لندن۔(نمائندہ خصوصی ):نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستان ہاؤس میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ تفصیلی اور جامع بات چیت کی۔عشائیہ میں ڈپٹی سپیکر ہاؤس آف کامنز نصرت غنی، یاسمین قریشی (ایم پی)، لارڈ قربان حسین، بیرونس نوشین مبارک، لارڈ ضمیر چوہدری، بیرونس سعیدہ وارثی، بیرونس شائستہ گوہر، محمد افضل خان (ایم پی)، نسیم شاہ (ایم پی) ۔ ایم پی، عمران حسین (ایم پی)، طاہر علی (ایم پی)، زبیر احمد (ایم پی)، عدنان حسین (ایم پی)، محمد یاسین (ایم پی) اور ایوب خان (ایم پی)نے شرکت کی۔اپنے ابتدائی خطاب میں ڈپٹی وزیر اعظم نے نومنتخب برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مشترکہ امنگوں کے مضبوط روابط پر قائم ہیں،حالیہ انتخابات میں پاکستان تعلق رکھنے والے 15 ارکان برطانوی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے جو کہ برطانوی جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ڈپٹی وزیر اعظم نے اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2013 سے 2017 تک سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی حکومت کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گیا تھا اور اس کے جی 20 کا رکن بننے کا امکان تھا۔ دہشت گردی کی لعنت پر بھی قابو پا لیا گیاتاہم 2018 میں شروع ہونے والے سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی اقتصادی رفتار کو پٹڑی سے اتار دیا تھا۔ مزید برآں گزشتہ حکومت کی تحریک طالبان جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور ان کی بحالی کی پالیسی اور 100 سے زیادہ سخت گیر دہشت گرد مجرموں کی رہائی، دہشت گردی کی بحالی کا باعث بنی۔ڈپٹی وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کسی بھی اندرونی یا بیرونی عناصر کوجو سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے ارادے سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا ہے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز کو استعمال کیا ہے ان کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ ڈپٹی وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہے ،حالیہ حکومت کے مشکل اور سیاسی طور پر غیر مقبول اقدامات کے اب ثمرات آنے لگے ہیں۔ مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک کم کر دیا گیا تھا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مستحکم کرنسی سے کنٹرول کیا گیا ہے۔معاشی اصلاحات کے لیے ہر طرف سے ادارہ جاتی حمایت موجود ہے اور حکومت کی طرف سے گزشتہ سال قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پاکستان کے توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمایاں دلچسپی مبذول کر رہی ہیں۔ڈپٹی وزیر اعظم نے اراکین پارلیمنٹ سے تجاویز طلب کیں کہ حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے اور دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کر سکتی ہے۔ڈپٹی وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے پاکستانی تارکین وطن کو پاکستان آنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک نئی ویزا فری پالیسی متعارف کرائی ہے۔ ڈپٹی وزیر اعظم نے ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور غزہ کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا معاملہ اٹھانے پر برطانوی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا۔