اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہے کہ افغانستان سے خود بات کرنے کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کابیان وفاق پرحملہ ہے،کوئ صوبہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرسکتا ،ماضی میں تنگ نظری اورانتقام کی کاروائیوں سے ہمارا کوئی بھی رکن متاثرہوئے بغیرنہیں رہ سکاتھا، افہام وتفہیم کی روایات کاتسلسل ضروری ہے۔ جمعرات کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ محمدآصف نے کہاکہ سپیکرنے ایک ایسی روایت کاآغازکیاہے جولائق تحسین ہے اگریہ روایت اسدقیصرنے شروع کی ہوتی توآج ایوان میں تلخی کاماحول نہ ہوتا۔مجھے معلوم ہے کہ سپیکر نے کسی سے پوچھ کرنہیں بلکہ ایوان کے تقدس کیلئے اقدام اٹھایاہے۔ہمارے جوساتھی پروڈکشن آرڈرپرتشریف لائے ہیں انہوں نے اپنا حق نمائندگی نہیں کھویا، ہم سے دنوں اورمہینوں کیلئے نہیں بلکہ سالوں کیلئے یہ حق چھینا گیاتھا، تاریخ کی درستگی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ شیرافضل مروت مجھ سے چند لمحوں کیلئے ملے اوران کی جماعت ان کے پیچھے پڑگئی، یہ المیہ ہے کہ اپوزیشن کاکوئی بھی رکن کسی سرکاری پارٹی کے بندے سے مل لے توان کی پارٹی ان کے پیچھے پڑجاتی ہے۔ 1990کی دہائی میں پی پی پی اورمسلم لیگ کے د رمیان بھی تلخی تھی مگرشام کومل کرکھانا اورمل بیٹھ بھی جاتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کے جھروکوں میں جھانکنا چاہیے کہ ان کے چاربرسوں میں ارکان قومی اسمبلی کے ساتھ کیاہواتھا۔انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکن جب مظالم اورناروا سلوک کی داستان سناتاہے تو ان کی اپنی تکریم متاثرہوتی ہے۔سیاسی کارکن کو ظلم اورزیادتی پر سر اونچا کر کے اس کوسہنا اور برداشت کرنا چا ہیے اوردعاکرنی چاہیے کہ یہ سلسلہ بندہو ، اگریہ سلسلہ جاری رہتا ہے تواس سے ،ملک ،آئین، قانون اورایوان کو نقصان پہنچتا ہے۔ وزیردفاع نے کہاکہ آج وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کابیان آیا ہے کہ ہم خودافغانستان سے بات کریں گے، یہ وفاق پرحملہ ہے،کوئی صوبہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کر سکتا ۔ یہ ان کے چار روز پہلے کے خطاب کاتسلسل ہے، جس راستے پروہ چل رہے ہیں اوراپنی پارٹی کوچلانے کی کوشش کررہے ہیں وہ زہرقاتل ہے۔انہوں نے کہاکہ سپیکر نے بغیرکسی مداخلت کے اپنے اختیارات کااستعمال کیا ہے۔ماضی میں تنگ نظری اورانتقام کی جو کاروائیاں ہورہی تھی اس سے ہمارا کوئی بھی رکن متاثرہوئے بغیرنہیں رہ سکاتھا۔ کیا اس وقت علی محمدخان اور دیگر رہنمائوں نے آوازبلندکی تھی۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سپیکر نے جواقدامات کئے ہیں انہیں دوام حاصل ہو اورمستقبل میں بھی ان روایات کاتسلسل رہے۔یہ روایات ماضی میں موجودتھیں اورہم نے ان پرعمل درآمد بھی کیاتھا مگرطویل عرصہ تک انہیں نظراندازکیاگیاتھا، میں واحد رکن ہوں کہ جب مجھ پرآرٹیکل چھ لگایاگیا تو شفقت محمود جن کے ساتھ میری 56 سالہ دوستی تھی ، نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی تھی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی قیادت نے اتنی سپیس دی ہے کہ ہم اپنی رائے کااظہارکرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زرداری صاحب کی ہمشیرہ کورات کے 12 بجے ہسپتال سے گرفتارکیاگیاتھا، اسی طرح نوازشریف، شہبازشریف اورمسلم لیگ ن کے ارکان اوررہنمائوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی گئیں، ہمارے پروڈکشن آرڈرز روکے گئے، اسدقیصرکی روایات کاتسلسل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ قانون سازی کیلئے ہم ان کے گھروں میں بھی گئے ہیں ، ہم نے ان کے ساتھ تعاون کیا ہے، یہ لوگ ہمیں اس کاطعنہ آج بھی دے رہے ہیں مگر کیا یہ لوگ ایسا کرسکتے ہیں۔