کراچی ( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) الیکشن کمشنر آفس ضلع ملیر کے عملے نے بلدیاتی انتخابات کو ہی اپنا روز گار بنالیا امیدواروں کے تصدیقی سرٹیفکیٹ اور نامزدگی فارمز کے بعد ووٹرز لسٹیں قانونی طور پر فراہم کرنے کی بجائے بھاری رشوت کے عوض فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رشوت کی عدم فراہمی پر تاحال بلدیاتی امیدواروں کی بڑی تعداد ووٹر لسٹوں سے محروم ہے ضلع ملیر کے بعض علاقے امیدوارں کیلئے نوگو ایریاز بنا دئیے گئے آزادانہ انتخابی مہم چلانے پر پابندی کی اطلاعات انتہائی ذمہ دار اور مصدقہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق الیکشن کمشنر آفس ضلع ملیر کرپش اور لا قا نونیت کا گڑھ بن گیا اس سلسلے میں چیر میں اور وائس چیرمین سمیت بعض دیگر بلدیاتی امیدواروں نے الزام لگایا کہ الیکشن آفس ضلع ملیر میں تعینات بعض راشی افراد ووٹر لسٹیں فراہم کرنے کے عوض بھاری رشوت وصول کر رہے ہیں اور رشوت کی عدم فراہمی پر امیداروں کو تاحال ووٹر لسٹیں فراہم کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ الیکشن سے چند یوم قبل بھی امیدوار ووٹرز لسٹوں سے محروم ہیں انھوں نے بتایا کہ قبل ازیں امیدواروں کو اور انکے تصدیق کندگان کو ووٹ کے تصدیقی سرٹیفیکیٹ ، نامزدگی فارمز تک رشوت فراہمی کے بعد جاری کیے گئے جبکہ حکومتی اور بااثر امیدواروں کو ناصرف ایک سے زائد ووٹرز لسٹیں فراہم کی گئی بلکہ انکے گھروں اور آفس تک پہنچانے کی سہولت بھی فراہم کی گئی بعض امیدواروں نے مذکورہ عمل کو سائیں سرکار کی جانب سے دھاندلی کی ابتداء قرار دیا ہے دوسری جانب یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ ضلع ملیر کے بعض علاقوں میں بلدیاتی امیدواروں کو اپنے حلقوں میں آزادانہ انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے بااثر اور سیاسی اثر و رسوخ کے حامل افراد اور انکے کارندے امیداروں اور انکے سپوٹرز کو ہراساں کررہے ہیں متاثرین نے چیف الیکشن کمشنر پاکستان اور الیکشن کمشنر سندھ سے اپیل کی ہے کہ مذکورہ غیر قانونی عوامل کو فوری طور پر روکا جائے تاکہ شفاف انتخابات کا عمل ممکن بنایا جاسکے