اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کراچی میں جولائی اور اگست میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، کراچی میں نکاسی آب کا مسئلہ موجود ہے، حالیہ بارشوں کے دوران کے۔ الیکٹرک نے احتیاطی اقدامات کے تحت 300 فیڈر بند کئے، جو واقعات پیش آئے ان کا تعلق بارش سے ہے، اس میں کے ۔الیکٹرک کی کوئی غفلت سامنے نہیں آئی، لوڈ شیڈنگ صرف ان علاقوں میں کی جا رہی ہے جہاں بجلی چوری یا لائن لاسز زیادہ ہیں۔وہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی سید امین الحق، محمد معین عامر پیرزادہ، نکہت شکیل خان اور رعنا انصار کے کے ۔الیکٹرک کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس پر جواب دے رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے باعث کے ۔الیکٹرک نے احتیاطی اقدامات کے تحت اپنے 1800 فیڈرز میں سے 300 فیڈرز کو بند کیا، یہ فیڈرز ان جگہوں پر بند کئے گئے جہاں نکاسی آب کا مسئلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں کراچی میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، کرنٹ لگنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، 24 ایسے واقعات ہوئے جو گھروں میں اندرونی وائرنگ اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پیش آئے، ایک ایف آئی آر درج ہوئی جس کی تحقیقات ہوئی تو اس میں کے۔ الیکٹرک کی غفلت سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران 24 واقعات رپورٹ ہوئے، 24 ہلاکتیں نہیں ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت معرض وجود میں آئی ہے، ملک میں بجلی کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، صرف ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جہاں بجلی چوری یا لائن لاسز زیادہ ہیں، لوڈ شیڈنگ اسی تناسب سے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ۔الیکٹرک سمیت بجلی کی دیگر تقسیم کار کمپنیوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے اقدامات پر مسلسل بریفنگ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کپیسٹی کے مسائل بالکل نہیں ہیں، کچھ علاقوں میں ٹیکنیکل فالٹ کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اگر ٹیکنیکل فالٹ نہ ہو تو لائن لاسز یا بجلی چوری کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کچھ واقعات ہوئے جن کا تعلق بارش سے ہے، اس میں کے الیکٹرک کی کوئی غفلت نہیں پائی گئی۔انہوں نے کہا کہ کے۔ الیکٹرک کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے تاکہ معزز رکن اسمبلی کے تحفظات دور ہو سکیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کے۔ الیکٹرک نے سولر اور ونڈز پاور پراجیکٹس کے حوالے سے اپنی صلاحیت میں اضافہ کے لئے کاوش کی ہے، اس میں سات بڈز آئی ہیں، شفاف طریقے سے سولر اور ونڈز پاور کے پراجیکٹ لگائے جائیں گے، اس سے کراچی کے بہت سے مسائل حل ہوں گے۔ کراچی میں نکاسی آب کا مسئلہ موجود ہے، جب کراچی میں نکاسی آب کا مسئلہ نہیں ہوگا تو پھر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا پڑتی ہیں۔ 300 فیڈرز بھی اسی وجہ سے بند کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کپیسٹی پے منٹس کے حوالے سے نیشنل ٹاسک فورس قائم ہے جو پورے آئی پی پیز کے نظام پر نظرثانی کر رہی ہے۔ کے۔ الیکٹرک کے منصوبوں پر بھی ٹاسک فورس نظرثانی کرے گی، جو تحفظات ہیں انہیں دور کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی بھی ادارے کے بجٹ کی تیاری میں اس کے آپریشنز اور مینٹی نینس کے لئے علیحدہ سے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں، ان فنڈز کو مرمت وغیرہ کے کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی کےدوران معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، جو مسائل آئے ہیں وہ مرمت کے کام کی وجہ سے نہیں بلکہ نکاسی آب کی وجہ سے تھے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے ساتھ اس معاملے میں اچھی کوآرڈینیشن رہی ہے، نکاسی آب کے حوالے سے انہوں نے بہت کام کیا ہے۔ وزیر توانائی سے درخواست کریں گے کہ کے۔ الیکٹرک کا مینٹی نینس بجٹ بڑھایا جائے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چند روز قبل خیبر پختونخوا میں کچھ لوگوں نے گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بولا اور زبردستی فیڈرز آن کئے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات چل رہے تھے، جس طریقے سے گرڈ اسٹیشن پر جا کر فیڈرز کو آن کیا گیا یہ کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ خدانخواستہ اگر کوئی گرڈ اسٹیشن ٹرپ کرگیا تو اس کا بہت نقصان ہوگا۔ پیسکو نے اس معاملہ پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، ہماری درخواست ہے کہ ان معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے، گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بولنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔