کراچی/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی سے متعلق ایک مختصر نوٹ لکھنے کے معاملے پر غور کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے مزید مہلت مانگ لی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل سنگل بنچ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت کی۔سماعت کے بعد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے میڈیا کو بتایا کہ آج ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل کے علاوہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری بھی عدالت میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سے کہا تھا کہ وہ بتائے کہ کیا اس نے عافیہ صدیقی کیس پر ایمیکس بریفنگ (amicus briefing) کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سادہ سا معاملہ ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکلاءکو عافیہ کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی کے لیے اس امریکی عدالت میں درخواست دائر کرنی ہے جس نے انہیں جیل کی سزا سنائی تھی اور حکومت پاکستان کو صرف ایک مختصر نوٹ لکھنا ہے کہ وہ عافیہ کی انسانی بنیادوں پر ہمدردانہ رہائی کے خلاف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکریٹری وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پاکستان کو امریکہ میں کسی وکیل سے رابطہ کرنا ہوگا اور اس کی رائے لینا ہوگی کہ آیا حکومت پاکستان کو یہ رضامندی نوٹ دینا چاہیے یا نہیں اور یہ حکومتی اداروں کے درمیان ایک طویل عمل ہے۔کیونکہ تمام سرکاری محکموں کو آن بورڈ لیا جائے گا۔ ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ امریکی وکلاءسے رابطہ اور مشورے میں ہیں لہٰذا عدالت نے نوٹ کیا کہ یہ تاخیری حربے بے بنیاد ہیں کیونکہ حکومت پہلے ہی عدالت میں کہہ چکی ہے کہ وہ عافیہ کو وطن لانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ حکومت اس معاملے پر جرات مندانہ موقف اختیار کرے اور بتائے کہ وہ اس نوٹ کے لیے تیار ہے یا نہیں۔ حکومت کو اس معاملے میں بزدلی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ امریکی وکلاءنومبر میں امریکی صدر کے سامنے عافیہ کے لیے معافی کی درخواست دائر کریں گے۔ عدالت نے حکومت سے پوچھا کہ کیا وہ اس رحم کی درخواست کی حمایت کرے گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت اس پر غور کرے گی اگر اس تحریک کا مسودہ اس کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔ عدالت نے مسودہ حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے 13 ستمبر تک کا وقت دے دیا۔انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے (پی ٹی اے) کے حوالے سے حکومت نے پانچ ہفتے کا وقت مانگا لیکن عدالت نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ 4 ہفتے بھی کافی ہیں۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان اور شاہد شمسی، پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے وائس چیئرمین اعظم منہاس، عافیہ موومنٹ اسلام آباد کے رہنما فاروق شاہ، فرخ شاہ اور دیگر بھی موجود تھے۔