کراچی/ اسلام آباد ( کورٹ رپورٹر نمائندہ خصوصی:) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت پاکستان اس کیس میں بے بس اور اپاہج کھڑی ہے۔2 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل سنگل بنچ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت کی تھی۔ گزشتہ روز عدالت نے آرڈر شیٹ جاری کی ، عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ اسے عدالتی تاریخ کے لیے ریکارڈ کیاجائے کہ بعد میں آنے والوں کو معلوم ہو کہ یہ کیس کئی سالوں تک کس طرح چلا ہے۔حکومت آج بھی عدالت کے سامنے بے بس اور اپاہج کھڑی ہے۔ اس نکتے پر تیسری سماعت ہونے کے باوجود حکومت کو پتہ نہیں ہے کہ ایمیکس بریف (amicus brief) فائل کرنے سے کیا فائدہ ہو گا۔ بارہ دن گزرنے کے باوجود وزارت خارجہ کسی بیرونی وکیل سے رابطہ نہیںکرسکی ہے۔ دوسری طرف، ہماری وزارت خارجہ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفاتر میں پاکستانی اہلکار موجود ہیں، لیکن ایک بھی پر عزم آواز سنائی نہیں دیتی ہے کہ ہاں، ہم شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔جبکہ مسٹر اسمتھ امریکی عدالت میں ہمدردی کی بنیاد پر عافیہ کی رہائی کے لیے درخواست دائر کریں گے۔لہذا، مسٹر دگل کی گذارشات کی بنیاد پر، یہ حکم جاری کیا جاتا ہے کہ حکومت فیصلہ کرے کہ آیا وہ اس کے ساتھ شیئر کیے گئے امیکس بریف (amicus brief) کے مسودے پر دستخط کرے گی یا نہیں؟30 ستمبر تک حکومت مسٹر اسمتھ کو ”ہاں یا نہیں “ میں جواب پہنچادے۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اگلا نکتہ (جو سماعت کی آخری تاریخ پر نظر انداز کیا گیا) حکومت کی جانب سے ستمبر کے اندر ریاستہائے متحدہ کے صدر کے سامنے مسٹر اسمتھ کی طرف سے دائر کی جانے والی معافی کی درخواست کے ساتھ کھڑا ہونا تھا۔مسٹر اسمتھ کا کہنا ہے کہ انہیں اس ہفتے کے آخر تک معافی کی پٹیشن کا مسودہ شیئر کرنے کی پوزیشن میں ہونا چاہیے۔مسٹر ڈگل نے عدالت کے استفسار پر اس عزم کا اظہار کیا کہ معافی کی پٹیشن کے مسودے پر وفاقی حکومت کے لیے ‘ہاں’ یا ‘نہیں’ میں جواب دینے کا وقت مسودے کی وصولی سے 7 یوم میں ہوگا۔لہٰذا ، مسٹر دگل کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اگلی سماعت میں حکومت پاکستان کی طرف سے ایک پختہ ‘ہاں’ یا ‘نہیں’ میں جواب دیں۔حکمنامے میں قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے کے حوالے سے جائزہ لینے کے بارے میں وزارت داخلہ و خارجہ کو تین ہفتوں میں رپورٹ مکمل کرنے اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو بھیجنے کے لیے ایک ہفتہ کے اندر اس کا جائزہ لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ رہائی کیس کی آئندہ سماعت 13 ستمبر کو ہوگی۔