کراچی(کامرس رپورٹر)۔پاکستان کے تاجررہنمائوں اورتجارتی نمائندہ اداروں نے کراچی کے تمام کاروباری،تجارتی اورکمرشل مراکز میں بارش کے سبب ہونے والی تباہی اور قصانات کے ازالے کیلئے حکومت سے فوری مدد کی فراہمی اورکراچی کو آفت زدہ قرار دینے کامطالبہ کردیا۔بزنس کمیونٹی کی نمائندہ تنظیم یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدر زبیرطفیل، چیئرمین سندھ ریجن خالد تواب،سابق سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی حنیف گوہر، سابق نائب صدور طارق حلیم اورگلزارفیروزنے کہا کہ کراچی میں بارشوں ںے پورے شہر کو جل تھل کردیا ہے اور پہلے سے ٹوٹا پھوٹا کراچی موہنجو ڈارو جا منظر پیش کررہا ہے، بارش نے تاجروں کو اربوں روپے کانقصان پہنچایا ہے جن کی داد رسی ضروری ہے۔ کراچی کے شہریوں کی جان ومال کا تحفظ وفاقی اورسندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ تاجر انہیں ٹیکس اد کرتے ہیں،وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کسی حد تک جان ومال کے نقصان کی تلافی کرنے کااعلان ضرورکیا ہے مگر یہ اعلان ناکافی ہے،وفاقی اورسندھ حکومت فوری طور پر تاجروں اورشہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو پورا کرے ۔
ایف پی سی سی آئی کے صدرعرفان اقبال شیخ نے کہا کہ کراچی کے تمام کاروباری، تجارتی اور کمرشل مراکز بارش کے پانی میں ڈوب گئے ہیں، حکومت سندھ اور کراچی کی شہری ایڈمنسٹریشن کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے فل الفور حرکت میں آنا چاہیے،کاروباری برادری کا اربوں روپے کا نقصان ہو چکا، لیکن حکومت اور ایڈمنسٹریشن بے بس نظر آرہی ہے۔عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پہلے ہی پانچ روز کی عید کی ضرورت سے زیادہ تعطیلات کی وجہ سے کاروباری اور کمرشل سرگرمیوں کو تالا لگا رہااور۔اس دوران کراچی کے شہریوں کو جانی اور مالی نقصانات سے تحفظ فراہم کرنا حکومت سندھ کی اولین ترجیح ہونا چاہیے تھا۔سینئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی محمد سلیمان چائولہ نے کہاکہ اگر حکومت نے اپنا کردار ادا نہیں کیا تو بدھ کے روز سے کاروباری سرگرمیوں کا آغاز ممکن نظر نہیں آتا۔کراچی چیمبر کے صدرمحمد ادریس میمن نے بارش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کامعاشی حب کسمپرسی کی حالت میں ہے، شہرکو آفت زدہ قرار دیا جائے اور وزیر اعظم شہباز شریف شہر کا دورہ کریں۔ادریس میمن نے کہاکہ ملک کیلئے ٹیکس اورزرمبادلہ کمانے والے شہر کا کوئی والی وارث نہیں ہے،احساس محرومی ختم کی جائے،کراچی کو وفاق کے حوالے کرکے اس کی ازسرنو تعمیر کی جائے۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ اربابِ اختیار کے لئے شہر کی بدحالی کیا کوئی معنی رکھتی ہے،شہر کے ترقیاتی کاموں کے لئے کیوں وفاقی حکومت نے بجٹ میں رقم مختص نہیں کی،شہر کے لئے مختص11 سو ارب روپے کون خرچ کررہا ہے جس کی ہمیں تو خبر نہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت کوئی بھی ہو شہر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتی ہے،ڈیفنس کا پانی جس نالے میں جاتا تھااس پراتھارٹی نے ناجائز گھروں کی تعمیرکردی،ملک کے کیپیٹل حب آئی آئی چندریگر روڈ پر کئی فٹ پانی جمع ہے،کپڑا مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ، اناج بازار سیمت کئی بازار پانی میں ہیں، اولڈ سٹی ایریا سے سمندر زیادہ دور نہیں لیکن یہاں نکاسی آب کا انتظام مفلوج ہے۔ادریس میمن نے مزید کہا کہ شہر کب تک اس حال میں 54 فیصد برآمدی زرمبادلہ کمائے گا،کب تک کراچی اس حال میں 70 فیصد ٹیکس آمدنی کمائے گا،کراچی کی تباہی کا معاوضہ دیا جائے اورٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے۔