اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )نیپال کی قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی آر آر ایم اے) کے چیف ایگزیکٹوانیل پوکھرل نے کہا ہے کہ پاکستان اور نیپال کو مل کرعالمی برادری سے یہ مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کےلئے موسمیاتی مالیات تک رسائی کے موثر ذرائع فراہم کرےتاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا مقابلہ کر سکیں، ہمیں عالمی موسمیاتی فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے موثر آواز اٹھانے کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے۔بدھ کو ایک خصوصی انٹرویو میں انیل پوکھرل نے کہا کہ پاکستان اور نیپال ہندوکش ہمالیہ خطے میں ایک جیسے جغرافیائی حالات اور مون سون بارشوں کا سامنا کرتے ہیں، جہاں زلزلے، جنگلاتی آگ، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے خطرات بھی موجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی آفات کے دوران موثر اقدامات کے حوالے سے نیپال پاکستان کے تجربات سے سیکھنے کا خواہشمند ہے۔انہوں نے کہا کہ نیپال میں گلیشیئر جھیلیں کمزور ہو رہی ہیں اور ان کا پھٹنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلاتی آگ کے بڑھتے ہوئے واقعات بھی اس عمل کو تیز کر رہے ہیں جس سے خطے میں موسمیاتی آفات میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ نیپال اور پاکستان کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے عالمی فورمز جیسے کہ کانفرنس آف پارٹیز (کوپ) میں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو اجاگر کیا جا سکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو اس طرح ڈیزائن کیا جانا چاہئے کہ موسمیاتی آفات کے شکار ممالک کو فوری اور موثر امداد مل سکے تاکہ وہ تباہی کے بعد بحالی کا عمل تیز کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ گرین ہائوس گیسز کے اخراج پر ہونے والی بحث دہائیوں پرانی ہے لیکن پاکستان اور نیپال جیسے ممالک کو ایک متحدہ آواز کے ساتھ فورمز، جیسے کہ سی او پی فورمز، پر موثر طور پر بات کرنی چاہئے۔میگا ڈیمز کی تعمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انیل پوکھرل نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے سائنسی اور تکنیکی ترقی حالیہ دہائیوں میں کافی آگے بڑھ چکی ہے، لیکن جو ممالک اس قسم کے منصوبےبوں پر کام کر رہے ہیں انہیں رسک اسیسمنٹ اور ڈیزائننگ پر ایک بار کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ طویل مدتی مشاہدہ، نگرانی اور نیٹ ورکنگ سسٹمز کو بھی شامل کرنا چاہئے۔