کراچی (آغاخالد)شہید جمہوریت محترمہ بے نظیر اپنے دوسرے دور حکومت میں غالبا (1995/96) میں کراچی تشریف لائیں اور اسٹیٹ گیسٹ ہائوس میں پریس کانفرنس رکھی کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن وزیر داخلہ نصیراللہ بابر کی زیر نگرانی جاری تھا جس کی وجہ سے شہر کے چھوٹے بڑے صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی پریس کانفرس ختم ہوئی تو خلاف توقع صرف چائے اور بسکٹس صحافیوں کو پیش کیے گئے چند برگر صحافی بھی تھے اور ان کے ہمنوا چند اعلی افسران جو چائے میں بسکٹ ڈبوکر کھانا گنوار پن سمجھتے تھے جبکہ ہم جیسوں کی زباں للچارہی تھی اور ہمارے جیسوں کے نزدیک تو چائے کا اصل مزہ ہی بسکٹ ڈبوکر کھانے اور اگر بسکٹ چائے میں گرجائے تو دوسرے بسکٹ سے اسے ٹٹول کر نکالنے اور شکم تک پہنچانے میں ہی تھا اب سب حاضرین صبر سے سانسیں روکے محترمہ کی بسم اللہ کا انتظار کرہے تھے مگر وہ کسی خاص اطلاع پر اپنے وزیر داخلہ سے چہ میگوئیاں کرہی تھیں انہوں نے فارغ ہوتے ہی بسکٹ اٹھایا اور چائے میں ڈبوکر کھانے لگیں پھر نہ کوئی برگر رہا نہ گنوار سب صحافیوں اور افسران نے یکمشت بسکٹ چائے میں ڈبوکر کھانے شروع کردیئے۔