جنیوا:(مانیٹرنگ ڈیسک )اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 57ویں اجلاس کے موقع پر”انسانی زندگی پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات” سے متعلق سمپوزیم کے مقررین نے متنازعہ علاقوں خصوصا جموں وکشمیر کے لوگوں کے موسمیاتی تبدیلی سے تحفظ کے لیے مربوط اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کے تعاون سے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیراہتمام منعقدہ سمپوزیم میں ماہر ماحولیات طلحہ طفیل بھٹی،سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز آزاد کشمیر کے ریسرچ آفیسر عبدالرحمان،کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید فیض نقشبندی ، شمیم شال اور ڈاکٹر شگفتہ اشرف سمیت بین الاقوامی ماہرین، انسانی حقوقع کے علمبرداروں ، سفارت کاروں اور ماہرین تعلیم کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ سیشن کی نظامت کے فرائض سردار امجد یوسف خان نے اداکئے ۔مقررین نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک عالمی مسئلہ قرار دیا جو تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان علاقوں کے لوگوں کو سیاسی تنازعات، تشدد اور عسکریت پسندی میں اضافے کی وجہ سے بہت سے چیلنجز کا شکار ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے متاثرہ خطہ قراردیا۔ مقررین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ ، گلیشیئرز پگھلنے اور بارشوں میں اضافے کی وجہ سے لوگوں کی صحت، خوراک کے تحفظ اور اقتصادی استحکام بری طر ح متاثرہوا ہے ۔مقررین نے کہا کہ جموں وکشمیر کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے واضح کیاکہ جموں وکشمیر میں زیر زمین پانی کی سطح میں کمی اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے آبگاہوں کے علاقے میں کمی آرہی ہے ۔مقررین نے کہاکہ اقوام متحدہ کاتسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں وکشمیر میں دنیا کی چند بلند ترین چوٹیاں اور اہم دریا موجود ہیںاور جاری تنازعہ کی وجہ سے مقبوضہ علاقے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ماہرین نے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر وضع کرنے زور دیا ۔