کراچی(وقائع نگار خصوصی)ادارہ ترقیات کراچی میں جعلی بھرتیوں کا اسکینڈل نیا رخ اختیار کرگیا،وزیر بلدیات کی ہدایت پر 53 مشکوک ملازمین کی تنخواہیں بند کئے جانے اور 5 افسران کی معطلی سمیت 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کیلئے جاری کئے گئے حکمناموں کے بعد پیپلز لیبر بیورو اور پیپلز لیبر یونین کے ڈی اے میدان میں آگئیں،مشکوک ملازمین قرار دیکر تنخواہیں بند کئے جانے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری کے ڈی اے کے دستخط سے جاری کی گئی پوری لسٹ کو متنازعہ قرار دیدیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ کے ڈی اے سیکریٹریٹ کے اعلی افسر نے پسند نہ پسند پر فہرست میں ملازمین کے نام شامل کئے ہیں اور بیشتر ایسے ملازمین کو بھی مشکوک بھرتی شدہ ملازم قرار دیکر فہرست میں شامل کردیا گیا ہے جو کہ 10 سال سے زائد عرصے سے ادارہ ترقیات کراچی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔پیپلز لیبر بیورو (کراچی ڈویژن) کے صدر اسلم سمو اور پیپلز لیبر یونین کے ڈی اے کے سرپرست اعلی محمد اشرف نے کہا ہے کہ کے ڈی اے میں جعلی بھرتیوں کیخلاف کارروائی کی آڑ میں قانونی طور پر درست بھرتی شدہ ملازمین کو بھی مشکوک قرار دیئے جانے اور تحقیقات سے قبل ہی 53 ملازمین کی تنخواہیں بند کردی گئی ہیں انہوں نے اس امر پرسخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پیپلز پارٹی،سندھ حکومت اور وزیر بلدیات سندھ کیخلاف سنگین اور سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے اور ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سید شجاعت حسین سے 2016ءسے قبل کے بھرتی شدہ ملازمین کو ذاتی پسند اور نا پسند کی بنیاد پر مشکوک ملازمین کی فہرست میں شامل کرنے والے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔ پیپلز لیبر بیورو کراچی ڈویژن کے صدر اسلم سمو اور پیپلز لیبر یونین کے ڈی اے کے سرپرست اعلی محمد اشرف ،امین بلوچ،راﺅ طارق،ذیشان قیوم اور نوید احمد سمیت دیگر نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور مشکوک ملازمین کی آڑ میں قانونی ملازمین کی تنخواہیں بند کئے جانے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا،ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے سید شجاعت حسین نے وفد کو یقین دلایا کہ کسی ملازم کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بعد ہی کوئی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،اسلم سمو اور محمد اشرف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی روٹی کپڑا اور مکان کا صرف نعرہ نہیں لگاتی بلکہ اپنے اس نعرے کو عملی جامعہ بھی پہناتی ہے،انہوں نے کہا کہ کے ڈی اے سیکریٹریٹ کے اعلی افسر کی پسند نہ پسند پر نہیں بلکہ حقائق پر مبنی فیصلے کئے جائیں،جن 53 ملازمین کو مشکوک قرار دیکر تنخواہیں بند کی گئی ہیں ان میں متعدد ملازمین 2016ءسے بھی قبل کے ہیں ،جعلی ملازمین کو بچانے کیلئے قانون کے مطابق درست بھرتی شدہ ملازمین کے نام بھی فہرست میں شامل کرکے پوری لسٹ کو متنازعہ بنادیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی،سندھ حکومت اور وزیر بلدیات سندھ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے،پیپلز لیبر بیورو کراچی کے صدر اسلم سمو اور پیپلز لیبر یونین کے ڈی اے کے سرپرست اعلی محمد اشرف نے واضح کیا ہے کہ کسی ملازم کے ساتھ ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر زیادتی اور بلاجواز ملازمت سے برطرف کیا گیا تو پیپلز لیبر بیورو ان تمام متاثرہ ملازمین کے ساتھ کھڑی ہوگی،صدر پیپلز لیبر بیورو اسلم سمو اور سرپرست اعلی پیپلز لیبر یونین کے ڈی اے محمد اشرف نے مطالبہ کیا ہے کہ جن53 ملازمین کو مشکوک قرار دیکر تنخواہیں بند کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں انہیں فوری طور پرکالعدم قرار دیا جائے اور جب تک انکوائری مکمل نہیں ہوجاتی اس وقت تک کسی بھی ملازم کی تنخواہ نہ روکی جائے۔انہوں نے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ کے ڈی اے افسران کی جانب سے ان کا نام استعمال کرکے کئے جانے والے غلط فیصلوں کا فوری نوٹس لیں۔