کے حوالے اطہر وقار سے تعلق رہا، ان کی خاص بات یہ تھی کہ وہ خود پیچھے رہتے مگر ٹیلنٹڈ لوگوں کو کیمرے کے سامنے لائے، آج ٹی وی پر آنا آسان مگر مشہور ہونا مشکل ہے ان کے نام میں وقار بھی ہے اور عظمت بھی۔ اقبال لطیف نے کہاکہ اطہر وقار دھیمے لہجے کے مالک تھے سخت سے سخت بات بھی آہستہ آواز میں کہہ دیتے تھے، وہ محبتوں کے انسان تھے، نادر کو اپنے باپ کی عظمتوں کو چھونا ہے، گورننگ باڈی رکن ڈاکٹر ایوب شیخ نے کہاکہ اطہر وقار عظیم نے کبھی تکلیف میں کسی کا سہارا نہیں لیا، وہ اسکرین کا جتنا بڑا شخص تھا اتنا ہی اسکرین سے دور تھا، اس نے گندے سماج کی عکاسی کی لیکن خود نہایت صاف شفاف تھے، انہوں نے مشرقی اور مغرب کی تہذیب کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تقریب سے شاہدہ شعیب، آصف انصاری، مصباح ،امین میمن، قمر احمد، آصف اقبال، مطلوب رضوی اور سہیل ہاشمی نے بھی اظہارِ خیال کیا، آخر میں شکیل خان نے رقت انگیز دعا کرائی۔