کراچی(نمائندہ خصوصی )23 ستمبرکو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے 86 سال قید کی سزا سنائی تھی،ہر سال کی طرح اس سال بھی اس دن کو”یومِ قتلِ انصاف “ کے دن کے طور پر مناتے ہوئے عافیہ موومنٹ نے اتوار کو ملک کے مختلف شہروں میں پرامن احتجاجی مظاہرے کئے۔ڈاکٹر عافیہ کی 86 سالہ سزا کے خاتمہ اور باعزت وطن واپسی کے لیے کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور،حیدرآباد، بدین، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ایبٹ آباد اور دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں ڈاکٹر عافیہ کے سپورٹرز شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر گلوبل عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ پاکستانی شہری ہے اور گزشتہ بیس سال سے زائد عرصے سے غیر قانونی طور پر امریکی جیل میں بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ 23 ستمبر 2010 کو ایک امریکی جج رچرڈ برمن نے ایک متعصب عدالتی کارروائی کے ذریعے عافیہ کو 86 سال قید کی سزا سنائی تھی اور اسے اپنے دفاع کا قانونی حق بھی نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عافیہ کی قانونی ٹیم نے ٹیکساس کی جیل ہونے والے مظالم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے ، واشنگٹن میںفریڈم آف انفارمیشن ایکٹ(FOIA) کے تحت اور نیویارک میں جج برمن کے ساتھ مقدمہ دائر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کو نہیں بھولیں گے اورجدوجہد جاری رہے گی۔انہوںنے کہا کہ حکومت پاکستان کو عافیہ کے کیس OWN کرناچاہیے، وہ پاکستانی شہری ہے اور اس کے حقوق کی حفاظت کے لیے اسی جوش اور جرات سے لڑنا چاہیے جس طرح دوسرے خودمختار ملک اپنے شہریوں کی حفاظت اور اپنی بہن یا بیٹیوں کو اپناتے (own) ہیں۔ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ حکومت کو صدر بائیڈن کوایک موثر خط لکھنا چاہئیے جس میں انسانی حقوق کی بنیاد پر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ اور عافیہ کی رحم کی درخواست کی حمایت کرے اور اس کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے اور فوری طبی امداد کی ضرورت کو پورا کرنے کا مطالبہ کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ وزیراعظم کے 21 سے 30 ستمبر کے دورہ امریکہ کے دوران اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں عافیہ کی رہائی کو ترجیح دے۔ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ حکومت کو عافیہ کا کیس اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاسوں میں اٹھانا چاہیے اور اس کی رہائی کے لیے بین الاقوامی دباو کو بروئے کار لانا چاہیے۔ حکومت عافیہ کے لیے اسی طرح مطالبہ کرے جیسا کہ امریکہ ایک پاکستانی غدار شہری شکیل آفریدی کے لیے مطالبہ کرتا ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ حکومت عافیہ کے کیس کو جذبے اور خلوص کے ساتھ حل کرنے کے لیے ایک وفد وائٹ ہاس بھیجے۔ عافیہ کے معاملے پر حکومت کی بے عملی ایک شہری کی حیثیت سے ان کے حقوق کی خلاف ورزی اور پاکستانی عوام کی طرف سے ان پر کیے گئے اعتماد کے ساتھ خیانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کی رہائی قومی وقار کا معاملہ ہے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کا امتحان ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے پاکستانی عوام سے کہا کہ ”آئیے ہم باہم مل کر عافیہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کریں اور حکومت پر دباو¿ ڈالیں کہ وہ اس کی رہائی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی شہری بھی عافیہ کے معاملے میں پیچھے نہ رہے“۔