اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ مائونٹین ڈویلپمنٹ نے وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ اور سول سوسائٹی کولیشن فار کلائمیٹ چینج کے تعاون سے بدھ کو یہاں تین روزہ پالیسی ایکشن ڈائیلاگ کا آغاز کیا جس کا عنوان ”کریوسفیئر، پانی، خوراک کی حفاظت اور آفات کے خطرے میں کمی پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنا“ تھا۔تقریب سے وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم اور دیگر شرکا نے خطاب کیا جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے اہم چیلنجز سے نمٹنے اور پالیسی کے موثر نفاذ کے لیے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ مائونٹین ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پیما گیامتشو نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں اس بات پر زور دیا کہ ہندوکش ہمالیہ خطے کے پیچیدہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں ان کا ادارہ اہم کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خطرے سے دوچار کمیونٹیز کے لیے موسمیاتی ڈیٹا تک رسائی کو بہتر بنانا چاہیے، اگرچہ ٹیکنالوجیز موجود ہیں لیکن ان کو موثر طریقے سے استعمال کرنا باقی ہے۔سول سوسائٹی کولیشن فار کلائمیٹ چینج کی چیف ایگزیکٹو عائشہ خان نے پہاڑوں کی ماحولیاتی اہمیت ، اپ اسٹریم اور ڈائون سٹریم کمیونٹیز کے درمیان باہمی ربط پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے اپنے خطاب میں دریائے سندھ کی اہمیت کو اجاگر کیا جو پاکستان کے لوگوں کو میٹھا پانی فراہم کررہا ہے لیکن بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے یہ دریا شدید دبائو کا شکار ہے۔ انہوں نے حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لیونگ انڈس پراجیکٹ، ریچارج پاکستان اور گلوف ٹو منصوبوں کا مقصد پانی کی کمی اور برفانی جھیلوں کے سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرے کو دور کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اس لئے کراس سیکٹر کوآرڈینیشن، پائیدار طریقوں میں سرمایہ کاری اور ریزیلینس پیدا کرنے کے لیے کمیونٹی پر مبنی موافقت کی ضرورت ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ کریوسفیئر پر گرمی کے
خطرناک اثر سے دریائے سندھ کے طاس میں گلیشئرز کے پگھلنے کی رفتار خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے نومبر 2023 اور اپریل 2024 کے درمیان برف کے کوور میں 23.3 فیصد کمی اور گلیشئرز پگھلنے کی سالانہ شرح 3 فیصد کا حوالہ دیا جس میں گزشتہ پانچ سالوں میں اضافی 16 فیصد کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ گلیشئرز کے پگھلنے سے پانی کا عارضی ذخیرہ ہوسکتا ہے لیکن طویل مدتی مضمرات سنگین ہیں اور اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے علاقائی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔تین روزہ پالیسی ایکشن ڈائیلاگ کے پہلے دن مقررین نے پاکستان کے کریوسفیئر، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا گہرائی سے جائزہ پیش کیا۔ نیپال کے نیشنل ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو انیل پوکھرل کی زیر صدارت ابتدائی سیشن میں پاکستان کے محکمہ موسمیات، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، آزاد جموں و کشمیر کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور بلوچستان کی پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کریوسفیئر کے خطرات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ پر پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔