اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):قومی اسمبلی کوبتایاگیاہے کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کیلئے اب تک دوصوبوں پنجاب اور سندھ نے معاہدے کئے ہیں، مجموعی طورپر8لاکھ 12ہزارایکڑاراضی کی منتقلی ہوئی ہے، منصوبہ کیلئے پانی صوبوں کے حصہ سے دیاجائے گا۔ منگل کوقومی اسمبلی میں کارپوریٹ فارمنگ کیلئے دی جانے والی 4.8 ملین ایکڑاراضی کے حوالہ سے سیدنویدقمر اوردیگرکے توجہ مبذول نوٹس پروفاقی وزیر برائے آبی وسائل و پٹرولیم مصدق ملک نے کہاکہ گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت بنجرعلاقوں کو زیرکاشت لایا جارہاہے، اب تک صرف 8 لاکھ 12ہزارایکڑ ٹرانسفرہوئی ہے،انہوں نے کہاکہ منصوبہ کے تحت کارپوریٹ آمدن میں سے 40فیصد صوبوں ، 40فیصدسرمایہ کاروں اور20فیصد تحقیق اورترقی پرخرچ ہوگا ۔منصوبہ کے تحت گرین کواپریٹ انیشی ایٹو کے نام سے ایس ای سی پی میں کمپنی رجسٹرڈکی گئی ہے، جتنا پانی درکارہوگا وہ صوبہ کےحصہ سے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ منصوبہ کے تحت چولستان نہر کی سکیم بنائی گئی ہے جو296کلومیٹرطویل ہوگی ۔ 176 کلومیٹر کانام چولستان اور120 کلومیٹرنرورٹ کینال ہے، اس سے ساڑھے چارلاکھ ایکڑاراضی سیراب ہو گی۔ ارسا نے پنجاب سے مذاکرات کئے ہیں اورنہرکیلئے پانی پنجاب کے حصہ سے دیا جائے گا۔چولستان کینال ششماہی کینال ہے،کینال کو 4ماہ صوبہ کے حصہ سے اوردوماہ سیلاب کاپانی دیا جائے گا۔سیدنویدقمر کے سوال پرانہوں نے کہاکہ آٹھویں ترمیم کے بعدوفاق صوبوں کوپانی کے استعمال کے حوالہ سے نہیں کہہ سکتا۔ ہرصوبے نے اپنا فیصلہ خود کرنا ہوتا ہے۔اس وقت صرف پنجاب اورسندھ نے کارپوریٹ فارمنگ کے حوالہ سے معاہدہ کیاہے، پانی کے استعمال کے حوالہ سے تمام امورواضح ہیں۔انہوں نے کہاکہ کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعہ نہ صرف پیداوارمیں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں اورکاشت کاروں کی حالت زارمیں بھی بہتری آئے گی۔پاکستان میں پڑوسی ممالک کے مقابلہ میں فی ایکڑپیداوارکم ہے۔ سکیم کے تحت پانی کے بہتراستعمال کویقینی بنایا جا ئے گا۔منصوبہ کے تحت آمدنی کا 20فیصدتحقیق پراستعمال ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ٹیلی میٹری کاپورانظام ترتیب دیا گیاہے اوراس پرعمل درآمد بھی جلد ہوگا۔میرغلام علی تالپورکے سوال پرانہوں نے کہاکہ پیداواربڑھانے کیلئے روایتی کاشت کاری کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری اورجدید ذرائع کااستعمال ضروری ہے ۔ ہماری وزارت صرف پانی کے استعمال کی نگرانی کرے گی۔انہوں نے کہاکہ اس منصوبہ کے تحت صرف صحرائی اوربنجرزمینوں کوآباد کیاجارہاہے۔سیدحسین طارق کے سوال پرانہوں نے کہاکہ پورے منصوبے کامقصد پیداواری زراعت کو فروغ دیناہے،اس سے پانی کے مفیداستعمال کویقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ جس صوبے کواعتراض ہے وہ معاہدہ ختم کرکے زمین واپس لے سکتاہے۔سیدخورشید شاہ نے کہاکہ یہ معاملہ بہت اہم ہے، ماضی میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے معاہدے ہوئے ہیں، ہم نے تحفظات کے باوجود معاہدوں کوقبول کیاہے،یہ ایسا معاملہ ہے جس سے مسائل پیداہوسکتے ہیں، کوٹری سے نیچے صرف سیلاب کاپانی جارہاہے معمول کاپانی ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیلی میٹری کانظام جلدنافذ کرنا چاہئیے۔چشمہ جہلم کینال کامنصوبہ بھی اسی نوعیت کاہے، اس وقت کہاگیاکہ نہرمیں پانی چھ ماہ کیلئے ہوگا مگربعد میں اس سے مسائل پیداہوئے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ریزروپانی کی استعداد1400ملین ایکڑفٹ ہے، 48ملین ایکڑکیلئے جتناپانی درکارہے اس کا اندازہ لگانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ معاہدے پر سندھ کی نگران حکومت نے دستخط کئے تھے ۔سندھ میں سندھودیش کے نعرے کو پیپلزپارٹی نے ختم کیاہے، اس لئے افہام وتفہیم سے مسائل کاحل نکالاجائے۔وفاقی وزیرمصدق ملک نے کہاکہ بے نظیربھٹوکی شہادت کے بعد پی پی پی نے پاکستان کھپے کانعرہ لگایاتھا اور ہمیں یقین ہے کہ سندھ میں اب کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگے گا، پیپلزپارٹی کی جدوجہد اورقربانیوں کو ہم نظرانداز نہیں کرسکتے۔