لندن ۔(نمائندہ خصوصی ):نائب وزیراعظم ووفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت برطانیہ سے آنے اور جانے والی پروازوں کو جلد از جلد بحال کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ پاکستان برطانیہ کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دوطرفہ تعلقات کا اصل محور پاکستانی تارکین وطن ہیں۔برٹش پاکستانی سب سے زیادہ واضح، متنوع اور سب سے زیادہ موثر اور متحرک ثابت ہوئے ہیں جو نہ صرف میزبان ملک بلکہ پاکستان کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے برطانیہ کی ایوی ایشن اتھارٹی کی تازہ ترین ضروریات کے مطابق ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے، یہاں تک کہ ہم نے قوانین میں تبدیلی بھی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت کے ایک وزیر کے غیر ذمہ دارانہ بیان نے پاکستان کے تمام طیاروں کو یورپ، برطانیہ اور مغربی دنیا میں گراؤنڈ کر دیا۔برطانیہ کے سرکاری دورے پر گئے نائب وزیراعظم ووفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا کہ حکومت پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری اوراسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے مزید دو اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور امید ہے کہ یہ اگلے ماہ کی 10 تاریخ تک مکمل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور دوطرفہ تعلقات کا اصل محور پاکستانی تارکین وطن ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برٹش پاکستانی سب سے زیادہ واضح، سب سے متنوع اور سب سے زیادہ موثر اور متحرک ثابت ہوئے ہیں جو نہ صرف میزبان ملک بلکہ پاکستان کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ برٹش پاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں اوورسیز کمیونٹیز میں سیاسی طور پر متحرک کمیونٹی بھی ہے۔ہمارے پاس کابینہ کے دو ارکان، ہاؤس آف کامنز میں 15 ارکان، ہاؤس آف لارڈز میں 11 ارکان اور سینکڑوں کونسلرز اور میئرز اور ڈپٹی میئرز ہیں۔2013ء میں ملک کی بدترین معاشی اور سکیورٹی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ بڑے بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کو سیاسی طور پر غیر مستحکم ملک قرار دے رہے تھے اور اسے چھ ماہ کے اندر ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ظاہر کر رہے تھے ۔معاشی دلدل سے نکلنے میں ایک دہائی سے زیادہ کا وقت لگنے کا خدشہ بھی ظاہر کیاجارہاتھا ۔تاہم اقتدار میں آنے کے صرف ڈیڑھ سال بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت ملکی معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے میں کامیاب رہی۔انہوں نے بتایا کہ غذائی افراط زر ڈبل ڈیجٹ سے صرف 2 فیصد تک واپس آیا ہے جبکہ جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیا کی بہترین سٹاک مارکیٹ اور دنیا کی پانچویں بہترین سٹاک مارکیٹ بن گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2017 تک پاکستان 24 ویں عالمی معیشت بن گیا تھا ۔ تاہم2018 کے بعد کے دور میں، اگلی حکومت کی خراب حکمرانی کے نتیجے میں 2022 میں درجہ 47 تک گر گیا، جوملک کی معیشت کا سب سے افسوسناک حصہ ہے۔دہشت گردی کے حوالے سے نائب وزیراعظم نے کہا کہ 2013 میں معیشت، انتہا پسندی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ تین سب سے بڑے چیلنجز تھے جن پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنی محنت اور دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت قابو پایا۔نائب وزیر اعظم نے 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی پر مایوسی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے تشدد اور دہشت گردی ملک میں واپس آئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے افغانستان میں مذاکرات کے نتیجے میں 102 خطرناک مجرموں کو جیلوں سے رہا کیا گیا جو مالاکنڈ میں سکول کے بچوں کے قتل اور پاکستانی پرچم کی بے حرمتی میں ملوث تھے۔نائب وزیراعظم ووفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے ملک سے دہشت گردی کو دوبارہ جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔