کراچی ( نمائندہ خصوصی )سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں جہاں جہاں پر بارش کی صورتحال ہے وہاں انتظامیہ متحرک ہے، کراچی میں میئر کراچی رات رات بھر جاگ کر نکاسی آب کو یقینی بنایا، حیدرآباد اور کراچی کے میئر بھی ذاتی طور پر موجود ہیں، ہمارے ایم پی ایز اور ایم این ایز بھی گراؤنڈ پر موجود ہیں، جب تک یہ صورتحال ہے تب تک تمام لوگ گراؤنڈ پر موجود رہیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ ذاتی طور پر بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں، وزیر آبپاشی بھی اس وقت بندوں پر موجود ہیں۔ کراچی سمیت تمام اضلاع مین حکومتی مشینری متحرک ہے ،ہمارے وزراء چیئرمین، کونسلر، میئر حضرات تمام کے تمام لوگ متحرک ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جب قدرتی آفتیں رونما ہوتی ہیں تو حکومتوں کا کام صرف بیٹھے رہنا نہیں ہوتا، حکومتوں کا کام ہوتا ہے کہ وہ فیلڈ میں موجود رہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایات تھیں کہ سب کو فیلڈ پر موجود ہونا ہے، تمام تر صورتحا ل کو پیپلز پارٹی کی لیڈر محترمہ فریال ٹالپور صاحبہ خود بھی مانیٹر کر رہی تھیں اور انہوں نے تمام اضلاع میں کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کی ڈیوٹیاں لگائی تھیں کہ وہ متاثرہ علاقوں میں موجود ہوں۔
انہوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ بارش بدین ضلع میں رکارڈ کی گئی ہے، بدین کے تحصیل شہید فاضل راہو میں سب سے زیادہ 190 ملی میٹر بارش رکارڈ کی گئی، تحصیل بدین میں 168 ایم ایم، ماتلی میں 164 ایم ایم، شہید فاضل راہو میں 190 ایم ایم، تلہار میں 118 ایم ایم بارش رکارڈ کی گئی حیدرآباد سٹی میں 101 ایم ایم اور حیدرآباد کے دیہی علاقوں میں 96 ایم ایم، لطیف آباد میں 101 ایم ایم ایم اور قاسم آباد میں 168 ایم ایم رکارڈ کی گئی، میرپورخاص میں 157، ڈگری میں 159 ایم ایم، حسین بخش مری میں 155 ایم ایم، شجاع آباد میں 145 ایم ایم، سندھڑی میں 136 ایم ایم رکارڈ کی گئی پتھورو عمرکوٹ میں 127 ایم ایم، کنری میں 120 ایم ایم، عمرکوٹ میں 115 ایم ایم رکارڈ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بارشوں کے دوران ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے ہماری کوششوں پر حیسکو اور سیپکو کی جانب سے مثبت ریسپانس نہیں آرہا ، وفاقی حکومت سے بھی بات کی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی ہدایات جاری ہیں، نکاسی آب اس وقت ممکن ہے جب پمپنگ مشین چل رہی ہوں، ہمارے پاس زیادہ تر مشینیں بجلی پر چلنے والی ہیں، بجلی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ روز سولر پینل پقسیم کئے ہیں، اس طرح کے ریلیف کی فراہمی پاکستان کی تاریخ میں یہ ایک نہایت ہی اہم موڑ ہے ، ایسا نہیں کہ ہم صرف دو ماہ کا ریلیف دے رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی لیڈر شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے تھر کول کا خواب دیکھا، ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس پروجیکٹ کو بند کر دیا گیا، صدر آصف علی زرداری بعد میں وہی تھر کول منصوبہ شروع کیا، پاکستان کا مستقبل اور پاکستان کی تقدیر تھرپارکر کا کوئلہ بدلے گا، ہمارے آنے والی نسل دیکھے گی کہ تھرپارکر کے کوئلے سے بننے والی بجلی ایکسپورٹ ہوگی۔ پاکستان کی سستی ترین بجلی تھرپارکر کے کوئلے سے بن رہی ہے، پیپلز پارٹی دکھاوے، عارضی رلیف اور فوٹو سیشن پر یقین نہیں رکھتی، پیپلز پارٹی ایسے کام کرنا چاہتی ہے جس سے آج ہماری عوام کو فائدہ ہو اس کے بعد اس عوام کے آنے والی نسلوں کا فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، آج کوئی بھی ملک پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، شہید بینظیر بھٹو نے اس ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دی جو ملک کی دفاعی صلاحیت کے لئے ایک بہت بڑا کارنامہ تھا، صدر آصف علی زرداری نے شہید بی بی کے ویژن کو آگے لے جاتے ہوئے تھرپارکر کا کوئلہ نکالا، ہمارا مقصد صرف کچھ لوگوں کو خوش کرنا نہیں، تھرپارکر کے کوئلے سے پاکستان کا مستقبل بدلے گا ، پاکستان کی تقدیر میں سب سے بڑا انقلاب تھرپارکر کے کوئلے سے آئے گا۔سینئر زیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب دو لاکھ خاندانوں کو سولر پینل کے ذریعے مفت بجلی فراہم کر رہے ہیں، بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کے تحت دو لاکھ ضرورتمند خاندانوں کو تاحیات مفت بجلی ملے گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا یہ ایک انقلابی قدم ہے، پاکستان کے کسی بھی صوبے میں اس طرح مفت میں سولر نہیں گئے جس طرح چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے تحت حکومت سندھ فراہمکر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام آج تک چل رہا ہے، حکومتیں آتی جاتی رہیں، پروگرام کا نام تبدیل کیا گیا یہ پروجیکٹ اتنا اچھا تھا کہ کوئی اس منصوبے کو بند نہیں کر سکا، پیپلز پارٹی نے وہ کام کئے ہیں جس سے لوگوں کو تاحیات رلیف ملے گا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے تحت سندھ بھر میں 21 لاکھ خاندانوں کے گھر بن رہے ہیں، جو لوگ سیلاب میں متاثر ہو رہے ہیں وہ ان گھروں میں پناہ لے رہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں حکومت بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ تھر کول، سولر انرجی یا ہسپتالوں سمیت جو دیگر سہولیات حکومت سندھ فراہم کر رہی ہے اس طرح کی سہولیات کوئی صوبہ فراہم نہیں کر سکا، جو لوگ بڑے دعورے کرتے ہیں ان کے صوبوں سے لوگ علاج کے لئے سندھ آتے ہیں،اور ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہم نے یہ سہولیات پورے پاکستان کے لئے فراہم کی ہیں، ہمارا ویژن ہی انسانیت دوستی پر مبنی ہے، پوری دنیا سے لوگ سائبر نائف سے علاج کے لئے آرہے ہیںِ ۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ باقی صوبے بھی ہمارے ماڈل کے تحت کام کریں، باقی صوبے بھی این آئی وی ڈیز بنائیں، سائبر نائف لائیں، جگر اور گردے کے مفت ٹرانسپلانٹ کی سہولت فراہم کریں، ہم مدد کریں گے، اس سے ہر پاکستانی کو سہولت ملے گی اور قیمتی جانیں بچ سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی صرف باتیں نہیں کرتی، ہم عمل کرتے ہیں، ہم دکھاوا نہیں کرتے ، ہم اسٹیٹ آف دی آرٹ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، جو ہاؤسنگ پروجیکٹ ہے اس کو بین الاقوامی ایوارڈز ملے ہیں، حکومت سندھ زندگی کے ہر شعبے میں محنت کر رہی ہے، ای وی بسز، پنک بسز ہم نے متعارف کروائی، اب پہلی ای وی ٹیکسی بھی ہم لا رہے ہیں، اور یہ ناختم ہونے والا باب ہے۔ چیئرمین بلاول بھتو زرداری نے عوام کی خدمت اور ان کے لئے طویل المدتی پروگرامز بنانے کی ہدایات دی ہیں، جس سے عوام اور آنے والی نسلوں کا فائدہ ہو۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاکہ انسداد منشیات کی ٹیم نے ایک این جی او کو پکڑا ہے جو منشیات فروشی میں ملوث تھی، این جی او کے ان کے پاس میڈیاکے کارڈز بھی تھے تاکہ ان کو روکا نہ جائے، منشیات فروش اور منشیات استعمال کرنے والے کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا ، حکومت سندھ اقدامات کر رہی ہے، اسکول و کالجز میں منشیات کے ٹیسٹ شروع کریں گے، منشیات کے خلاف سنجیدہ کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس کو مزید تیز کیا جائے گا، نجی محفلوں اور گھروں میں بھی منشیات کے استعمال کو روکیں گے۔ ہماری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہماری منشیات فروشوں کے ساتھ جنگ ہے۔ سندھ پولیس، پاکستان رینجرز، اے این ایف اور ایکسائز نارکوٹکس کنٹرول کا عزم ہے کہ منشیات کا ہر صورت میں خاتمہ لایا جائے۔ این جی اوز کی اسکروٹنی کرنی پڑے گی، ایک فیس بوک پیج بھی پکڑا گیا ہے جس کے تحت منشیات فروخت کی جارہی تھی۔ بڑے بڑے واقعات کے پیچھے محرک منشیات ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 2018 میں مصنوعی طور پر حکومت دی گئی اور شرم کی بات یہ ہے کہ ان کا کوئی مینڈیٹ ہی نہیں ٹھا، پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سال میں ملک کا جو حشر کیا وہ بھی سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی نے آج تک کوئی بھی قابل ذکر کام نہیں کیا، گالم گلوچ، سوشل میڈیا پر بدتمیزی، 9 مئی پی ٹی آئی کے کارنامے ہیں، ہر قسم کی گری ہوئی گفتگو ہماری نوجوان نسل کو پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نے دی، یہ ایک سیاسی مافیا تھا، جس نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، اس مافیا نے اس ملک کے ساتھ جو کیا وہ اچھا نہیں، پی ٹی آئی ، لیڈران کے گھر سے لے کر تنظیم کی سطح تک، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، بہتر ہوتا کہ یہ انتشار اور غیر ملکی فنڈنگ پر سیاست نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ لی، اس وقت قانون حرکت میں کیوں نہیں آیا، اس وقت کی حکومت باضابطہ طور اس بات کی جوابدہ ہے۔ غیر ملکی فنڈنگ، پارلیمنٹ پر حملہ کرنے پر سزا دی جاتی، لیکن یہاں قانون کی کتاب پڑھ کر فیصلے نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے یہ گندگی بڑھتی گئی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہماری اتحادی نہیں، اور وفاقی حکومت میں ہم نہیں ایم کیو ایم اتحادی ہے، ایم کیو ایم پاس کرنے کے لئے اس وقت بیانات ہی رہ گئے ہیں ، ان کے بیانات کو نہ میں سنجیدہ لیتا ہوں نہ آپ کیا کریں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے واقعات افسوسناک ہیں، بیگناہ اور ومزدور لوگوں کو شہید کیا گیا، فورسز پر حملے کئے گئے، ہتھیار کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے، بلوچستان کے واقعات سنگین دہشتگردی کے ہیں، وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف سختی سے کارروائی کرے گی، ہم اس کی اسپورٹ کریں گے۔