کراچی/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ حکومت کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امیکس بریف پر دستخط کرنے پر اصولی طور پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔جمعہ کے روز جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل سنگل بنچ نے ڈاکٹر عافیہ کی صحت اور رہائی سے متعلق آئینی درخواست (3139/2015) کی سماعت کے بعد حکمنامہ (order Sheet)جاری کردیاہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ: فاضل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اوربتایا کہ حکومت کو ایمیکس بریف پر دستخط کرنے پر اصولی طور پر کوئی اعتراض نہیں ہے، جس کا ایک مسودہ جو حکومت کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا اور گزشتہ سماعتوں میں یہ موضوع بحث رہا ہے۔انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ ہمدردی کی بنیاد پر رہائی کے مسودے کسی خلاف قاعدہ بات کو چھوڑ کر حکومت کودستخط کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی عدالت میں مسٹر اسمتھ کے ساتھ کھڑے ہوں گے جب اس کی سماعت کی جائے گی۔فاضل اٹارنی جنرل نے سزا کی معافی کے لیے رحم کی درخواست پر بھی حمایت یقین دہانی کرائی اور بتایا کہ اگلے دو ہفتوں میں وزیراعظم اور نائب وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں امریکہ روانگی متوقع ہے۔ فاضل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ حکومت معافی کی اپنی درخواست مسٹر سمتھ کی طرف سے دائر کی گئی معافی کی درخواست کے ساتھ ہم آہنگی سے دائر کرے گی۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت معاونت پر سب کی شکرگذار ہے اور(ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے) سب کی کوششوں میں نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہے۔فاضل ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے پرتیزی سے کام جاری ہے اور حکومت کو دی گئی تین ہفتوں کی مہلت پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔مقدمہ کی آئندہ سماعت 18 اکتوبر کو ہو گی۔