اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ رحیم یار خان میں ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کامیابی ہوئی ہے، مخدوم طاہر رشید الدین کی کامیابی پاکستان پیپلز پارٹی کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب واضح پیغام مل گیا اتنی بڑی تعداد سے اس جعلی فارم 47 کا آلاپ بند ہو جا نا چاہیے۔پیپلز پارٹی کے رحیم یار خان سے منتخب ہونے والے مخدوم طاہر رشید الدین کے ساتھ پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں کہا کہ تمام اخبار کی سرخیاں ہیں رحیم یار خان کے الیکشن پرامن تھے، سسٹم اور جمہوریت کو کبھی نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے ہمارے لیڈروں نے قربانیاں دی ہیں۔ ہماری لیڈر بے نظیر بھٹو کو جب شہید کیا گیا تب بھی ہم نے ایسا نہیں کیا، تب بھی ہمارے لیڈر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کھپے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں جیل میں بیٹھے شخص نے تکبر اور انتشار کو بڑھاوادیا ہے۔اس شخص کو پتہ ہونا چاہئے کہ جھکنا بہتری ہے۔ مذاکرات کمزوری نہیں ہے، ہمارے چئیرمین کہتے ہیں میرے والد اور والدہ کو جس نے بھی جیل بھیجا میں ان سے بھی مذاکرات کرنے کو تیار ہوں۔ایسا صرف مملکت پاکستان کے لئے ہے۔اب ایک کمیٹی قائم ہو چکی ہے۔ اس اسمبلی کا عوام کے لئے چلائیں اور عوامی مسائل کو حل کریں۔ شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت و قانون کی بالا دستی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ پارلیمنٹ کو کسی ایک گھمنڈی نے بے توقیر کیا اور اسے قانونی جیل نہیں کاٹنی۔ ہمارے قائدین نے جیلیں کاٹیں ۔ جس کے خلاف بے پناہ سازشیں کی گئی اس کے باوجود وہ شخص آج پاکستان کا صدر ہے۔ہم میثاق جمہوریت کے جذبے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم مایوس ہے کہ پارلیمنٹ میں صرف ایک شخص کی رہائی اور سہولیات میں اضافے کا نعرہ لگتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو عوامی فلاح کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی ذہنی تسکین کیلئے تنقید کرتے ہیں۔ آپ ایک انسان کی پرستش میں لگ گئے ہیں۔ اگر اسمبلی کے فلور پر لوگوں کے مسائل کی بات ہو تو وہ مسائل حل ہو جائیں۔آج ان لوگوں کی جانب سے خواتین کے بارے میں جو زبان استعمال کی گئی وہ افسوس ناک ہے۔شازیہ مری نے کہا کہ 8 فروری کی تقریر میں دیکھیں کیسے بات کی گئی۔ کے پی کے میں دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔آج بھی خبر آئی ہے کہ سوات میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ وزیر اعلی اس کرسی کے مجاز اور اہل ہی نہیں ہے۔ اس شخص نے پاکستان کے آئین کو چیلنج کیا ہے اور وہ آئینی طور پر اس عہدے کا اہل نہیں رہا ہے۔پاکستان میں آئیں آور قانون ہے اور اسمبلیاں ہیں ان کو کیسے وہ توڑ سکتے ہیں۔ جو کام جس ادارے کا ہے وہ وہی کرتا ہے۔سندھ کا بارڈر بھی کئی ممالک کے ساتھ لگتا ہے۔ علی امین کے نام کے ساتھ میں صاحب بھی نہیں لگاتی۔ علی امین جیسے بندے کو افغانستان والے ہی رکھیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اگر اس حکومت کا ساتھ دی رہی ہے تو وہ اس ملک کے لیے دے رہی ہے۔شازیہ مری نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی کہا کہ میرے حکومت سے بہت اختلافات ہیں لیکن اس ملک کو استحکام کی ضرورت ہے، جب یہ عوامی مسائل کو ترجیح نہیں دیں گے تب تب ہم ان کو یاد دلائیں گے۔اگر اس حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے مہنگائی میں ذرا بھی کمی آئی تو ہم اس کو سراہیں گے۔ مخدوم طاہر رشید الدین نے کہا کہ میں لوگوں کے ووٹ لے کر ووٹ لے کر اسمبلی میں پہنچا ہوں، میں لوگوں کے مسائل کے لئے ہمیشہ سے بات کرتا ہوں۔ اسی کاوش کی وجہ سے میں آج اپنے لوگوں کے لئے یہا ں پہنچا ہوں۔میں کوشش کروں گا کہ اس فلور پر لوگوں کے مسائل کی بات کروں۔ مرتضیٰ محمودنے کہا کہ محمود رشید الدین لوگوں کی آواز بن کر آئے اسی وجہ سے ہمارے نمائندے کو ایک لاکھ سے زائد ووٹ ملے۔ ہم نے طویل عرصہ اپوزیشن کی ہے۔ اس کے باوجود ہمیں لوگوں نے منتخب کیا اور لوگ ہمیں ابھی بھی پسند کرتے ہیں۔