کراچی(وقا ئع نگار خصوصی) سابق ایڈ منسٹریٹر اور موجودہ میئر کراچی مرتضی وہاب کے دور میں تعمیر کی گئیں سڑکوں کی تحقیقات شروع کردی گئیں،وزیر اعلی سندھ کے حکم پر دوسال کے دوران تعمیر کی گئیں سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی تحقیقات کیلئے چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو متحرک کردیا گیا ہے،سی ایم آئی ٹی کی تحقیقاتی ٹیم گذشتہ روز کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے دفتر پہنچ گئی،مختلف اسکیموں کے حوالے سے افسران سے معلومات حاصل کی گئیں،لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ،کلک،کے ڈی اے اور ایل ڈی اے کے تحت تعمیر کی گئی سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ پر بھی تحقیقات کی جائینگی،حالیہ بارشوں میں کراچی کے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے چار ارب روپے کی لاگت سے سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور درستگی کے کام کئے جائینگے،تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے چار ارب روپے کی لاگت سے کراچی کی ادھڑی سڑکوں ، ٹوٹ پھوٹ کے شکار پل ، فلائی اوور اور انڈر پاسز کی مرمت ودرستگی کے کام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،اس سلسلے میں بلدیہ عظمی کراچی محکمہ انجینئرنگ کی جانب سے پہلے ہی دو ارب لاگت سے سڑکوں کی تعمیر کیلئے 33 مختلف اسکیموں کیلئے ٹینڈر کھولے جاچکے ہیں جن پراسکروٹنی کاکام مکمل ہوتے ہی جلد کام کا آغاز کیا جائے گا جبکہ دوسری طرف وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے شہر کے تباہ حال انفراسٹرکچر اور ادھڑی سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی فوری درستگی کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا فنڈز کے ایم سی کو دینے کی منظوری دیدی ہے، کے ایم سی کی جانب سے دوارب لاگت کی اسکیموں کیلئے کئے گئے ٹینڈرز میں میں 40 کروڑ روپے کے ایم سی اپنے فنڈز سے سڑکوں کی تعمیر ودرستگی پر خرچ کرے گی جبکہ ڈیڑھ ارب روپے وزیر اعلی سندھ کی جانب سے دی گئی گرانٹ میں سے خرچ کئے جائینگے،جبکہ دوسری طرف ٹاﺅنز کی ابتر حال سڑکوں کی درستگی کیلئے بھی دو ارب روپے کا فنڈز جاری کیا جائے گا جس کا صوبائی وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے اعلان کردیا ہے اور اس سلسلے میں ٹاﺅنز سے سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کے حوالے سے رپورٹ اور سفارشات طلب کرلی گئی ہیں،وزیر اعلی سندھ نے گذشتہ دو سال کے دوران تعمیر ہونے والی سڑکوں کی حالیہ بارشوں میں ٹوٹ پھوٹ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جس پر سینئر بلدیاتی افسران، کنٹریکٹرز اور شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ 2022ءمیں کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب تھے جبکہ چند ماہ کے نگراں دورکے بعد میئر کے ایم سی بھی مرتضی وہاب ہی منتخب ہوئے تھے اس لئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تحقیقات مرتضی وہاب کے دور میں تعمیر کی گئی سڑکوں کیلئے کی جارہی ہے۔دریں اثناءبارشوں میں شہر کی سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کی تحقیقات کیلئے وزیر اعلی سندھ کی ہدایت پر چیف منسٹر انسپکشن ٹیم متحرک ہوچکی ہے اور گذشتہ روز تقریبا 3 گھنٹے تک سی ایم آئی ٹی کی ٹیم محکمہ انجینئرنگ کے ایم سی کے دفتر میں موجود رہی اور مختلف اسکیموں کے حوالے سے معلومات حاصل کی گئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کی متعدد اہم سڑکیں جنہیں تعمیر ہوئے چند ماہ بھی نہیں گزرے وہ بارش کے پانی میں بہہ گئی ہیں ،اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ناقص تعمیر کی گئیں سڑکوں کی مبینہ بوگس ٹینڈرنگ میں محکمہ انجینئرنگ کے افسران نہیں بلکہ اس سے اوپر سطح کے افسران اور حکام ملوث بتائے جاتے ہیں جن کیخلاف تحقیقات شروع ہونے سے قبل ہی دم توڑ نے کا امکان ہے۔