کراچی (آغاخالد)پی ٹی آئی کے بعد سندھ حکومت نے بہتر تشہیر کے گر سیکھ لیے ہیں اور وہ ا ب اپنے ترقیاتی منصوبوں کی نقاب کشائی کرکے اپنے صوبے سے باہر نکل کر بھی بااثر اداروں، شخصیات اور پالیسی سازوں کو متاثر کرنے لگی ہے اور اس کا بڑا کریڈٹ شرجیل میمن کو جاتاہے جو صوبے کے سینیر وزیر کے ساتھ اطلاعات کا اہم قلمدان بھی سنبھالے ہوے ہیں اور وہ کابینہ کے ان چند وزراء میں شامل ہیں جنہیں صدر زرداری اور پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو کا یکساں اعتماد حاصل ہے انہوں نے ہی پہلی بار ملک کے طول و عرض میں پی پی کے ڈیجیٹل میڈیا سیل قائم کیے اور اب اگلے مرحلہ میں انہوں نے بلاول بھٹو کی ہدایت پر اگست کی ابتدائی تاریخوں میں لاہور کادورہ کیا اور وہاں کے سینیر صحافیوں سے متعدد ملاقاتیں کیں اور سندھ حکومت کی ترقیاتی اسکیموں سے تفصیلا انہیں آگاہ کیا مگر برسوں سے منفی پروپگنڈہ کاشکار صحافی شرجیل کے دعوئوں پر یقین کرنے کو تیار نہ تھے اور ان کے مسلسل جارحانہ سوالات اور تنقیدی مکالموں سے تنگ آکر سندھ کے ترجمان نے پنجاب کے صحافیوں کو چیلنج کیاکہ وہ ان کی دعوت پر سندھ کا دورہ کریں اور خود مشاہدہ کرکے بتائیں کہ کیس واقعی ملک کے دوسرے بڑے صوبے میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام ہوے ہیں ان کی دعوت پر اگست 2024 کے دوسرے عشرے میں لاہور کے 17 سینیر صحافیوں کے ایک وفد نے کراچی اور تھر کا 5 روزہ دورہ کیا جس کی میزبانی کے فرائض سندھ حکومت ادا کرہی تھی وفد کی قیادت لاہور پریس کلب کے صدر ، پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل اور جیو کے بیورو چیف ارشد انصاری کرہے تھے وفد کو کراچی کے جناح اسپتال، دل کے سب سے بڑے اسپتال کارڈیالوجی اور بچوں کے این آئی سی ایچ سمیت لیاری میں ترقیاتی اسکیموں کا دورہ کرایا گیا اور ڈیفنس میں درخشاں کا ماڈل تھانہ دکھایا گیا اس کے علاوہ شہر میں مختلف فوڈز مارکیٹس ڈاکٹر ادیب رضوی کے سیوٹ اسپتال میں بھی لے جایا گیا جہاں گردوں اور اب جگر کی تبدیلی کے شعبے دکھائے گئے مریضوں سے ملوایا گیا واضع رہے کہ سیوٹ سندھ حکومت کی پارٹنر شپ کے ساتھ چلایا جارہاہے اس کے علاوہ اندرون سندھ ٹھٹہ، ہالا، سعید آباد نواب شاہ اور اس کے گردو نواح میں 2022 کے متاثرین سیلاب کے لیے زیر تعمیر ہزاروں گھر دکھائے گئے جو کہ صوبے کے متعدد اضلاع میں 25 لاکھ سے زیادہ تعمیر کیے جائیں گے سیلاب زدگان کی بین الاقوامی امداد کے ساتھ وفاق کی فراہم کردہ اربوں روپیہ کے علاوہ ورڈ اور ایشیئن بینک سے لیے گئے آسان شرائط پر قرضوں سے یہ گھر مکمل کیے جارہے ہیں سالار قافلہ ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ یہ سندھ حکومت کا ایک انقلابی منصوبہ ہے انہیں دیکھ کر لاہور کے صحافی دنگ رہ گئے اور برملا بولے انہیں سندھ حکومت کا یہ چہرہ تو کبھی دکھایا ہی نہیں گیا اس کے علاوہ سینیر صحافیوں کو تھر لیجایا گیا جس کا بنیادی مقصد تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کا اہم منصوبہ انہیں دکھانا تھا مگر تھرکول پر تعینات چینی انجنیرز کی سیکوریٹی براہ راست فوج نے سنبھالی ہوئی ہے وفد کے میزبانوں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود انہیں تھرکول دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم وفد کے میزبانوں نے اس ناکامی کو سرپر سوار کرنے کی بجائے صحافیوں کے وفد کو تھر کے سب سے ترقی یافتہ شہر مٹھی کا دورہ کروایا جس پر اراکین وفد بہت متاثر ہوے ایک تو یہ دورہ مون سون کے موسم میں کروایا گیا تھا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ مسلسل بارش سے تھر کا ریگستان ہو یا سنگلاخ پہاڑ اور مٹی کے تودے ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی اور بڑے پیمانے پر کھیتی باڑی بھی کی جارہی تھی دوئم یہ کہ پینے کے پانی کی فراہمی کے ساتھ پورے تھر میں جگہ جگہ فلٹر پلانٹ لگائے گیے ہیں پھر تھر میں کئی ماڈل اسکول اور کالجز کے ساتھ علاقائی اسپتال اور ان میں تعینات عملے کو دیکھ کر لاہور کے صحافی خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوگئے یہ سب کچھ اس منفی پروپگنڈے سے مختلف تھا جس کا وہ عرصہ دراز سے شکار تھے تھر سے واپسی پر کراچی پریس کلب میں صدر سعید سربازی اور ہر دل عزیز سیکریٹری شعیب خان کی جانب سے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا جس میں اہم صحافی رہنما اور تجزیہ کار مظہر عباس پی ایف یو جے کے نائب صدر خورشید عباسی جاوید چودھری کے یو جے کے کئی دیگر عہدیدار بھی شریک ہوے تاہم صدر طاہر حسن خان اور جنرل سیکریٹری سردار لیاقت کشمیری علالت کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے اس کے علاوہ لاہوری صحافیوں کے اعزاز میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے بھی وزیر اعلی ہائوس میں ایک پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیاگیا جس میں سید مراد شاہ نے انہیں سندھ حکومت کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ بھی دی اور صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی جانب سے بھی الگ سے مقامی ہوٹل میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا بعد ازاں وفد کے قائد ارشد انصاری، قمر بھٹی، امجد عثمانی سمیت کراچی کے دورہ پر آئے لاہور کے دیگر متعدد صحافیوں سے ان کے دورہ سے متعلق تاثرات دریافت کیے گئے تو سندھ حکومت سے متعلق انہیں اپنی سابقہ رائے پر افسوس تھا اور وہ سندھ میں ترقیاتی اسکیموں سے خاصے متاثر ہوکر جارہے تھے ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو جو عرصہ دراز سے گھاس پھوس کی جھونپڑی بھی گنوا چکے تھے کو پختہ اور مستقبل کے سیلابوں سے محفوظ لاکھوں کی تعداد میں چھت کی فراہمی بلاشبہ ایک انقلابی اقدام ہے جبکہ تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بھی سندھ حکومت کے اقدامات کو انہوں نے پنجاب کے مقابلہ میں بہتر قرار دیا اور کئی صحافیوں نے پنجاب میں سرکاری اسکولوں کی نجکاری کے فیصلوں کے حوالہ سے پنجاب حکومت پر تنقید بھی کی اور اسے غریب دشمن اقدام قرار دیا تاہم کئی ایک صحافیوں نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز حکومت کی مجموعی کار کردگی کی تعریف کی تاہم وفد میں شامل مختلف نظریات اور اداروں سے وابستہ سینیر صحافیوں نے سندھ کے دورہ کے بعد حکومت کے متعلق اپنی سابقہ منفی رائے تبدیل ہونے کا بھی اشارہ دیا اور کہاکہ سندھ میں 3 بڑے اور اہم کام ایسے ہوے ہیں جن کا دیگر صوبوں سے موازنہ لاحاصل ہوگا