اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو ہوا اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں، پاکستان ایسے کسی انقلاب کا متحمل نہیں ہو سکتا جس کا پی ٹی آئی سوچ رہی ہے، مثبت سوچ کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا ورنہ کوئی بھی ترقی نہیں کرے گا۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر علی ظفر کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ ہمیں اجتماعی سوچ کے ساتھ مل کے اس پارلیمنٹ کے بہتری کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے،جس نے بھی اس طرح کا قدم اٹھایا ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئین اور پارلیمنٹ کا تقدس پامال کیا گیاہے، پاکستان میں ایک آئین ہے اور اس کا احترام سب پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بھی اسی طرح رات کے وقت گھر سے اٹھایا گیا، ہتھکڑی لگائی گئی، اگر اس ٹائم مذمت کرتے تو اچھا ہوتا، ہم اب بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں لیکن جس نے بھی یہ غلطی کی ہے ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت آپ لوگوں نے دھرنا دیا تھا جس پر 547 ارب روپے خرچ ہوئے اور اس سے نقصان ہوا، کیا وہ ٹھیک تھا، ایسی روایات کو ختم ہونا چاہیے، جو روایات آپ لوگوں نے قائم کی ہیں ان پر نظر ثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسے انقلاب کا متحمل نہیں ہو سکتا جس انقلاب کا یہ سوچ رہے ہیں، خدارا اس ملک پر رحم کریں اور اس ملک کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے بھی رہیں گے، پارلیمنٹ بھی رہے گا، ہم بھی رہیں گے اور یہ اپوزیشن بھی رہے گی،ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور کیا نہیں کر رہے ہیں، مثبت سوچ کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا، ورنہ کوئی بھی ترقی نہیں کرے گا۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، تحقیقات ہو رہی ہیں، پارلیمنٹ کی طرح گھر بھی مقدس ہوتا ہے، مجھے گھر سے آدھی رات کو گھسیٹ کر گرفتار کیا گیا،کاش اس وقت کوئی آئین کی بات کرتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے، کبھی 126 دن دھرنا، کبھی 250 مقامات پر حملہ کرکے آپ انقلاب لانا چاہتے ہیں، آپ الزام، دھرنے، حملے لانگ مارچ کر سکتے ہیں انقلاب نہیں، ہم بھگت چکے ہیں،کوئی انقلاب نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں مجھے دو روز تک کھانا نہیں دیا گیا تھا،ان کے لیڈر کا احترام کرتا ہوں ،کوئی منفی بات نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ انقلاب ایسا آئے گا کہ نہ پارلیمنٹ رہے گی نہ سپریم کورٹ نہ ادارے، ایسا نہیں ہو گا، یہ جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے، یہ پارلیمنٹ اور ہم نے اور پاکستان نے بھی رہنا ہے، ہمیں پی ٹی آئی والی بہادری نہیں چاہیے۔