اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )جماعت اسلای حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ امن کے لیے سیاسی پارٹیوں کو اختلافات بھلا کر بیٹھنا ہو گا، ایسا نہ ہوا تو مزید انتشار پھیلے گا، جماعت اسلامی امن کی خاطر سب کے درمیان پُل بننے کو تیار ہے، کے پی میں فوج اور پولیس کے درمیان اختلافات پیدا نہیں ہونے چاہییں، سول حکومت، پولیس داخلی سیکیورٹی کی ذمہ داری لیتی ہے تو یہ اچھی بات ہے، فوج تعاون کرے۔ انٹرنل سیکیورٹی کے لیے 2010ء میں آصف زرداری نے سب سے پہلے فوج کو دعوت دی، اس کے بعد عمران خان نے بھی اسی بل پر دستخط کیے، تمام سٹیک ہولڈرز حالات کا ادراک کریں، لوگوں کو امن، روزگار، صحت اور اپنے بچوں کے لیے تعلیم چاہیے، ملک کی بہتری اسی صورت ممکن ہے جب تمام ادارے اپنی آئینی پوزیشن پر واپس چلے جائیں گے، کوئی جتنی اہم پوزیشن پر فائز ہے اس کی اتنی ہی بڑی ذمہ داری ہے، ذمہ داران خود آئین و قانون کا احترام نہیں کریں گے تو عوام سے کیسے توقع کر سکتے ہیں؟ جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کے لیے میدان عمل میں ہے، ہم پوری قوم کو متحد کرنا چاہتے ہیں، ہم نے ملک بھر میں ممبرشپ مہم شروع کی ہے، جماعت اسلامی کے ممبر بنیے اور حقوق کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیجیے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں ممبرشپ کیمپ کے افتتاح کے موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی کے پی پروفیسر ابراہیم، سابق ایم این اے عبدالاکبرچترالی اور امیر پشاور بحراللہ خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 77برسوں سے ملک پر ایک خاص طبقہ مسلط ہے اور ان کی حکمرانی میں پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب گیا، یہی لوگ بدامنی کے ذمہ دار ہیں، یہ عوام کو آپس میں لڑاتے ہیں اور بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن کر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرتے ہیں، انھوں نے ہی پاکستان کو غیر ملکی ایجنسیوں کی آماجگاہ بنایا، عوام کو اس طبقہ سے جان چھڑانے کے لیے متحد ہونا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت کے پی شدید بدامنی کی زد میں ہے، بلوچستان کے حالات اور بھی خراب ہیں، پنجاب کے عوام بھی پریشان ہیں، جنوبی پنجاب میں کچے تو سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے، ان مسائل کا حل جدوجہد ہے، مایوس ہو کر گھر بیٹھ جانا یا ملک چھوڑ دینا مناسب عمل نہیں ہے،اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے، سب سے بڑی نعمت نوجوان ہیں جو آبادی کا65فیصد بھی زیادہ ہیں، جماعت اسلامی یوتھ کے لیے سب سے بہترین پلیٹ فارم ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قومی ایجنڈے کے ساتھ پرامن قومی مزاحمتی تحریک کا آغاز کیا ہے، اسی سلسلے میں ممبرشپ مہم جاری ہے، اس کے بعد عوامی کمیٹیاں بنائیں گے اور حق دو تحریک کے دوسرے فیز کا آغاز ہو گا۔ جماعت اسلامی نے عوام کو سستی بجلی کی فراہمی، ناجائز ٹیکسز کے خاتمہ، آئی پی پیز کے معاہدوں سے جان چھڑانے، حکمرانوں کی مراعات کے خاتمے اور جاگیرداروں پر ٹیکسز کے نفاذ کے لیے دھرنا دیا اور حکومت سے معاہدہ کیا، حکومت کو اب اس معاہدہ پر عمل درآمد کرنا ہو گا، معاہدے کی دوچار شقوں پر عمل درآمد سے کام نہیں چلے گا، حکمران اپنی فری بجلی، پٹرول اور سرکاری بڑی گاڑیوں کا استعمال بند کریں، عوام آئی پی پیز کے دھندے کو قبول کرنے کو تیار نہیں، پورے ملک میں یکساں ٹیرف نافذکیا جائے، بجلی کی اصل لاگت کا تعین کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت سے معاہدہ پر عمل درآمد کے لیے منظم جدوجہد کا آغاز کرنا پڑے گا۔