اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتیں عوام کا سامنا نہ کرسکیں اورخود بلوں میں چلی جائیں تو اجتماع ایکٹ جیسے نام نہاد بل لے آتی ہیں، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، پندرہ دن رہ گئے، معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو اسلام آباد میں جہاں چاہیں گے احتجاج ہوگا، ویسے بھی فارم 47سے مسلط حکمرانوں کی کوئی کریبڈیبلیٹی نہیں، یہ عوامی حمایت سے نہیں آئے، لائے گئے ہیں، ان کے پاس کیے گئے ایکٹ کی کوئی حیثیت نہیں، اسے مانتے ہی نہیں۔ پہیہ جام ہڑتال کا آپشن زیر غور ہے،ایک دن سے زیادہ شٹر ڈاؤن کے لیے تاجروں سے مشاوت بھی جاری ہے، اگر حکومت پھر بھی نہیں مانتی تو بلوں کے بائیکاٹ کا اعلان کرسکتے ہیں، عدالت جانے کا راستہ بھی کھلا ہے،حکومت کا ہر جگہ تعاقب کریں گے۔ پنجاب کے عوام کو خیرات نہیں حق چاہیے، اصل لاگت کا تعین کرکے پورے ملک میں بجلی کا یکساں ٹیرف لاگو کیا جائے۔ آئی ایم ایف کا دباؤ ہے تو حکمران قومی آمدن کے ذرائع جائز طریقے سے بڑھائیں، عوام کا خون کیوں نچوڑا جا رہا ہے؟ جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز ختم کیے جائیں، حکمران اپنی عیاشیاں اور مراعات کم کریں۔ حکومت حالات بہتر سمت لے کر جاناچاہتی ہے تو اسے عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما) کے زیراہتمام ایکسپو سنٹر میں میڈیکل کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ صدر الخدمت ڈاکٹر حفیظ الرحمن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، سابق مرکزی صدر پیما پروفیسر ڈاکٹر خبیب شاہد، صدر الخدمت ہیلتھ سروسز پروفیسر ڈاکٹر زاہد لطیف، صدر پیما لاہور ڈاکٹر محمد ہمایوں، نائب صدر الخدمت ذکراللہ مجاہد، صدر الخدمت وسطی پنجاب اکرام سبحانی، صدر پیما وسطی پنجاب ڈاکٹر آصف کھوکھر، ایئر مارشل (ر) ارشد ملک اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن پنجاب ڈاکٹر جمشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے الخدمت اور پیما کو طلباو طالبات کی حوصلہ افزائی پر مبارکبا د دی اور ان کی فلاحی سرگرمیوں کی تحسین کی۔امیر جماعت نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید نے کرپشن کی ہے تو ان کا احتساب ہونا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ بارڈر پر سمگلنگ اور کرپشن میں ملوث سول و ملٹری بیوروکریسی سے بھی پوچھ گچھ کی جائے، اسی طرح پاکستان میں دہشت گردی لانے والوں کا بھی کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی اور انھیں ایکسٹینشن دینے والوں سے کیوں نہیں پوچھا جا رہا، ملک کو امریکا کے ہاتھوں گروی رکھنے والوں اور سب سے پہلے پاکستان کا جعلی نعرہ لگانے والوں کا بھی کورٹ مارشل کیا جائے۔ ملک میں دہشت گردی کے تانے بانے امریکا و بھارت سے ملتے ہیں، یہ معاملہ مشرف دور سے شروع ہوا، نائن الیون کے بعد امریکا کو موقع ملا اور وہ پاکستان میں گھس گیا، نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، ہزاروں جانیں چلی گئیں، اگر دہشت گردی لانے والوں اور کرپشن میں ملوث تمام عناصر کا کورٹ مارشل نہیں ہوتا تو جنرل فیض کے خلاف کارروائی ایک سیاسی مسئلہ تصور ہو گی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ قومی وسائل پر ایک طبقہ مسلط ہے جنھوں نے بچوں سے تعلیم کا حق تک چھین لیا، پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جو تعلیمی اداروں میں جا رہے ہیں انھیں کوالٹی ایجوکیشن میسر نہیں، حکمران اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیجتے ہیں، یہاں پر اگر کوئی غریب کا بچہ پڑھ لکھ جائے تو اسے ڈھنگ کی جاب میسر نہیں ہوتی، ایم بی بی ایس کرنے کے بعد بھی پرائیویٹ سیکٹر میں ڈاکٹرز کو مناسب تنخواہ نہیں مل رہی، سرکاری ڈاکٹرز بھی اپنے حق کے لیے سراپا احتجاج ہیں، برین ڈرین ہو رہا ہے،ملک میں ہیلتھ کیئر کا شعبہ تباہ حال ہے،عوام کو علاج کی سہولیات دستیاب نہیں، ان حالات میں ملک کا نوجوان مایوس ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مایوس ہونا اور ملک چھوڑنا مسائل کا حل نہیں، ہمیں متحد ہو کر اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا ہو گی، جماعت اسلامی نے وسائل پر قابض اشرافیہ سے جان چھڑانے کے لیے قومی مزاحمتی تحریک برپا کی ہے، ہم نوجوانوں کو موبلائز کر رہے ہیں، جماعت اسلامی نے ملک گیر ممبرشپ مہم کا آغاز کر دیا، ہمارے دروازے ان سب کے لیے کھلے ہیں جو پاکستان کو اس کی حقیقی منزل دلانا چاہتے ہیں اور عوام کے حق کے لیے جدوجہد کے خواہاں ہیں۔دریں اثنا میڈیکل کانفرنس میڈکون میں پنجاب بھر سے 39میڈیکل کالجز کے زیرتعلیم اور فارغ التحصیل طلبہ و طالبات، وائس چانسلرز اور پرنسپلز نے شرکت کی۔ ایونٹ میں پوزیشن ہولڈرز اور نمایاں کارکردگی کے حامل سٹوڈنٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے ایوارڈز اور اسناد تقسیم کی گئیں۔