اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر ):چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے مختلف پہلوئوں کے بارے میں ہمارے لئے رہنما اصول فراہم کرتا ہے جن کی روشنی میں ہم مختلف شعبوں میں درپیش مسائل پر کامیابی سے قابو پا سکتے ہیں، تعلیم اسلامی معاشرے کا بنیادی جزو ہے، علم کے بغیر ایک اسلامی مثالی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ طلباء کو اخلاقی اعتبار سے بہترین انسان بنائیں۔چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کا اظہار سیرت النبی ؐکانفرنس کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کا موضوع "ریاست کا تعلیمی نظام سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں” تھا ۔چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان رہنما ءاصولوں سے مدد لیتے ہوئے ہم مختلف شعبوں میں درپیش مسائل پر کامیابی سے قابو پا سکتے ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہے اور ہر مسلمان کا یہ فریضہ ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات پر اپنی زندگی میں عمل کرنے کی کوشش کرے۔ چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ اسلام کی دعوت کا بنیادی مقصد انسان کی اخلاقی تربیت، تزکیہ نفس اور دنیا و اخرت میں کامیابی کے لیے ایک مکمل اور بہترین انسان کی تیاری ہے اور ان مقاصد کا حصول علم کے بغیر ممکن نہیں۔کانفرنس جس میں ملک کے طول و عرض سے بڑی تعداد میں علماء، محققین اور ماہرین نے شرکت کی سے چیئرمین سینیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ صرف امت کے لیے ایک معلم بنا کر بھیجا بلکہ اپنی حیات طیبہ کے ذریعے دین کی تعلیمات کا عملی نمونہ بھی دکھایا۔ چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مثالی اسلامی معاشرے کی بنیاد رکھی اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تربیت کی بدولت ہی ممکن ہوا کہ قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے دنیا میں ایک ممتاز مقام حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے کامیابی بھی اپنی علمی اور اخلاقی برتری کے بل بوتے پر حاصل کی۔قرآن مجید کے نزول کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قران مجید کے نزول کا آغاز ہی اقراء اور قلم کے ذریعے سے علم سکھانے سے کیا ۔انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی میں امت اور اصحاب کی تعلیم و تربیت کا خصوصی انتظام کیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اسلامی معاشرے کا بنیادی جزو ہے اور علم کے بغیر ایک مثالی اسلامی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی تعلیم کا بندوبست کرنا اسلامی ریاست کے فرائض میں شامل ہے ۔ تعلیمی نظام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کسی بھی تعلیمی نظام کا بنیادی مقصد ایک مکمل انسان کی تشکیل ہونا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی نظام میں اس بات پر توجہ دی جائے کہ طلباء کو اخلاقی اعتبار سے ایک بہترین انسان بنایا جائے اور ہمارا تعلیمی نظام ایسے افراد پیدا کرے جو حقوق اللہ ، حقوق العباد اور اپنی دینی و اخلاقی ذمہ داریوں سے مکمل واقفیت رکھتے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حصول علم کو ہر مسلمان پر فرض کیا گیا ہے اور اس سے نہ صرف حصول علم کی ہماری انفرادی ذمہ داری واضح ہوتی ہے بلکہ ہم پر اجتماعی ذمہ داری بھی لاگو ہوتی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کیلئے حصول تعلیم آسان بنائیں اور علم تک ان کی رسائی بڑھانے کے لیے اقدامات کریں۔کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے بتایا ہے کہ بطور وزیراعظم انہوں نے آئین پاکستان میں ایک ترمیم کے تحت حصول تعلیم کو ایک بنیادی اور آئینی حق قرار دیا اور اس کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ آئین کی شق 25 اے کے مطابق ریاست پانچ سے 16 سال تک کی عمر کے تمام بچوں کیلئے مذکورہ طریقہ کار پر جیسا کہ قانون کے ذریعے مقرر کیا جائے مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی۔ تاہم انہوں نے یہ امر باعث افسوس قرار دیا کہ ہمارے ملک میں تقریبا ًدو کروڑ 60 لاکھ بچے سکول نہیں جا پاتے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو ایک جامع تعلیمی نظام بنانا ہے تاکہ وہ تمام شعبہ زندگی میں ہماری قومی و معاشرتی ضروریات کو پورا کر سکےانہوں نے کہا کہ اداروں کے موثر انتظام صنعتی و زرعی شعبے کی ترقی اور جدید خطوط پر استوار کرنے اور دیگر شعبوں میں تربیت یافتہ افراد کی اشد ضرورت ہے اور ہمیں اپنے نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق جدید دور کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے تعلیم اور ہنر فراہم کرنا ہوں گے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایک ایسے تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جو لوگوں کو عملی دنیا کے لیے تیار کرے اور ایسے افراد پیدا کرے جو ہمارے معاشرتی مسائل سماجی ضروریات اور پیچیدگیوں کا مکمل ادراک رکھتے ہوں اور ملک کے مسائل کو حل کر سکیں ۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں اج ہمیں ایک ایسے تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جو ہماری آئندہ نسلوں کو عملی زندگی کے لیے تیار کرے اور انہیں ایسی مہارتوں سے لیس کرے جو نہ صرف انفرادی سطح پر سود مند ہوں بلکہ مجموعی طور پر معاشرے کے لیے بھی کار آمد ثابت ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک فعال معاشرہ اسی صورت میں تشکیل پا سکتا ہے جب ہمارے پاس ہر شعبے میں ایسے کار آمد افراد ہوں جو کہ نہ صرف جدید دور کے مسائل کا مقابلہ کر سکیں بلکہ اہم میدانوں میں فکری رہنما بن کر ابھریں۔چیئرمین سینیٹ نے انفرادی و اجتماعی سطح پر طلباء کو ایک کامل انسان بنانے کے لیے ایک جامع تعلیمی نظام کے قیام کی اہمیت پر زور دیا تاکہ دینی سماجی اور اخلاقی اعتبار سے فعال اور ذمہ دار شہری تیار کر سکیں انہوں نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین اور وزارت کے اعلی حکام بشمول سیکرٹری وزارت مذہبی امور اور دیگر منتظمین کو مبارکباد دی اور خراج تحسین پیش کیا۔