اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر عرفان الحق صدیقی سے قازقستان کے سفیر یرزان کستافین نے جمعہ کو یہاں ملاقات کی، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستانی طلباءاور سیاحوں کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کے ذریعے مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ پاکستان نے قازقستان کے شہریوں کے لیے ویزا کے نظام میں نرمی لائی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ قازقستان بھی ایسا ہی اقدام کرے گا اور پاکستان کو دوستانہ ویزا نظام میں شامل کرے گا جس پر سفیر نے مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ جلد ہی اس مسئلہ کو حل کیا جائے گا۔سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے قازقستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے انتخاب میں سہولت کی فراہمی پر قازقستان کے سفیر کی تعریف کی۔ انہوں نے قازقستان کے سفیر کو یقین دلایا کہ پاکستان آئندہ سال جنرل اسمبلی کے اجلاس میں قازقستان کو صدر کے انتخاب کے لیے حمایت کرے گا۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے تعلیم اور سیاحت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایسی پالیسیوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا جو عوامی روابط کو فروغ دیں۔اس موقع پر قازقستان کے سفیر نے پاکستانی یونیورسٹیوں کے ساتھ قائم مختلف تعلیمی مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) کا ذکر کیا جن میں مشترکہ ورکنگ گروپس کی تشکیل پر زور دیا گیا ہے جو خاص طور پر آئی ٹی اور زراعت میں مشترکہ تحقیقی منصوبوں پر مرکوز ہیں۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے دونوں ممالک کے دانشوروں، ادیبوں اور فنکاروں کی شمولیت کے ذریعے باہمی ثقافتی اور ادبی اقدار کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے کردار کا بھی ذکر کیا جس کا مقصد دوست ممالک سے کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے محکموں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ قازقستان کے وزیر اعظم آئندہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کریں گے، ان کا یہ دورہ باہمی دلچسپی اور تعاون کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کے لیے ایک اور موقع فراہم کرے گا۔قازقستان کے سفیر یرزان کستافین نے کہا کہ قازقستان پاکستان کے ساتھ تجارت کو وسعت دینے کے لئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ وہ وسیع تر خطے میں بہتر رابطوں اور پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال کے ذریعے تجارت کو وسعت دینے کا خواہشمند ہے۔ ملاقات کا اختتام دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کی کوششوں کو سراہا۔